پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا مقامی حکومتوں کے چوتھے ترمیمی بل پرایوان میں شدید احتجاج

حکومت نے اپوزیشن کی ترامیم کو بھی مسترد کر دیا جبکہ حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود بل کو منظور کر لیا‘ تاہم سول کورٹس ترمیمی آرڈنینس ‘ مسودہ قانون بلڈ ٹرانسفیوڑن سیفٹی بل اور ریونیو اتھارٹی ترمیمی بل بھی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں کے سپر د

پیر 27 جون 2016 22:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا مقامی حکومتوں کے چوتھے ترمیمی بل پرایوان میں شدید احتجاج ‘حکومت نے اپوزیشن کی ترامیم کو بھی مسترد کر دیا جبکہ حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود بل کو منظور کر لیا‘ تاہم سول کورٹس ترمیمی آرڈنینس ‘ مسودہ قانون بلڈ ٹرانسفیوڑن سیفٹی بل اور ریونیو اتھارٹی ترمیمی بل بھی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں کے سپر دکر دئیے گئے۔

سوموار کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے مذکورہ ترمیمی بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید مخالفت اور احتجاج کیا وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اﷲ خان نے مقامی حکومت کا چوتھا ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کیا تو اپوزیشن اراکین خدیجہ عمر اور دیگر اپوزیشن اراکین نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ترمیم پیش کی جس پر بات کرتے ہوئے خدیجہ عمر نے کہا کہ حکومت پنجاب نے پہلے ہی مفادات کے حصول کا بلدیاتی نظام بنایا تھااب دیہی علاقوں میں بھی پراپرٹی ٹیکس لگانے کے لئے اختیارات دئیے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مسائل گراس روٹ لیول پر حل نہیں ہو رہے ہیں نہ ان ریلیف دیا جارہا ہے جبکہ نئے قانون نے پنجاب کے کروڑوں لوگھ متاثر ہونگے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈ قاضی احمد سعید نے کہا کہ حکومت نے لوکل گورمنٹ کا حلیہ ترمیم کرکے بگاڑ دیا ہے اگر حکومت نے سپرئم کورٹ کے دباو پر الیکشن کروا ہی لئے تھے تو اب بلدیاتی اداروں کو اختیارات ہی نہیں دئیے جارہے ہیں حکومت چاہتی ہے ہ تخت لاہور کی طاقت اور خزانے کی کنجی ہمارے پاس رہے چاہے لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہیں دئیے جارہے ہیں کیونکہ تخت لاہور چاہتاہے کہ میٹرو اور اورنج ٹرین جیسے منصوبے پر رقم خرچ ہوتی رہے اس پر وزیر قانون نے بحث کر تے ہوئے کہا کہ سپرئم کورٹ کے حکم پر سب سے پہلے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا پراسیس شروع کیا گیا تھا جس پر اپوزیشن کی وجہ سے حلقہ بندیا ں کالعدم قرار دی گئیں۔ اس بارے میں رکن اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ حکومت کو اپنی پاورز بلدیاتی اداروں دینی چاہیے عورتوں اور یوتھ کی سٹیں بلدیاتی نظام میں رکھی گئی ہیں لیکن وہ وہاں کیا کام کریں گے قانون میں کچھ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ترقیاتی کام اراکین اسمبلی نے کرنے ہیں تو پھر بلدیاتی اداروں کا کیا فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں محکمے ناکام ہو گئے تو اتھارٹیاں بنائی جارہی ہیں۔ رکن اسمبلی عارف عباسی نے کہا ہے کہ وزیر قانون جھوٹ بول رہے ہیں اپنے پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کروائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی ہے کہ عام آدمی کو طاقت ملے عوام یہاں ٹیکس دے رہے ہیں حکمران دوبئی جاکر اپنے ٹاور خرید رہے ہیں۔

جس پر سپیکر نے اس رکن اسمبلی کو کہا کہ ترمیم پر بات کریں تو عارف عباسی نے کہا کہ ترمیم پر بات کر رہا ہوں گانا نہیں گا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت کی یہ حالت ہے مائیں اپنے بچوں کو تیزاب دے کر مار رہی ہیں۔ دیہی علاقوں کے لوگ پراپرٹی ٹیکس کیوں دیں ان کو صاف پانی اور دیگر سہولیات مل رہی ہیں۔ دیہی علاقوں میں یہ غنڈہ ٹیکس نہ لگائیں اس کے بعد وزیر قانون نے ترمیم کا مسودہ قانون پیش کیا جس کو منظور کر لیا گیا ہے۔ تاہم سول کورٹس ترمیمی آرڈنینس کمیٹی کے سپر دکر دیا گیا ہے اسی طرح مسودہ قانون بلڈ ٹرانسفیوڑن سیفٹی بل اور ریونیو اتھارٹی ترمیمی بل بھی اسمبلی کی کمیٹیوں کے سپرد کر دئیے گئے ہیں۔