اقتصادی راہداری دشمنوں کیلئے اہم ترین نشانہ ہے، کچھ لوگ اندر سے آلٰہ کار بنے ہوئے ہیں، سی پیک کی سیکیورٹی کیلئے خصوصی قانون بنایا جائے گا،پاک افغان سرحد پر گیٹ لگانے کا کام مکمل کریں گے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علماء اور میڈیا کو بھی متحرک کریں گے،دہشت گردی پر سیاست نہیں ہونی چاہیے،سیکیورٹی پر وفاق تمام صوبوں سے مکمل تعاون کر رہا ہے کراچی میں امن و امان سے متعلق اجلاس میں اہم فیصلے کئے ہیں، کراچی میں پولیس کی استعداد کار میں موثر اضافے کیلئے صوبائی حکومت 20ہزار پولیس اہلکا ر اور2ہزار ریٹائرڈ فوجی بھرتی کئے جائیں گے، ملک بھر میں جرائم کا ڈیجیٹل ریکارڈ مرتب کیا جائے گا، کراچی میں اسلام آباد کی طرز پر آبادی کی توسیع کی جائے گی، اسے بھی سیف سٹی بنایا جائے گا،بھتہ خوری کے سلسلے میں زیادہ کالز افغانستان سے موصول ہوتی ہیں، عید کے بعد اس حوالے سے جامع پالیسی کا اعلان کریں گے ، ایان علی کیس کے شواہد کچھ اور ہی ظاہر کرتے ہیں،آزاد کشمیر انتخابات میں پولنگ کے دن فوج تعینات ہو گی

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 27 جون 2016 21:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہاقتصادی راہداری دشمنوں کیلئے اہم ترین نشانہ ہے، کچھ لوگ اندر سے آلٰہ کار بنے ہوئے ہیں، سی پیک کی سیکیورٹی کیلئے خصوصی قانون بنایا جائے گا،پاک افغان سرحد پر گیٹ لگانے کا کام مکمل کریں گے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علماء اور میڈیا کو بھی متحرک کریں گے،دہشت گردی پر سیاست نہیں ہونی چاہیے،سیکیورٹی پر وفاق تمام صوبوں سے مکمل تعاون کر رہا ہے کراچی میں امن و امان سے متعلق اجلاس میں اہم فیصلے کئے ہیں، کراچی میں پولیس کی استعداد کار میں موثر اضافے کیلئے صوبائی حکومت 20ہزار پولیس اہلکا ر اور2ہزار ریٹائرڈ فوجی بھرتی کئے جائیں گے، ملک بھر میں جرائم کا ڈیجیٹل ریکارڈ مرتب کیا جائے گا، کراچی میں اسلام آباد کی طرز پر آبادی کی توسیع کی جائے گی، اسے بھی سیف سٹی بنایا جائے گا،بھتہ خوری کے سلسلے میں زیادہ کالز افغانستان سے موصول ہوتی ہیں، عید کے بعد اس حوالے سے جامع پالیسی کا اعلان کریں گے ، ایان علی کیس کے شواہد کچھ اور ہی ظاہر کرتے ہیں،آزاد کشمیر انتخابات میں پولنگ کے دن فوج تعینات ہو گی۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کا کردار کلیدی ہے، پولیس میں افرادی قوت کی کمی تھی، گزشتہ 3 سالوں میں کراچی سمیت ملک بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے اپنا کر دار بحال کریں گے، اقوام متحدہ کو بھی اس سلسلے میں خط لکھیں گے، یو این امن فورس میں ہماری 50فیصد پولیس حصہ لے گی، سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں سے امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، سیکیورٹی ایجنسیوں نے دہشت گردوں پر زمین تنگ کر دی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں دشہت گردی کے واقعات میں 45 فیصد کمی ہوئی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں شہادتوں میں 39فیصد کمی آئی ہے، ملک میں امن و امان کی صورتحال میں واضح بہتری لانا چاہتے ہیں، کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امجد صابری کی شہادت اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کے اغواء نے قوم کو غمزدہ کیا، دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ ہوا تو انہوں نے آسان اہداف کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی صورتحال میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، پولیس اور رینجرز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری، اغواء اور دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی، دہشت گرد اب آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، ابھی ختم نہیں ہوئی، آج قوم مایوس نہیں ہے، بلکہ دہشت گرد مایوس ہو چکے ہیں، ہمارے دہشت گرد ہمارے اندر چھپے ہوئے ہیں جنہیں تلاش کرنا مشکل ہے، میں نے چھ ماہ پہلے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہے ہیں، آپریشن ضرب عضب میں 490جوان شہید ہوئے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے نفسیاتی جنگ جیتنا ہو گی، اب بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی دہشت گردی کی طرف مائل ہیں جن کی تلاش مشکل ہے، سوشل میڈیا کا بہت غلط استعمال کیا جا رہا ہے، طرح طرح کے پیغامات سوشل میڈیا پر آئے ہیں، جن کا نہیں پتا کہ ان کے پیچھے ہاتھ کس کا ہے، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے، سوشل میڈیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جانا چاہیے، سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کا مثبت تشخص دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ روز کراچی میں امن و امان سے متعلق اجلاس رات دیر تک جاری رہا، اجلاس میں امن و امان سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اورلینڈو واقعہ پر پوری امریکی قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہو گی، ہمیں بھی ایسے ہی متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف عزم کا پیغام دینا ہو گا، کراچی کے دونوں واقعات سیکیورٹی ایجنسیوں کیلئے چیلنج ہیں، امجد صابری کے قاتلوں اور اویس شاہ کے اغواء کاروں تک ضروری پہنچیں گے، اس وقت ہمیں یکجا ہو کر صابری خاندان کے غم میں شریک ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہدہشت گردی کے واقعات پر بات کرنے والے ملک کے دوست نہیں، اس وقت پوری قوم کو سیکیورٹی فورسز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پولیس کی استعداد کار میں موثر اضافے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، صوبائی حکومت سندھ میں 20ہزار پولیس اہلکار بھرتی کرے گی، کراچی پولیس میں 20 ہزار نئی بھرتیوں میں فوج معاونت کرے گی، دو ہزار سابق فوجی بھی پولیس میں بھرتی کئے جائیں گے، ایسے اقدامات سے سندھ پولیس میں بہتری آئے گی، نیکٹا کے تحت کراچی سمیت ملک بھر کے جرائم کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا، کراچی میں اسلام آباد کی طرز پر آبادی کی توثیق کی جائے گی، کراچی میں نجی اسلام آباد کی سیف سٹی پروجیکٹ شروع کیا جائے گا، فیڈرل کرائم ریکارڈ ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے مستقبل کیلئے اہم ہے، اس کے تحفظ کیلئے قانون سازی کا جائزہ لیں گے، دہشت گردی میں مسروقہ گاڑیوں کے استعمال کو روکنے کیلئے نیشنل رجسٹریشن اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ، اس حوالے سے عید کے بعد وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھتہ خوری کیلئے زیادہ ترکالز افغانستان سے موصول ہوئی ہیں، عید کے بعد بھتہ خوری کے حوالے سے جامع پالیسی بنائیں گے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت ختم کرنے کیلئے جامع منصوبہ بنائیں گے،دہشت گردوں کی مالی معاونت کے معاملے پر نیکٹا عید کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلالے گی، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے مستقبل کیلئے اہم ہے، سی پیک دشمنوں کیلئے اہم ترین نشانہ ہے، کچھ لوگ اندر سے اعلیٰ کار بنے ہوئے ہیں، ملک دشمن ایجنسیوں کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے، سی پیک کی سیکیورٹی کیلئے خصوصی قانون بنایا جائے گا،پاک افغان بارڈر پرگیٹ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، گیٹ لگانے کا کام مکمل کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرائم کے حوالے سے دنیا کے بڑے شہروں میں کراچی 6ویں سے 32ویں نمبر پر آ گیا ہے،کراچی کو سیف سٹی بنایا جائے گا اور کیمروں سے لیس کیا جائے گا، ہر ماہ سول ملٹری قیادت کی میٹنگز ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ فوج کا نام آتے ہی کیوں عجیب سی باتیں ہونے لگتی ہیں، چند سیاستدانوں کو کچھ نہیں ملتا تو سیکیورٹی انتظامات پر تنقید شروع کر دیتے ہیں، بہت دل کرتا ہے کہ انہیں آئینہ دیکھاؤں کہ ان کے صوبے میں کیا ہو رہا ہے لیکن اس ایشو پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اس لئے چپ کرجاتا ہوں،کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو کراچی آپریشن پر انگلیاں اٹھنی شروع ہو جاتی ہیں، حالانکہ آئی بی نے جتنی مدد کراچی میں کی، اتنی پنجاب میں نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو بھی گلہ ہے کہ وفاقی ادارے پنجاب کیلئے زیادہ کام نہیں کر رہے، ہم کسی بھی صوبے میں تفریق نہیں کرتے، ہمارے لئے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا اتنے ہی عزیز ہیں جتنا کہ پنجاب عزیز ہے،سیکیورٹی پر وفاق تمام صوبوں کے مکمل تعاون کر رہا ہے اور آگے بھی کرتا رہے گا، اس معاملے پر پوائنٹ سکورنگ نہیں کریں گے، ناقدین کو بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی اسلام آباد کی طرح آبادی کی ڈاکومنٹیشن کی جائے گی تا کہ پتہ چلے کہ کون مقامی ہے اور کون باہر کا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علماء کو بھی متحرک کریں گے، وزیراعظم نواز شریف عید کے فوراً بعد واپس آئیں گے اور اس سلسلے میں میڈیا کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ نے جدید اسلحے کا کہا اس سلسلے میں بھی فوج تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں آزاد کشمیر الیکشن میں سیکیورٹی پر بات ہوئی، فوج اور رینجرز کے جوان مصروف ہیں، پاک فوج کو ممکنہ سیلابی صورتحال کیلئے بھی تیار رکھا ہوا ہے، آزاد کشمیر الیکشن سے متعلق آرمی چیف سے بات ہوئی ہے، الیکشن کو شفاف بنانے کیلئے پولنگ کے دن فوج تعینات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایان علی کیس میں شواہد کچھ اور ظاہر کرتے ہیں،معاملہ عدالت میں ہے،دارالعلوم حقانیہ کی فنڈنگ کے معاملے پر کچھ نہیں کہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ شہری ہو یا سیاستدان ہو یا میڈیا ورکر سب کو سیکیورٹی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے، فنکار ملک کا آئینہ ہوتے ہیں،فنکاروں کے سیکیورٹی کے مطالبے پر تضحیک آمیز رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔