آئی جی خیبرپختونخوا دہشت گردوں کوگرفتارکرنیوالے پولیس اہلکاروں کوشاباش

محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسروں و جوانوں کو سروں کی قیمت رکھنے والے دہشت گردوں ،اشتہاری مجرموں کو گرفتار کرنے پر نقد انعامات اور توصیفی اسناد سے نوازا

پیر 27 جون 2016 17:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جون ۔2016ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے سنٹرل پولیس آفس پشاور میں منعقدہ ایک تقریب میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسروں و جوانوں کو سروں کی قیمت رکھنے والے دہشت گردوں اور اشتہاری مجرموں کو گرفتار کرنے پر نقد انعامات اور توصیفی اسناد سے نوازا۔ واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے اُن کے سروں کی قیمت مقرر کی تھی۔

اس موقع پر ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے آئی جی پی کو افسروں و جوانوں کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔تقریب کے دوران انعامی رقم 12ملین روپے 6افسروں میں تقسیم کئے گئے۔ جن کی ٹیموں نے سرکی قیمت رکھنے والے چھ زمانہ بدنام دہشت گردوں اور اشتہاریوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان عسکریت پسندوں اور اشتہاریوں کی گرفتاری سے دہشت گردی کے 40مقدمات کا کامیابی سے سراغ لگایا گیا۔

(جاری ہے)

بڑے بڑے دہشت گرد جو گرفتار کئے گئے ہیں ان میں حیدر علی ولد یاسین سکنہ بدرشی نوشہرہ ، خلیل ولد خان عسکرسکنہ ملک دین خیل باڑہ خیبر ایجنسی، خادی گل ولد گل شیرسکنہ خیبر اورکزئی ایجنسی، اقبال حسین ولد افضل حسین مومن آباد لنڈے کچے کوہاٹ، عمران ولد محمد اقبال کوٹو عشیرزئی، فرمان ولد باچا حسین جبڑہ دیرآپر اور باچا حسین ولد زرین جبڑہ دیر آپرشامل تھے۔

جن کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔ ملزم حیدر علی ولد یاسین سکنہ بدرشی نوشہرہ نے2011 میں اکوڑہ خٹک میں نہال پور پولیس چوکی کو بم سے اڑایا تھا جبکہ جہا نگیرہ میں پولیس موبائل پر بارودی مواد کے ساتھ حملہ کیا تھاجن میں ایک شہری شہید اور پولیس ڈرائیور اور کانسٹیبل شدید زخمی ہوئے تھے۔ ایک اور واقعے میں نوشہرہ کینٹ میں تین سکولوں کو بم دھماکوں سے اُڑایا تھا۔

اسی طرح کوہاٹ میں ضلعی پولیس آفیسر کے دفتر اور سیکورٹی فورسز پر حملوں، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے ماسٹر مائنڈ خلیل ولد خان عسکر بھی گرفتار دہشت گردوں میں شامل ہیں۔ دہشت گرد خادی گل ولد گل شیر بھی گرفتار دہشت گردوں میں شامل ہیں۔ جو ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشت گردی کے متعدد مقدمات میں مطلوب تھے۔ گرفتاری کے وقت اُن سے دھماکہ خیز مواد کی بھاری کھیپ بھی برآمد ہوئی تھی۔

ا سی طرح گرفتار دہشت گرد اقبال حسین ولد افضل حسین پولیس اور سیکورٹی فورسز پر حملوں، بھتہ خوری اور ڈکیتی کے متعدد مقدمات میں مطلوب تھے۔ گرفتار دہشت گردوں میں عمران ولد محمد اقبال، فرمان ولد باچا حسین اور باچا حسین ولد زرین بھی شامل تھے۔ تینوں کی سروں کی قیمت 10,10 لاکھ روپے مقرر تھی اور وہ اپر دیر میں پولیس اسٹیشن گندیگار اور دوسرے سرکاری تنصیبات پر حملوں میں مطلوب تھے۔

تینوں نے باقاعدہ عسکریت پسندوں کی تربیت حاصل کی تھی۔ اور وہ سیکورٹی فورسز پر مسلسل حملے کرتے تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ ان دہشت گردوں کی گرفتاری سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ایجنسیوں کی مشترکہ کاوشوں سے عمل میں لائی گئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان درانی نے اُن کے عزم و ہمت اور حوصلے کو بے حد سراہا۔

اُنہوں نے سی ٹی ڈی ٹیم کے ممبران کی صلاحیتوں اور کارکردگی پر بھر پوراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ ان عسکریت پسندوں کو مکمل چھان بین اور تفصیلی انٹاروگیشن کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے۔ اُنہوں نے ان ملزمان کے کیسوں کی مسلسل پیروی کرنے کی بھی تاکید کی تاکہ ملزمان عدالتوں سے سزایاب ہوسکیں۔اور انہیں ان کی کئے کی سزائیں مل سکیں۔ سی ٹی ڈی کے افسروں و جوانوں میں انعامات تقسیم کرنے سے نہ صرف انکا حوصلہ بڑھے گا بلکہ ان میں مزید پیشہ ورانہ جوش و جذبہ پیدا کریگا اور وہ اپنی کوششوں میں مزید تیزی لاکر بہتر نتائج دیں گے۔

متعلقہ عنوان :