حضرت علیؓ علم وفضل ،زہدوتقوی سخاوت وشجاعت اور بہادری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے ،صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر

بدھ 29 جون 2016 20:04

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) جمعیت علماء پاکستان (نورانی)کے زیراہتمام ملک بھر میں یوم علی کی مناسبت سے اجتماعات اور افطار پارٹیوں کا اہتمام کیا گیا جس میں مقررین نے حضرت علی کرم اﷲ وجھہ کے حالات زندگی ان کی اسلام کیلئے بے پناہ خدمات اور دورخلافت میں اسلام کی ترویج اشاعت کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے صدر ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے جامع مسجد بلال میں دوران اعتکاف حضرت علی شیر خدا رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے یوم ولادت پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی نے عدل وانصاف پر مبنی نظام کو فروغ دیامساوات کا راستہ بتایا،ایثار وقربانی تقوی اور پرہیزگاری کا درس دیا اور رہتی دنیا تک کے انسانوں کو بتادیا کہ جب بھی اسلام کی حرمت کے تحفظ کا مرحلہ آجائے تعظیم رسول ﷺپر حرف آنے لگے تو اپنا سب کچھ راہ خدامیں قربان کردنیاآپ نے عدل وانصاف اور مساوات پر مبنی نظام حکومت کی بنیاد رکھی اور اپنے کردارو عمل سے فسق وفجور ،ظلم وجبر ،خوف ووحشت،کے ظالمانہ نظام کو شکست دی انہوں نے کہا کہ علی مرتضیٰ شیر خداکو اﷲ تعالیٰ نے بیشمار اوصاف وکمالات سے نوازا اوربے مثال قوتوں سے سرفراز فرمایابچپن سے اسلا م کی حقانیت کے پرچم کو تھامے شیر خداآخر دم تک کفر کی طاغوتی قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے آپ باب علم ہیں نبی کریم ﷺ علم کا شہر اور علی دروازہ ہیں اس حدیث پاک سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت علی علم وفضل ،زہدوتقوی سخاوت وشجاعت اور بہادری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے آپ کے درسے کبھی کوئی ساحل خالی ہاتھ نہیں گیاآپ نے خیبر کا قلعہ فتح کیااور شیر خدا نے قلعہ کے مضبوط دروازوں کو اپنے ہاتھوں پر اٹھالیاآپ کادور اسلامی تاریخی کا سنہری دور ہے جس میں اسلامی طرزحیات اسلامی اقدار کا تحفظ اور نظام عدل پر بھرپور توجہ دی گئی انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے فکر علی ،فلسفہ شیر خدا کواختیار کرنے کی ضرورت ہے آپ نے اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا جس پامردی سے ڈٹ کر مقابلہ کیااور اسلام کی حقانیت کے پرچم کو ہمیشہ بلند رکھاآپ کی فکر پر عمل کرنے والی جرأت مند قیادت ہی پاکستان کو بھنور سے نکال سکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :