سگریٹ کے غیر قانونی کاروبارمیں پاکستان ایشیاء میں چوتھے نمبر پر ہے،میاں زاہد حسین

پیر 27 جون 2016 22:59

سگریٹ کے غیر قانونی کاروبارمیں پاکستان ایشیاء میں چوتھے نمبر پر ہے،میاں ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے ایف بی آر کی جانب سے سگریٹ کی اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے خلاف اقدامات کے فیصلے کی بھرپور تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حکومت کو سالانہ کم از کم تیس ارب روپے کی آمدنی ہو گی جبکہ جائز کاروبار کرنے والے کی حوصلہ افزائی سے اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گی۔

سگریٹ انڈسٹری سالانہ کم از کم پچیس ارب روپے کا ٹیکس چوری کر کے ٹیکس چور شعبوں میں منفرد مقام بنا چکی ہے جبکہ پانچ ارب روپے تک کے سگریٹ اسمگل ہو رہے ہیں جس سے قانونی کاروبار کرنے والے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار مشکلات کا شکار ہیں جبکہ سرمایہ کار اس شعبے کی جانب رخ نہیں کر رہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ ایف بی آر نے سگریٹ کے ڈبوں پر ٹیکس کی ادائیگی کی مہر لگانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہ طریقہ فلپائن اور ملیشیاء سمیت متعدد ممالک میں کامیابی سے آزمایا جا چکا ہے اور ان ممالک میں ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان میں سگریٹ کی 23 فیصد سے زیادہ منڈی اسمگلروں اور جعلسازوں کے ہاتھ میں ہے یعنی ہر چوتھا سگریٹ غیر قانونی ہوتا ہے جو سستا ہونے کے ساتھ غیر معیاری بھی ہوتا ہے جس سے عوام کی صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔اس صورتحال میں سگریٹ کا جائز کاروبار کرنے والوں پر ٹیکس کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے، جبکہ عوام کی بڑی تعداد بھی ٹیکس چوری شدہ اورا سمگل شدہ برانڈز کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت فیڈرل ایکسائیز قوانین میں فوری ترمیم کرے جس سے چھپی ہوئی قیمت سے سستے سگریٹ کی فروخت مشکل ہو جائے گی جبکہ موقع پر جرمانے اور فوری ٹرائل سے صورتحال بہتر ہو جائے گی۔سب سے زیادہ غیر معیاری اور ٹیکس چوری شدہ سگریٹ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بنائی اور ملک بھر میں تقسیم کی جاتی ہیں، ایشیاء میں پاکستان غیر قانونی سگریٹوں کے استعمال کے معاملے میں چوتھا بڑا ملک ہے۔

متعلقہ عنوان :