پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کر دیا

نواز شریف نے1985 سے آج تک کے گوشواروں اور اثاثوں کا ذکر ڈکلیئریشن فارم میں نہیں کیا اس لیے وہ اسمبلی رکنیت کےلیے نااہل ہوگئے ہیں۔لطیف کھوسہ الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل ہونے تک تحریک انصاف اور پیلپزپارٹی کی جانب سے دائرریفررنسوں پر سماعت نہیں ہو سکتی:آئینی ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 27 جون 2016 14:31

پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27جون۔2016ء) پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کر دیا ہے ۔تاہم رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں الیکشن کمیشن کے ارکان کی مدت ملازمت پوری ہو جانے کے بعد تاحال کمیشن کے نئے ارکان کا انتخاب نہیں کیا جا سکا ہے اورجب تک الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک تحریک انصاف اور پیلپزپارٹی کی جانب سے دائرریفررنسوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے ریفرنس سردار لطیف کھوسہ نے دائر کیا۔ریفرنس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت پانچ ارکان پارلیمان کو نااہل قرار دینے سے متعلق ایک درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی ہے۔جن میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر اور حمزہ شہباز کے نام بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ایک ہزار سے زائد صفحات پر مبنی یہ ریفررنس پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کی جانب سے پیر کو الیکشن کمیشن میں دائر کیاگیا ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے 1985 سے لے کر 2013 تک الیکشن کمیشن میں اثاثوں کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں۔ریفررنس کے ساتھ وزیر اعظم کے بچوں، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بیان اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیانات کو لف کرنے کے ساتھ ساتھ ان بیانات کی ویڈیو بھی لگائی گئی ہیں۔اس کے علاوہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کے خلاف مقدمات اور اس میں ہونے والی تفتیش بھی ریفررنس کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔

ریفررنس میں کہا گیا ہے کہ شریف برادران نے اثاثے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر نہیں کیے بلکہ حقائق کو بھی چھپایا ہے اس لیے وہ صادق اور امین نہیں رہے لہذا ان افراد کو نا اہل قرار دیا جائے۔الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے بدعنوانی کے خلاف ایک موقف اپنایا ہے اور انھیں امید ہے کہ پاکستانی عوام ان کا ساتھ دے گی۔

انھوں نے کہا کہ اگر پاناما لیکس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماوں کے بھی نام ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ پانامالیکس میں وزیر اعظم کے بچوں کا نام آنے سے پہلے وزیر اعظم کے بچوں نے 42 ملین پاونڈ سے لندن کے ایک مہنگے علاقے میں جائیداد خریدی۔پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس میں دنیا کے جن رہنماوں کے نام آئے ہیں وہ اخلاقی طور پر مستعفی ہوگئے جب کہ پارلیمانی کمیٹی میں حکمراں جماعت اپنے وزیر اعظم کو بچانے کے لیے ہاتھ پاوں مار رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کی طرف سے بھیجے گئے ضوابط کار کو مسترد کرنا حکومت کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے نواز شریف کو ہی نہیں انہوں نے خود ہی اپنے آپ کو بھی احتساب کے لیے پیش کیا ہے۔ہم نے وزیراعظم کے 1985سے آج تک کے گوشوارے نکالے ہیں جن کا احتساب ہونا چاہیے3 اپریل سے اب تک ہم نے وزیراعظم نواز شریف کو شفاف تحقیقات کا موقع دیا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں حکومت کی صرف ایک ضد ہے کہ نواز شریف کا احتساب نہ ہو، الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ کوئی غلط ،بددیانت شخص پارلیمان کا حصہ نہ بنے ، پاناما لیکس کے معاملے میں وزرا ءکے بیانوں میں تضادات کا ریکارڈ بھی بنایاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاناما لیکس میں رحمان ملک کا نام ہے تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے ،میثاق جمہوریت اس بات پر نہیں تھی کہ کرپشن کرو تو ہم ساتھ دیں گے ، ہم غیر قانونی یا کسی غیرآئینی عمل کا ساتھ نہیں دیں گے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے 2014 میں اعلان کیا کہ انھوں نے ساڑھے 4 ارب ادا کردیئے ہیں، جبکہ 2013 میں اسٹیٹ بینک نے انھیں ڈیفالٹر قرار دیا تھا، لہذا 2014 میں اگر وہ واجبات کلیئر کرتے بھی ہیں تو بھی وہ نااہل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چار، پانج ہزار روپے ٹیکس دینے والا ارب یا کھرب پتی نہیں ہوسکتا۔سردار لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ شریف برادران نے 1985 سے 1992 تک اپنے کالے دھندے کو سفید کرنے کے لیے قانو سازی کی اور کہا کہ اب کوئی انھیں پکڑ نہیں سکتا۔

سردار عبداللطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میں حکومت کی صرف ایک ضد ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کا احتساب نہ ہو۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ٹیکس چوری کی اور کسی غیر دیانتدار شخص کو اسمبلیوں تک پہنچنے سے روکنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے پاکستان تحریک انصاف نے بھی وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن میں ریفررنس دائرکررکھا ہے۔