چترال کی تحصیل مستوج میں کاشت کاروں کا مسائل حل نہ ہونے پر پوست کی کاشت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

پوست کی کاشت کا فیصلہ گذشتہ دنوں مقامی افراد اور عمائدین علاقے کے درمیان ہونے والے ایک جرگے میں ہوا

پیر 27 جون 2016 21:00

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جون ۔2016ء)چترال کی تحصیل مستوج میں کاشت کاروں نے مسائل حل نہ ہونے پر پوست کی کاشت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پوست کی کاشت کا فیصلہ گذشتہ دنوں مقامی افراد اور عمائدین علاقے کے درمیان ہونے والے ایک جرگے میں ہوا۔مقامی افراد نے کئی سال پہلے اس فصل کی کاشت حکومت کی اس یقین دہانی پر ختم کی تھی کہ علاقے کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے تاہم ان کا کہنا ہے کہ حکومت ان کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

بریپ کے ایک مقامی شخص محمد اشرف نے بتایا کہ 2015 کے سیلاب کے باعث یہاں چھ بڑے واٹر چینلز خراب ہو جانے کے وجہ سے فصلیں متاثر ہوئی تھیں۔انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے چترال میں زرعی قرضوں کی معافی کا اعلان بھی کیا تھا جس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

علاقے کے مقامی رہنما میر رحیم نے کو بتایا کہ سروے کے باوجود سیلاب سے متاثرہ کسی بھی شخص کو ابھی امدادی چیک نہیں ملا۔

جس کے لیے علاقے کے افرادنے مظاہرے بھی کیے۔انہوں نے کہاکہ ان مظاہروں میں ہم نے حکومت اور انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا کہ اگر ہماری مدد نہیں کی گئی تو قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرنے اور ناگفتہ بہ معاشی حالات سے نکلنے کے لیے ہم پہلے کی طرح پوست کی کاشت شروع کر دیں گے اس حوالے سے چترال کے ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ نے بتایا کہ رمضان سے پہلے ان لوگوں نے جلسے اور جلوس منعقد کیے تھے اور کہا تھا کہ ہم پوست کاشت کریں گے لیکن جس بجلی گھر کا ذکر یہ لوگ کر رہے ہیں وہ جرمنی کے تعاون سے تیار ہوا تھا اور سیلاب میں تباہ ہو گیا ٗحکومت نے حالیہ بجٹ میں اس کی تعمیر نو کیلئے 80 کروڑ روپے مختص کیے ہیں ٗ سیلاب اور زلزلے سے پورے ضلعے میں تباہی ہوئی تھی اور چترال میں 18,400 لوگوں میں دو ارب 19 کروڑ روپیکے چیک تقسیم گئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق بجلی کی بحالی کے کام میں وقت لگے گا لیکن عوام کا کام یہ نہیں کہ وہ حکومت کو پوست کاشت کرنے کی دھمکیاں دیں۔