بھار ت کی نیوکلیئرسپلائرگروپ میں شمولیت کی درخواست سیؤل اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں،چین

این پی ٹی ارکان نیوکلیئرسپلائرگروپ بھارت کی رکنیت سے متعلق ایک پیج پر نہیں، نہ اس درخواست پر غور کرنے کا درست وقت ہے ، بھارت کی شمولیت بارے این پی ٹی ارکان کی رائے منقسم تھی ،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہواچننگ کی بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر وضاحت

پیر 20 جون 2016 20:03

بھار ت کی نیوکلیئرسپلائرگروپ میں شمولیت کی درخواست سیؤل اجلاس کے ایجنڈے ..

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جون ۔2016ء) چین نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی نیوکلیئرسپلائرگروپ میں شمولیت کی درخواست سیؤل اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں ،این پی ٹی ارکان نیوکلئیرسپلائرگروپ میں بھارت کی رکنیت سے متعلق ایک پیج پر نہیں اور نہ اس درخواست پر غور کرنے کا درست وقت ہے ، بھارت کی شمولیت بارے این پی ٹی کے ارکان کی رائے منقسم تھی ۔

پیر کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہواچننگ نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے چین بھارت کی نیوکلئیر سپلائر گروپ میں شمولیت بارے کوشش کا مخالف نہیں پر واضح کیا کہ بھارت کی نیوکلیئرسپلائرگروپ میں شمولیت کی درخواست سیؤل اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں، نیوکلیئرسپلائر گروپ 1974میں قائم کیا گیا جس کامقصد جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کرنا ، چین کی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہوا چننگ نے کہا کہ رکن ممالک کی رائے نہ صرف بھارت کی شمولیت بلکہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے تمام ارکان کی شمولیت کے بارے میں منقسم تھی ۔

(جاری ہے)

ہوانے کہا کہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ارکان کی شمولیت این پی ٹی کے اجلاسوں کے ایجنڈے کا کبھی موضوع نہیں رہا ، امسال سیؤل میں بھی اس قسم کا کوئی موضوع نہیں ۔بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج نے ایک روز قبل کہا کہ چین بھارت کے نیوکلیئرسپلائرگروپ میں شمولیت کے خلاف نہیں بلکہ وہ صرف معیار اور طریقہ ہائے کار کے بارے میں بات کررہا ہے ، چین کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے ہوانے پیر کو کہا کہ این پی ٹی عدم پھیلاؤ کا ’’کارنر سٹون‘‘ ہے اور بیجنگ اس مسئلے پر تفصیلی بحث و تمحیص کاخواہاں ہے ، بھارت کو معاہدے پر کبھی دستخط نہ کرنے کے باوجود واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری تعاون معاہدے کو سپورٹ کرنے کے لئے این جی ایس قوانین سے 2008ء میں استثنیٰ کے تحت رکنیت کے بیشتر فوائد حاصل ہیں ، بھارت سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکرکم اہمیت کے دورے پر 16 اور 17جون کو بیجنگ میں تھے اور انہوں نے چین کے وزیر خارجہ ی سے ملاقات کی ۔

ہوا نے کہا کہ اگرچہ طرفین نے نظریات خیالات کا تبادلہ کیا ۔بیجنگ اس مسئلے پر مزید گفت و شنید چاہتا ہے ، چینی موقف کے بارے میں جس نے عملی طورپر بھارت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہوا نے کہا کہ یہ کسی ایک ملک کے خلاف نہیں ہیں ،این ایس جی اتفاق رائے کے اصول پر کام کرتا ہے۔

متعلقہ عنوان :