دھان کے براہ راست طریقہ کاشت میں کامیابی کا تناسب 50 فیصد تک ہوچکاہے،محکمہ زراعت

منگل 21 جون 2016 14:18

لاہور۔21 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔21 جون۔2016ء) دنیا میں 50فیصد سے زیادہ دھان براہ راست بیج سے کاشت کیاجاتا ہے۔ پنجاب میں پانی کے کم استعمال سے دھان پیداکرنے کے لیے زرعی سائنسدان اس کی براہ راست کاشت پر تحقیق کررہے ہیں۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے بتایا ہے کہ دھان کی براہ راست طریقہ کاشت میں کامیابی کا تناسب 50فیصد تک ہوچکاہے لیکن تاحال یہ طریقہ حتمی نہیں بلکہ مزید تحقیق طلب ہے۔

بڑے کاشتکار جن کو دھان کی منتقلی کے لیے درکار کھیت، مزدوروں کی قلت کا سامنا ہو وہ تھوڑے رقبے پر اس طریقہ کاشت سے دھان کاشت کر سکتے ہیں۔چاول کاشت کے مرکزی علاقوں کی چکنی اور کلراٹھی زمینوں میں پانی ٹھہرانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان علاقوں میں زیادہ بارشوں کے باعث اس طریقہ سے دھان کی کاشت کی کامیابی کے امکانات زیادہ لیکن کلراٹھی زمینوں میں کم ہیں۔

(جاری ہے)

نرسری منتقل کرنے کے مقابلے میں براہ راست دھان کی کاشت سے پانی کے اخراجات میں بچت ہوسکتی ہے۔زرعی سائنسدانوں نے کاشتکاروں کو ابتدائی طور پر باسمتی اقسام کے بجائے دھان کی موٹی اقسام کو براہ راست طریقے سے کاشت کرنے کی سفارش کی ہے۔ دھان کی ڈرل سے براہ راست کاشت کی صورت میں موٹی اقسام کا14تا15کلوگرام اورباسمتی اقسام کا10 تا12 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کیا جائے ۔

براہ راست طریقہ کاشت میں12گھنٹے تک پانی میں بھگو ئے ہوئے بیج 9 انچ کے فاصلے پرڈرل کی مددسے کاشت کیے جائیں اور 10تا12 دن بعد پہلی آبپاشی کی جائے ۔ڈرل دستیاب نہ ہونے کی صورت میں خشک تیار شدہ اور لیزر سے ہموار شدہ زمین میں انگوری مارے ہوئے بیج کا چھٹہ کرکے پانی لگایا جائے۔ براہ راست کاشتہ دھان کی پیداوار میں جڑی بوٹیاں بڑی رکاوٹ ہیں۔جڑی بوٹیوں سے پاک کھیتوں میں دھان کی براہ راست کاشت مکمل کی جائے اورجڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :