امریکی معاشرے میں ضم ہونے میں بہت زیادہ مشکلات پیش نہیں آتیں ‘ مسلمانوں کے شدت پسندی میں ملوث ہونے کے بارے منفی تاثر کے باعث مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘امریکی میڈیا مسلمانوں کے خلاف جاری کوششوں کا حصہ نہ بنے۔امریکی ادارے کے تحت مذاکرے میں امریکی مسلم نوجوانوں کا اظہار خیال
میاں محمد ندیم بدھ 29 جون 2016 13:31
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29جون۔2016ء) امریکی مسلم نوجوانوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی معاشرے میں ضم ہونے میں بہت زیادہ مشکلات پیش نہیں آتیں لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کے شدت پسندی میں ملوث ہونے سے متعلق موجود منفی تاثر کے باعث بعض حالات میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کے زیر اہتمام ہونے والے ایک مذاکرے میں شریک امریکی مسلم نوجوانوں کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کا چیلنج صرف امریکی مسلمانوں کو درپیش نہیں بلکہ کسی بھی مذہب اور نظریے کے ماننے والے افراد شدت پسندی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
مذاکرے کا اہتمام واشنگٹن کے معرو ف ”نیوزیم“ میں کیا تھا جس کا مقصد امریکہ میں آباد مسلمان نوجوانوں کو درپیش مسائل اور دستیاب مواقع پر گفتگو کرنا تھا۔(جاری ہے)
مذاکرے میں شریک ورجینیا میں واقع ایک مسلم مرکز”ایڈمز سینٹر“ کے بورڈ ممبر عثمان الطالب کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی امریکہ میں بہت اہم ہے لیکن میڈیا کو دیکھنا ہوگا کہ ملک میں ہو کیا رہا ہے۔
میڈیا کو مسلمان اور اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی کوششوں کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور مسلمان اور دیگر اقلیتوں کو درپیش مسائل سامنے لانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ریاست کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ترکی سے تعلق رکھنے والی اویا روز اکتاس کا کہنا تھا کہ مسلمانوں سے تو یہ سوال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے نوجوانوں کو شدت پسندی سے بچانے کے لیے کیا کیا، لیکن کوئی یہ سوال مسیحیوں یا دیگر مذہبی گروہوں سے نہیں کرتا حالاں کہ ان کمیونیٹیز کو بھی شدت پسندی کا چیلنج درپیش ہے۔مذاکرے میں شریک صومالین نژاد امریکی نوجوان محمد حسین کا کہنا تھا کہ وہ صومالی امریکی نوجوانوں کی ایک تنظیم چلا رہے ہیں جس کا مقصد صومالی نوجوانوں کو امریکہ میں دستیاب تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی فراہم کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ امریکہ میں ہی پیدا ہوئے اس لیے انہیں ان مسائل کا شکار نہیں ہونا پڑا جو عموماً تارکینِ وطن کو درپیش ہوتے ہیں۔جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی”افغان سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن“ کی صدر مرسل محمد کا کہنا تھا کہ امریکی معاشرے میں بطور تارکِ وطن ضم ہونا اتنا مشکل نہیں لیکن اگر آپ مسلمان تارکِ وطن ہیں تو پھر آپ کو دیگر افراد کی نسبت کچھ مشکل ضرور پیش آتی ہے۔پروگرام کے میزبان اکمل داوی نے بتایا کہ”پیو ریسرچ“ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق امریکہ میں اس وقت 33 لاکھ مسلمان بستے ہیں جن کی تعداد 2050ءکے اختتام تک تقریباً دگنی ہوجائے گی۔ گوکہ مسلمانوں کی موجودہ تعداد امریکہ کی کل آبادی کا صرف ایک فی صد ہے لیکن اسلام اور مسلمان امریکی صحافت اور سیاست کا ایک مستقل موضوع ہیں۔ ایک جانب جہاں اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی سے منسلک کرتے ہوئے ان کی امریکہ آمد پر پابندی کے مطالبے ہیں تو دوسری جانب ایسی توانا آوازیں بھی موجود ہیں جو اسلام اور دہشت گردی کو جوڑنے اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کی سخت مخالفت کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان نوجوان ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرکے امریکہ اور دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
بہترین حکمت عملی کے بغیر معاشی ترقی و خوشحالی ناممکن ،خوشحالی کیلئے مائیکرو اکنامک استحکام ضروری ہے،سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر
-
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف لارجر بینچ کیلئے دائر درخواست منظور
-
عمران خان کا جیل سے باہر آنا ڈیل کے تحت ہی ہو سکتا ہے،حامد خان
-
لکی مروت میں شادی کی محفلِ موسیقی میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے
-
وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے کا حلف لیا
-
سولر پینل بنانے والوں کو 10 سالہ مراعات دینے کی پالیسی تیار
-
مولانا فضل الرحمان نے ٹاپ گیئر لگایا ہوا ہے، عوام صرف 2 مہینے انتظار کریں، شیخ رشید
-
سی ویو کے ساحل پر نوجوان کی مبینہ خودکشی کا ڈراپ سین ،نوجوان گھر واپس پہنچ گیا
-
سائفر کیس میں سزا سنانے والے جج کو واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجنے کی سفارش
-
پنجاب میں داخل ہونے والے 2 دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک
-
لاہور سمیت 5 بڑے شہروں میں "اپنی چھت اپنا گھر" پروجیکٹ کی اصولی منظوری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.