ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری ، اقوام متحدہ کے چارٹر اورعالمی قانون کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے،پاکستان

پاکستان افغانستان میں حقیقی امن کی حمایت کیلئے تیار ہے،مسئلہ کا واحد حل مذاکرات ہیں افغان حکومت اور عالمی اتحاد تحریک طالبان کے افغانستان میں پناہ کے خواہاں عناصر کے خلاف کارروائیاں کریں پاکستان اپنی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی کسی طور خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کرے گا،اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا سلامتی کونسل میں خطاب

بدھ 22 جون 2016 23:10

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 جون ۔2016ء) پاکستان نے حالیہ ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کی خود مختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر اورعالمی قانون کی ناقابل قبول اور کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کے حوالے سے بحث کے دوران کیا۔

پاکستانی سفیر نے افغانستان کے نمائندے کی طرف سے پاکستان پر عائد کئے جانے والے الزامات کو بھی رد کرتے ہوئے اسے بلا جواز ‘ حقائق کے برعکس اور غیر حقیقی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں سے آگاہ اور ان کا اعتراف کرتی ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں حقیقی امن کی حمایت کیلئے تیار ہے اور خبردار کیا کہ پاکستان اپنی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی کسی لحاظ سے خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں مسئلے کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنا چاہیے اور جو لوگ فوجی حل کی حمایت کرتے ہیں انہیں اس کے مضمرات کے بارے میں سوچنا ہوگا انہوں نے سیکرٹری جنرل کی افغانستان کے حوالے سے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ اس عالمی اتفاق رائے کا اظہار کرتی ہے کہ صرف مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل افغانستان میں دیرپا امن قائم کر سکتا ہے۔

آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان نے اس کے ذریعے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ملک کے اندر دہشت گردی کے خطرات کے خاتمے کیلئے پر عزم ہیں انہوں نے افغان حکومت اور عالمی اتحاد پر زور دیا کہ تحریک طالبان کے عناصر کے خلاف کارروائیاں کی جائیں جو افغانستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں اور کہا کہ ان پناہ گاہوں کا خاتمہ امن اور سلامتی کیلئے ناگزیر ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ افغان حکومت پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ مشترکہ بارڈر کمیشن کے قیام اور سرحدی ایس او پیز کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی ہے انہوں نے کہا کہ سرحد پر موثر منیجمنٹ میرے ملک کا خود مختارانہ حق ہے اور مزید کہا کہ پاکستان بارڈر پر اپنی طرف تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔