مصری جزیرے سعودی عرب کو لوٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار

یہ دونوں جزیرے مصر کے زیرِ اختیار رہیں گے،عدالتی توثیق کر دی تو بھی جزیروں کی حوالگی پر قانونی پابندی لگ جائے گی،مصری عدالت کا فیصلہ

بدھ 22 جون 2016 12:30

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 جون ۔2016ء) مصر کے ایک جج نے بحیرہ احمر کے دو جزیرے سعودی عرب کو لوٹانے کے حکومتی فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے سعودی شاہ سلمان کے دورے کے موقعے پر اعلان کیا تھا کہ تیران اور صنافیر سعودی عرب کے حوالے کر دیے جائیں گے۔اس اعلان کے بعد ہونے والے احتجاج مظاہروں میں 150 سے زائد لوگوں کو جیل بھیجا گیا جن میں سے زیادہ تر یا تو آزاد کر دیے گئے یا ان کی سزا میں کمی کر دی گئی۔

میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ روز آنے والا یہ فیصلہ حتمی نہیں اور اسے اعلیٰ عدالت کے فیصلے سے بدلا بھی جا سکتا ہے۔تیران و صنافیر غیر آباد جزیرے ہیں اور یہ خلیج العقبہ کے دہانے پر واقع ہیں۔مصر کی ایک انتظامی عدالت نے اس حوالے سے دائر ایک مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے اس سرحدی معاہدے کو منسوخ کر دیا۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ’یہ دونوں جزیرے مصر کے زیرِ اختیار رہیں گے۔

اگر مصر کی اعلیٰ انتطامی عدالت نے بھی اس فیصلے کی توثیق کر دی تو جزیروں کی حوالگی پر قانونی پابندی لگ جائے گی،صدر السیسی کی جانب سے جزیروں کی حوالگی کے فیصلے پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی اور کشیدگی پیدا ہوئی۔ جس کے بعد انھیں اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہنا پڑا کہ یہ جزیرے ہمیشہ سے سعودی عرب کے تھے۔مصری فوج ان جزیروں پر 1950 سے سعودی عرب ہی کی درخواست پر تعینات ہے۔تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ جس انداز میں السیسی نے انھیں لوٹایا ہے وہ غیر آئینی ہے۔

متعلقہ عنوان :