کیا امریکا میں بڑی خانہ جنگی ہونے جارہی ہے؟
ہوم لینڈسیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک ارب50کروڑہتھیاروں کی خریداری سے دفاعی تجزیہ نگار پریشانی کا شکار ہوم لینڈسیکورٹی اندورن ملک امن وامان کی ذمہ دار ہے‘جنگ کے لیے اسلحہ کی خریداری محکمہ دفاع کی ذمہ داری ہے ‘حکومت اتنے بھاری پیمانے پر ہتھیاروں کی خریداری پر عوام کو اعتماد میں لے:تجزیہ نگار
میاں محمد ندیم بدھ 29 جون 2016 13:04
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29جون۔2016ء) امریکاکی داخلی سلامتی کے ادارے ہوم لینڈسیکورٹی کی جانب سے بھاری مقدار میں اسلحہ خریدنے پر امریکا کے دفاعی تجزیہ نگار تشویش کا شکا ر ہیں کہ کیا امریکہ کی داخلی صورتحال کسی خطرناک سول وار کی طرف بڑھ رہی ہے؟ امریکی حکومت ایک ارب50 کروڑ سے زیادہ مختلف قسم کے انتہائی خطرناک ہتھیار خرید چکی ہے اس کے علاوہ بھاری تعداد میں خریدے کے ایمونیشن راونڈ نے مختلف خدشات کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ ایمونیشن کو امریکی فوج غیر ملکی کارروائیوں میں تکنیکی طور پر استعمال نہیں کر سکتی۔
یہ تمام خریداری ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی نے کی ہے جو ملک میں امن و امان کی ذمہ دار ہے جبکہ کسی ملک پر حملہ کرنے اور فوج کے استعمال کے لیے ہتھیاروں کی تمام خریداری امریکی محکمہ دفاع کرتاہے اب چونکہ حالیہ دنوں میں جدید اسلحہ کی خریداری ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی نے کی ہے۔(جاری ہے)
اس سے یہ تقویت ملتی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں نے حکومت کو مستقبل میں کسی بڑے المیہ کے رونما ہونے کے خدشہ سے آگاہ کر دیا ہو گا۔
دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ساڑھے4 کروڑ راونڈر صرف پوائنٹ فور ہولو پوائنٹ پسٹل کے لیے خریدے گے ہیں اور جینوا کنونشن کے تحت ہولو پوائنٹ ہتھیار کو کسی ملک کے خلاف جنگ میں استعمال نہیں کیا جا سکتا اسکا استعمال صرف اندرون ملک ہی ہو سکتا ہے۔یہ سوال انتہائی اہم ہے کہ اگر امریکہ افغانستان اور عراق سے آہستہ آہستہ واپسی کا عمل شروع کیے ہوئے ہے تو اسلحہ کی اتنی بھاری مقدار کیوں خریدی گئی ؟ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کی مختلف ریاستوں میں آئے روز اسلحہ کے استعمال کی وجہ سے کئی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور عوام کی جانب سے امریکی انتظامیہ پر یہ دباو بڑھ رہا ہے کہ عوام کے ہتھیار رکھنے پر پابندی عائد کی جائے۔ ایک ایسے پس منظر میں جب عوام پر ہتھیار رکھنے کی پابندی کسی بھی وقت لگ سکتی ہے تو امریکی حکومت کی جانب سے ایک ارب 60 کروڑ راونڈر کی خریداری یقیناً نہ صرف حیرت انگیز بلکہ مشکوک بھی ہے۔ایک اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہوم لینڈ سیکورٹی نے ایک نیا ٹینڈر جاری کیا ہے جس میں اتنی ہی مقدار میں ایمونیشن کی مزید خریداری کی بات کی گئی ہے۔ ایک طرف تو امریکی عوام کو نہتا کیا جارہا ہے تا کہ کسی بھی سول وار کی صورت میں مزاحمت کم سے کم رہے تو دوسری طرف ہوم لینڈ سیکورٹی کو ایمونیشن کے نئے ذخائر ، تابکاری سے نمٹنے کی گولیوں اور بلٹ پروف جیکٹوں سے مسلح کیا جارہا ہے یہ صورتحال ایک خطرناک سمت کی طرف اشارہ دے رہی ہے۔ہوم لینڈسیکورٹی کی جانب سے خریدے گئے اسلحہ میں آنسو گیس کی مختلف اقسام کی بھاری مقدار کے علاوہ مختلف قسم کے دستی بم بھی شامل ہیں-ربڑکی گولیاں‘ربڑکے چھروں والے دستی بم‘دھواں پیدا کرنے والے بم سمیت واٹرکیننز اور دیگر اشیاءشامل ہیں جوکہ کسی جنگ کے لیے نہیں بلکہ اندرون ملک استعمال کے لیے خریدے گئے ہیں -اسی طرح نیشنل گارڈزکو چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہیں جبکہ ریزرودستوں کو بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کا کہا گیا ہے-متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا
-
پنجاب پولیس نے حماد اظہر پر 33مقدمات درج کر رکھے ہیں، رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی
-
احتساب عدالت نے عمران خان اوربشری بی بی کو ریاستی اداروں اورآفیشلزکیخلاف بیان دینے سے روک دیا
-
ملیریا پرقابو پانے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے،چیئر مین سینٹ
-
پاکستان عالمی ملیریا پروگرام کے تحت نئے اقدامات پر عمل درآمد کیلئے پرعزم ہے، صدرمملکت
-
پاکستان کے ساتھ انسانی حقوق کا معاملہ اٹھاتے رہیں گے، امریکہ
-
ایران کے صدر کا دورہ پاکستان بہت بڑی پیشرفت تھی،خواجہ آصف
-
مریم نوازوزیراعلیٰ سے ’پولیس آفیسر‘بن گئیں
-
پٹرولیم مصنوعات 7 روپے فی لیٹر سستی ہونے کا امکان
-
ڈنڈے کے فارمولے نہیں چلیں گے آئین قانون کے مطابق چلنا ہوگا
-
نوازشریف ملکی مفاد کی خاطرعمران خان سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، رانا ثناء اللہ
-
بجلی چوری ، ایف آئی اے فیصل آباد زون کی بڑی کاروائیاں وفاقی وزیرداخلہ محسن رضا نقوی کی ہدایات پر بجلی چوری میں ملوث عناصر کیخلاف کریک ڈائون جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.