اسلامی نظریاتی کونسل کی حیثیت آئینی ہے،اسے کوئی مائی کالعل ختم نہیں کرسکتا‘پروفیسر ساجد میر

نسرین جلیل کو اسلامی نظریہ کونسل کے خاتمے کا مطالبہ زیب نہیں دیتاہے، سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو خود انکی اپنی جماعت کرتی ہے پابندی تو اس پر لگنی چاہیے

بدھ 29 جون 2016 20:07

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ سینٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی کی چیئرپرسن نسرین جلیل کو اسلامی نظریہ کونسل کے خاتمے کا مطالبہ زیب نہیں دیتا، اگر انسانی حقوق کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو خود انکی اپنی جماعت کرتی ہے پابندی تو اس پر لگنی چاہیے، جس کے قائد کے خلاف را سے پیسے لینے، کراچی میں بھتہ خوری اور بوری بند لاشوں کے دھندوں میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں،اسلامی نظریہ کونسل کی سفارشات سے اختلاف رائے کیا جاسکتا ہے مگر اسکے خاتمے کامطالبہ سراسر ناجائز ہے، اس ادارے کی آئینی حیثیت ہے،اسے کوئی مائی کالعل ختم نہیں کرسکتا۔

اپنے ایک بیان میں پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ اگر صحیح معنوں میں قرآن وسنت میں دیے گئے حقوق نسواں کا نفاذ ہو جائے تو معاشرے میں ہر قسم کاتشدد ختم ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

معاشرے میں غیر اسلامی تہذیب اور لادینی اقدار کے فروغ سے عورتوں پر تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماڈرن عورتیں نوجوان لڑکیوں کو گمراہ کررہی ہیں۔ عورت کی حیا اور اسکی عفت وعصمت کو پامال کرنے والی سرگرمیاں عروج پر ہیں،فلمیں اور ڈراموں میں جو کچھ دکھایا جارہا ہے اس سے نوجوان لڑکیوں میں منفی رحجانات فروغ پارہے ہیں۔اسلام تو عورت کے تقدس اور اسکی عصمت کا محافظ ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے خاتمے کی باتیں ناقابل فہم اور احمقانہ ہیں۔ ہم اس قسم کی سفارشات کو مسترد کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :