Live Updates

پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کی کٹوتی کی تحار یک کو مسترد کر کے 146 ارب سے زائد کا ضمنی بجٹ منظور کر لیا

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی گیلری میں آمد پر ‘اپوزیشن جھوٹے جھوٹے ، گو نواز گو اور (ن) لیگی رو عمران رو کے نعرے لگاتے رہے لاء ڈیپارٹمنٹ او ایس ڈی بنائے جانیوالے پولیس افسران کا معاملہ دیکھ رہا ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کو بائی پاس یا اس کے لئے قانون سازی نہیں ہو سکتی ‘ وزیر قانون رانا ثنااﷲ

بدھ 29 جون 2016 20:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے مالی سال 2015-16ء کے لئے ایک کھرب 46ارب 93کروڑ36لاکھ5ہزار کا ضمنی بجٹ منظور کر لیا ، اپوزیشن کی کٹوتی کی دو تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی گیلری میں آمد پر ‘اپوزیشن جھوٹے جھوٹے ، گو نواز گو اور (ن) لیگی رو عمران رو کے نعرے لگاتے رہے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس بدھ کے رو ز مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 20منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے ضمنی بجٹ پر عام بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ میں ضمنی بجٹ برائے سال 2015-16کی بحث میں حصہ لینے پر معزز ممبرا ن اسمبلی کی مشکور ہوں ۔ایوان کے علم میں ہے کہ انتہائی ناگزیر وجوہات کی بنا پر ہی ضمنی بجٹ بنایا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

اس سال کا کل ضمنی بجٹ 146ارب 93کروڑ 36لاکھ 5ہزار روپے ہے ۔بعض اوقات ایسے حالات درپیش ہو جاتے ہیں جن کا بجٹ بناتے وقت پیشگی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ۔بعض دفعہ ایسے سنگین حالات درپیش ہو جاتے ہیں جس کے تدارک کیلئے حکومت کو اپنے ایکشن اور مداخلت کو صرف اس لئے زیر التواء نہیں رکھتی سکتی کہ اسکے لئے رقم بجٹ میں پاس نہیں ہوئی ۔ ساری دنیا میں اس طرح کے بجٹ کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے اور حکومت پنجاب نے بھی اس ضمن میں اخراجات کئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں اجناس کی قیمتوں کے ہمارے کسانوں پر بھی بڑے اثرات مرتب ہوئے اور اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے حکومت کو کسان پیکج کا اعلان کرنا پڑا ۔دیہی علاقوں اورکسانوں کی ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ جس طرح ہم اربن ڈویلپمنٹ کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں اسی طرح رورل اکانومی کو آگے لے کر جانا بھی ہماری ترجیح ہے اسی لئے وفاقی حکومت نے وقت ضائع کئے بغیر کسان پیکج کا اعلان کیا ۔

اس پر عملدرآمد کیلئے 55ارب سبسڈی دی گئی جس میں آدھی پنجاب حکومت نے ادا کی اور ہماری بروقت امداد سے کسانوں کو خاطر خواہ فائدہ ہوا اور انکی مشکلات میں کمی آئی اور اس مد میں 20ارب روپے رکھے گئے ۔ ٹیوب ویلوں کو بجلی کی سبسڈی کی مد میں حکومت نے کسانوں کا بوجھ کم کیا اور اس مد میں 12ارب روپے خرچ کئے گئے ، یہ وہ اقدامات تھے جس کیلئے ضمنی بجٹ کا استعمال لازم تھا اور ہم بجٹ پاس ہونے کا انتظار نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ایسا ہوتا تو وقت نکل جاتا اور ہم اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں پنشن کی مد میں 8ارب اضافی رقم خرچ کی گئی ۔ اسی طرح مختلف محکموں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے سپلیمنٹری گرانٹس جاری کی گئیں جن میں سٹیمپ ،صوبائی ایکسائز ، انڈسٹریز ، سٹیشنری و پرنٹنگ ، زراعت اور متفرق محکمہ جات شامل ہیں ۔ اس ضمن میں ان محکموں کے زیادہ تر اخراجات تنخواہوں کی ایڈجسٹمنٹ ، ریٹائرمنٹ بینفٹس اور بقایا جات کی ادائیگی پر ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بحث کے دوران یہ سوال اٹھایا گیا کہ گنج بخش اچھرہ میں ٹیوب ویل کیلئے ضمنی بجٹ میں رقم خرچ کرنا درج ہے لیکن وہ ٹیوب نہیں لگا لیکن میں وضاحت کرنا چاہتی ہوں کہ ذکریا پارک سمن آباد میں یہ ٹیوب ویل لگایا گیا ہے اور اسکے ڈیمانڈ نوٹس کے لئے واپڈا کو درخواست دیدی گئی ہے اور اس کے ٹیسٹ جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رولز آف بزنس میں حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی خاص کیس کی پیروی میں ایڈووکیٹ جنرل آفس کے علاوہ پرائیویٹ وکیل کی قواعد و ضوابط کے مطابق خدمات لے سکتی ہے اور حکومت نے خواجہ حارث کے علاوہ گاہے بگاہے دیگر وکلاء کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی بجٹ پر عام بحث میں کہا گیا کہ حکومت نے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کیلئے بھاری بھرکم تنخواہ پرایگزیکٹو کو تعینات کیا ہے حالانکہ یہ منصوبہ چین کی سرمایہ کاری سے بن رہا ہے اور پنجاب حکومت اس کیلئے ریکروٹمنٹ نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح اراکین اسمبلی اور افسران کے بیرون ممالک دوروں کے بارے میں بھی سوال اٹھایا گیا جس کی میں وضاحت کرنا چاہتی ہوں کہ پنجاب حکومت گروتھ سٹریٹجی کیلئے سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے ۔

ماضی میں یہاں کیوں نہ سرمایہ کاری آئی ؟۔ ہمیں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے اپنا بہترین امیج اور ان سے رابطوں کی ضرورت تھی اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج نکلے ہیں اور سی پیک اور اس جیسے اورمنصوبے شروع ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے منصوبوں کیلئے معاملات کو آگے بڑھانے اور ان پر بات چیت کے لئے اراکین اسمبلی اور افسران نے چین اور ترکی سمیت دیگر ممالک کے دورے کئے ہیں ۔

بد قسمتی سے ماضی میں ایسا نہیں تھاکہ بیرونی سرمایہ کار یہاں خود کو محفوظ تصور کرتے ۔ہمارے اراکین اور افسران کے یہ دورے ملک اور صوبے کے لئے تھے اور یہ خدمت ہے ۔ سرمایہ کاری سے ہماری معیشت ترقی کر یگی جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ ہم نے دنیا کو بتایا ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہے اور انہیں سرمایہ کاری کے بعد منافع ملے گا اور ترقی کیلئے ایسا کرنا نا گزیر ہے ۔

میں بتانا چاہتی ہوں کہ سرکاری افسران کے اخراجات حکومت نے جبکہ ان وفود میں جانے والے اراکین اسمبلی نے اخراجات اپنی ذاتی جیبوں سے ادا کئے ۔ انہوں نے اشتہاروں کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے بہت سے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جس کیلئے عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے اشتہار دئیے گئے ۔ ڈینگی ، خدمت کارڈ سمیت اس طرح کے دیگر اقدامات کے لئے اشتہارات دئیے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن سے عاجزانہ درخواست کرتی ہوں کہ اگر اﷲ نے ہمیں موقع دیا ہے تو پاکستان کے ہم پر بڑے احسانات ہیں ہم اسے کچھ واپس لوٹانا چاہیے ۔ اپوزیشن ہمارے ساتھ بیٹھ کر ترقی کی راہوں پر چلے تاکہ ہمیں آئندہ نسلوں کے سامنے شرمند ہ نہ ہونا پڑے ۔ اپوزیشن اپنی تجاویز اور ترقی کے مراحل میں ہمارا ساتھ دے تاکہ ہم سب سرخرو ہو سکیں ۔

وزیر خزانہ کی تقریر کے بعد اپوزیشن نے ضمنی بجٹ پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کا آغاز کیا اور ایوان نے اپوزیشن کی آبپاشی و بحالی اراضی اور جنرل ایڈ منسٹریشن پر کٹوتی کی تحریکوں کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا جبکہ گلوٹین کے اطلاق کے باعث جنگلات پر جمع کرائی گئی کٹوتی کی تحریک زیر بحث نہ آ سکی ۔پی ٹی آئی کے عارف عباسی نے بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر انتہائی بلند آواز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ ہاؤس کو بلڈوز کر رہے ہیں ۔

آپ ظلم کر رہے ہیں ۔ آپ پارٹی بن رہے ہیں جس پر اسپیکر نے انہیں اپنے رویے پر غور کرنے کا کہتے ہوئے سختی سے ڈانتے ہوئے نشست پر بٹھا دیا ۔ آبپاشی پر کٹوتی کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سردار وقاص حسن موکل نے کہا کہ آئندہ دس سالوں میں پینے اور زرعی پانی کے بحران کا اندیشہ ہے ۔ پاکستان کی بقاء کیلئے کالا باغ ڈیم بننا چاہیے اور اسے سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے ۔

ہم اس ڈیم کیلئے فی سبیل اﷲ ، اﷲ کے واسطے آپکے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہیں ۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ جب آپ کے پاس حکومت تھی اس وقت کیا ہوا تھا ۔ سردار وقاص حسن موکل نے کہا کہ آپ اسپیکر کی نشست پر بیٹھے ہیں آپ کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے ۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ میں ملک و قوم کے مفاد میں بات کر رہا ہوں۔ بعد ازاں اسپیکر نے ضمنی مطالبات زر پر ایوان میں رائے شماری کرائی جس میں 37مطالبات زر کی کثرت رائے سے منظوری دیدی ۔

ضمنی بجٹ میں کٹوتی کی تحریک پر بحث کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق مہمانوں کی گیلری میں آئے جس پر اسپیکر نے پورے ایوان جبکہ وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے حکومتی بنچوں کی طرف سے انہیں خوش آمدید کہا ۔اسپیکر قومی اسمبلی کی ایوان میں موجودگی کے دوران اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی ۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین جھوٹے جھوٹے ، گو نواز گو اور رو عمران رو کے نعرے لگاتے رہے ۔

قبل ازیں شہزاد منشی کی زیر التواء رکھی گئی تحریک استحقاق کو کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی جبکہ پی ٹی آئی کے عبد المجید خان نیازی نے مقامی پولیس کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک استحقاق ایوان میں پڑھی جس پر وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ اس کی انکوائری کر ا کے تین دن میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں اور میں خود اس معاملے کو دیکھتا ہوں ا س لئے اسے ملتوی کر دیا جائے جس پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ یہاں پر بغیر جواب آئے تحریک استحقاق کو کمیٹی کے سپرد کیا جاتا رہا ہے ۔

پولیس افسران گالیاں دیتے ہیں ، گھر میں داخل ہوتے ہیں اور ملازمین کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اسے کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور ساتھ اس کی رپورٹ بھی منگوائی جائے ۔ وزیر قانون رانا ثنا اﷲ نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ تحریک استحقاقات کمیٹی کا اجلاس ایک ماہ میں ہوگا اور بات مہینوں پر چلی جائے گی اور میں کہہ رہا ہوں کہ تین روز میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں ۔

اسپیکر صاحب آپ کی صوابدید ہے جس پر اسے کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی ۔ اس دوران اپوزیشن اراکین نے پولیس گردی نا منطوری کے نعرے بھی لگائے ۔ اسپیکر نے حکومتی اراکین اسمبلی عبد الرزاق ڈھلوں اور ملک محمد احمد خان کی تحاریک التوائے کار کو آئندہ سیشن تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔ حکمران جماعت کے رکن اسمبلی شیخ علاؤ الدین نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہزاروں پولیس افسران کی ترقیاں واپس لی گئی ہیں اور وہ آج سے 15سال پہلے والی پوزیشن پر آ گئے ہیں۔

اس فیصلے سے پولیس کا مورال گرچکا ہے ۔ یہ معاملہ اتنی آسانی سے حل نہیں ہوگا ۔ ان پولیس افسران کو پروموشنز ایسی ہی نہیں ملیں اس کیلئے ان کی خدمات ہیں ۔ یہاں بڑے بڑے معاملات میں شیلٹر دیا گیا ہے ۔انور سیف اﷲ کیس سب کے سامنے ہے جس میں مستفید ہونے والوں کو کچھ نہیں کہا گیا ۔یہ ہزاروں خاندانوں کا معاملہ ہے ،کیا 12کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ان کے لئے قانون سازی نہیں کر سکتا۔

وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ شیخ علاؤ الدین نے جس معاملے کی نشاندہی کی ہے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس فیصلے سے متاثر ہونے والے افسران کی تعداد 9سے 10ہزار کے قریب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پروموشنز کے کچھ ایسے معاملات سامنے آئے جسکی بنیاد پر اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور اس کے فیصلے میں تمام صوبوں کو شامل کیا گیا اور یہ پنجاب پر بھی نافذ ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر قانون سازی ہو سکتی ہے اور نہ انہیں بائی پاس کیا جا سکتا ہے ۔ پنجاب کالاء ڈیپارٹمنٹ اس معاملے کو دیکھ رہا ہے کیونکہ ان افسران نے واقعی فرض شناسی کے جوہر دکھائے اور اس دوران اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالااو رکئی زخمی بھی ہوئے اور اسی بناء پر انہیں یہ ایوارڈ دیا گیا ۔ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو محفوظ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں عدالت سے نظر ثانی کیلئے رجوع کیا جا سکتا ہے ۔بتایا جائے گاکہ 99فیصد کو ان کا جائز حق ملا تھا لیکن اس فیصلے سے ان سے زیادتی ہوئی ہے ۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات