چین میں کتوں اوربلیوں کے گوشت کھانے کے سالانہ میلے کا آغاز

دس ہزار کتوں اور بلیوں کو مارنے کے بعد ان کا گوشت کھایا جائے گا،سماجی کارکنوں کی تنقید،مقامی حکومت کا اظہارلاتعلقی

بدھ 22 جون 2016 12:28

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 جون ۔2016ء) جنوبی چین میں مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تنقید کے باوجود کتوں کے گوشت کا سالانہ میلے کا آغاز ہو گیا ہے۔یولن شہر میں منعقد دس روزہ میلے کے دوران تقریباً دس ہزار کتوں اور بلیوں کو مارنے کے بعد ان کا گوشت کھایا جائے گا۔ادھرسماجی کارکنوں نے کہاہے کہ یہ ایک ظالمانہ تقریب ہے اور اس سال اس تہوار پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ایک کروڑ سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں۔

جبکہ مقامی حکومت نے کہاہے کہ یہ تہوار سرکاری سطح پر نہیں منایا جاتا بلکہ اس نجی طور پر منعقد کیا جاتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یولن میں منعقد ہونے والے اس میلے میں لوگ کتوں کا گوشت، لیچی پھل اور مقامی شراب چکھنے کے لیے جمع ہوگئے ہیں،چین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک میں کتوں کا گوشت کھانے کی روایت تقریباً 500 سال پرانی ہے، جہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ گرمیوں کے مہینوں میں یہ فائدہ مند ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

تہوار سے قبل کتوں کو عموماً چھوٹے چھوٹے پنجروں میں بند رکھا جاتا ہے۔ کچھ تصاویر میں جانوروں کے گلے میں پٹے دیکھے گئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ انھیں چوری کیا گیا ہو۔بہت سارے کتوں کو دوسروں شہروں سے گاڑیوں میں نامناسب حالات میں لاد کر لایا جاتا ہے جس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے۔ ’سٹاپ یولن فارایور‘ نامی گروپ کا کہنا ہے کہ کتوں کو تہوار کے دنوں میں کھانے اور پانی سے محروم رکھا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ چین میں کتوں کے گوشت کی بطور انسانی خوراک چین میں فروخت قانونی طور پر جائز ہے، اور ہر سال تقریباً ایک کروڑ کتے انسانی خوراک کے لیے مارے جاتے ہیں۔یولن میں منعقد ہونے والا میلہ مقامی افرا کے لیے باعث فخر ہے، کتوں کے گوشت سے کھانا تیار کرنے والے بہت سارے ریستوران اور شہر میں آنے والے افراد اس میں شرکت کرتے ہیں۔ لیکن ہر سال اس پر تنقید میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ایک عوامی رائے شماری سے ظاہر ہوتا ہے کہ 16 سے 50 سال کے 64 فیصد افراد اس تہوار پر مکمل پابندی کے حق میں ہیں۔کیپیٹل اینیمل ویلفیئر ایسوسی ایشن نامی تنظیم کے ڈائریکٹر کن شیونا نے کہاکہ یہ شرمندگی کی بات ہے کہ دنیا یہ غلط طور پر سمجھتی ہے کہ یولن تہوار چینی ثقافت کا حصہ ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔چین میں سماجی رابطے کے ویب سائٹ ویبو پر بھی بہت سارے افراد نے اس تہوار کے خلاف رائے کا اظہار کیا ہے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ کتے ’خاندان ہیں، خوراک نہیں۔

یولن کی مقامی حکومت نے اس میلے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تہوار سرکاری طور پر نہیں منایا جارہا۔رواں سال اطلاعات کے مطابق کتوں کو سرعام ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مشہور ریستورانوں اور بازاروں میں سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :