وزیراعظم نے بھارت کے این ایس جی میں شمولیت کے خلاف 17وزرائے اعظم کو خطوط لکھے، یہ خطوط ریکارڈ کا حصہ ہیں، ایل او سی پر کشیدگی نہیں چاہتے، کلبھوشن یادیو کا نیٹ ورک مکمل طور پر بے نقاب کرنیکی کوشش میں ہیں،امریکہ کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے خارجہ پالیسی بنا رہے ہیں

مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کی اینکرز اور ایڈیٹرز سے ملاقات میں گفتگو

پیر 27 جون 2016 18:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کے خلاف 17وزرائے اعظم کو خطوط لکھے، مختلف وزرائے اعظم کے لکھے گئے خطوط ریکارڈ کا حصہ ہیں، ایل او سی پر ٹینشن نہیں چاہتے، کل بھوشن یادیو کا نیٹ ورک مکمل طور پر بے نقاب کرنے کی کوشش میں ہیں،امریکہ کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے خارجہ پالیسی بنا رہے ہیں۔

پیر کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید سے اینکرز اور ایڈیٹرز نے ملاقات کی۔ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم امریکہ کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے خارجہ پالیسی بنا رہے ہیں،کل بھوشن یادیو کے خلاف قانونی کارروائی پھر سے شروع ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارتی این ایس جی میں شمولیت کے خلاف 17وزرائے اعظموں کو خطوط لکھے، مختلف وزرائے اعظموں کے لکھے گئے خطوط ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی ڈکٹیشن نہیں لیں گے، ایل او سی پر ٹینشن نہیں چاہتے، کل بھوشن یادیو کا نیٹ ورک مکمل طور پر بے نقاب کرنے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طارق فاطمی کے ساتھ بہترین پیشہ وارانہ تعلقات ہیں، انسانی حقوق کے اداروں نے بنگلہ دیش پھانسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، بنگلہ دیش میں پھانسیاں دیئے جانے کے معالمے پر تحفظات ہیں، ہم امریکہ کی طرح سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، تمام جمہوری ممالک میں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ خارجہ پالیسی بنانے میں شامل ہوتے ہیں،افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ کا تنازع طے کرنا ہے۔