آزاد کشمیر عام انتخابات ،جموں وکشمیر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) میں اتحاد کا باضابطہ اعلان

ہفتہ 25 جون 2016 16:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جون ۔2016ء) جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار خالد ابراہیم نے آزاد کشمیر کے 21جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ساتھ انتخابی اتحاد قائم کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے کے پی اور(ن) لیگ، ایل اے19حلقہ 3راولاکوٹ اور ایل اے 20حلقہ4تھوراڑ سے مشترکہ امیدوار کھڑے کریں گی جبکہ مظفر آباد، باغ اور مہاجرین جموں و کشمیر کے 3حلقے اوپن ہوں گے، ایل اے 19راولاکوٹ3 اور ایل اے 20تھوراڑ4سے سردار خالد ابراہیم خان اور سردار محمود اقبال دونوں جماعتوں کے مشترکہ امیدوار ہوں گے، نواز شریف کی بیماری اور بیرون ملک موجودگی کی وجہ سے ہم نے نئی شرائط پر اتحاد کے مطالبے میں نرمی اختیار کی، دیگر تمام حلقوں میں جے کے پی پی(ن) لیگ کے امیدواروں کی حمایت کرے گی، یہ بھی طے پایا ہے کہ انتخابات کے بعد(ن) لیگ اور جے کے پی پی حکومت سازی کے معاملات باہمی مشاورت سے طے کریں گی، بلاتفریق سب کا احتساب چاہتے ہیں، پانامہ لیکس میں صرف نوازشریف کا نہیں اور بھی بہت سارے لوگوں کے نام شامل ہیں جس پر بھی الزام ثابت ہو جائے اس کا احتساب ہونا چاہیے، نواز شریف کا موقف ہے کہ وہ تحقیقات کرانے کیلئے تیار ہیں، آزاد کشمیر میں ایکٹ 74کو اصل حالت میں بحال کرانا اور صدر ریاست کے انتخابات براہ راست ووصوں سے کرانا ہمارے منظور کا اہم حصہ ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ نبیلہ ارشاد اور نشاط کاظمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کوئی اتحاد قائم نہیں ہو رہا بلکہ 2013میں قائم ہونے والے اتحاد کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے اپنے معاون خصوصی ڈاکٹر آصف کرمانی کے ذریعے اتحادی قائم رکھنے کیلئے رابطہ کیا،17حلقوں سے اپنے امیدواروں اور پارٹی کی ایڈوائزری کونسل کے گزشتہ روز مشترکہ اجلاس میں (ن) لیگ کے ساتھ اتحاد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، ہمارا اتحادبرابری کی سطح پر اور دو جماعتی ہے، جماعت اسلامی اور (ن) لیگ کے اتحاد کیساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں، ہم نے واضح کر دیا تھا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد میں شریک نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے اتحاد 2013 کے انتخابات میں ہونے والی شرائط پر ہی برقرار رکھا گیا ہے، نواز شریف کی بیماری اور بیرون ملک موجودگی کی وجہ سے ہم نے نئی شرائط پر اتحاد کرنے کے مطالبے میں نرمی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سازی اور مخصوص نشستوں پر انتخابات کے بعد (ن)لیگ کے ساتھ مشاورت ہو گی، طے پایا ہے کہ حکومت سازی دونوں جماعتیں باہمی مشاورت سے کریں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم بلاتفریق احتساب کے حق میں، پانامہ لیکس میں صرف نواز شریف کا نام نہیں اور بھی لوگوں کے نام آئے ہیں، صرف نواز شریف کے احتساب کیلئے کیوں بات کی جا رہی ہے، ہمارا موقف ہے کہ جس پر بھی الزام ثابت ہو اس کا احتساب ہونا چاہیے، نواز شریف تو تحقیقات کیلئے آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔ اس موقع پر جے کے پی پی کے منشور کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ 19جولائی1947ء کی قرار داد الحاق پاکستان، 24اکتوبر1947کو قائم ہونے والی آزاد حکومت کا اعلامیہ اور معاہدہ کراچی ہمارے منشور کی بنیاد ہیں۔

منشور کے مطابق ریاست کے تینوں خطے ناقابل تقسیم وحدت ہیں اور ان خطوں میں ہونے والے انتخابات حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے، 1974کا ایکٹ اصل حالت میں بحال ہونا چاہیے اور اس کے تحت صدر کا انتخاب براہ راست ووٹوں سے ہونا چاہیے، صدر وزیراعظم اور وزراء کے تمام صوابدیدی اختیارات ختم کریں گے، زکوٰة فنڈ کا سیاسی استعمال بند کر دیا جائے گا، ٹورازم کو فروغ دیا جائے گا، ٹورازم کے فروغ کیلئے گجرات سے بھمبر، میرپور، کوٹلی، پونچھ، مظفر آباد، سے ناؤ بٹ سے ایکسپریس وے بنوائیں گے، پرائمری تک تعلیم اور ایک وقت کا کھانا مفت دیا جائے گا، فیکلٹی نظام بہتر بنایا جائے، تمام اساتذہ کو گولڈن ہینڈ شیک آفر کر کے نوجوان اور کوالیفائیڈ سٹاف بھرتی کیا جائے گا، نئے اساتذہ کو تین سالہ کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جائے گا، کارکردگی پر مستقل کیا جائے گا، ایچ ای سی کی طرز پر پرائمری ایجوکیشن کمیشن بنایا جائے گا، ضابطہ فوجداری میں ترمیم کر کے تحصیل کی سطح پر جسٹس کمیشن بنایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :