مالی سال2016 پاکستان زرعی اور صنعتی شعبے کی کارکردگی انتہائی خراب رہی‘ مشینری کے بجائے موبائل خریدے جاتے رہے:وفاقی ادارہ شماریات

ٹیکسٹائل کے شعبے میں برآمدات میں20 فیصد کمی ‘ پاکستانی50 ارب روپے کی چائے بھی پی گئے:رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 23 جون 2016 12:08

مالی سال2016 پاکستان زرعی اور صنعتی شعبے کی کارکردگی انتہائی خراب رہی‘ ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23جون۔2016ء) پاکستان زرعی اور صنعتی شعبے کی کارکردگی انتہائی خراب رہی لیکن اس کے باوجود مشینری کے بجائے موبائل خریدے جاتے رہے۔پاکستان کے ہر فرد پر قرضوں کا بوجھ ایک لاکھ روپے سے تجاوز کرچکا ہے، مگر صرف حکام ہی نہیں بلکہ شاید عوام بھی بے حس ہوچکے ہیں رواں مالی سال کے دوران پاکستان کا زرعی شعبہ مشکلات کا شکار رہا۔

تاہم اس دوران بیرون ملک سے صرف سات ارب روپے کی مشینری درآمد ی گئی، جب کہ ہر سال نئے ماڈل کے شوق میں اس سے دس گنا مالیت کے موبائل فون درآمد کرلئے گئے۔صرف یہی نہیں بلکہ پاکستانی50 ارب روپے کی چائے بھی پی گئے، جب کہ ٹیکسٹائل شعبے کی مشینری کی درآمد صرف 43ارب روپے رہی۔ایک اندازے کے مطابق آئی ایم ایف سے قرض لیکر بجٹ بنانے والے ملک کا ہر فرد تقریبا ایک کلو چائے پی جاتا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ٹیکسٹائل انڈسٹری زرائع کے مطابق اخراجات میں اضافے ،خراب موسمیاتی اور مالی حالات کے باعث رواں سیزن میں بھی کاشتکار کپاس لگانے سے کترا رہے ہیں جس کے باعث آئندہ مالی سال بھی کپاس کی پیداوار میں 12 فیصد تک کی کمی کا خدشہ ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال ملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں سات فیصد کمی ہوئی ہے، مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران برآمدات کا حجم محض ساڑھے گیارہ ارب ڈالر رہا۔

ٹیکسٹائل کے ویلیو ایڈیڈ شعبے کی کارکردگی خاص طور پر مایوس کن رہی جس کی برآمدات میں20 فیصد کی کمی ہوئی۔دوسری جانب ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعووں کے برعکس ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی کا سلسلہ تاحال جاری ہے، عالمی کساد بازاری، بڑھتی ہوئی لاگت، توانائی کے بحران اور ایف بی آر میں پھنسے اربوں روپے اس کی اہم وجوہات ہیں۔

ایک طرف نواز حکومت کی معاشی کامیابیوں کے بڑے بڑے دعوے ہیں تو دوسری طرف تین سال سے مسلسل گرتی ٹیکسٹائل برآمدات کا معاملہ ہے جو ملکی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے لیکن تاحال زبوں حالی کا شکار ہے۔ جولائی 2015ء سے مئی 2016ءتک برآمدات کاحجم محض ساڑھے گیارہ ارب ڈالر رہا۔ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل کمی کی وجوہات جاننے کے باوجود حکومت کی طرف سے اس ضمن میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جارہا، کاروباری شخصیات کی جانب سے حکومت سے مسلسل مطالبہ کیا جارہا ہے کہ حکومت برآمدات میں اضافے کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ روپے کی گرتی ہوئی قدرکو سہارا دے کر بحالی کی جانب گامزن کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :