جماعت اسلامی کاعید کے بعد کرپشن کے خلاف راولپنڈی میں پید ل مارچ کا اعلان

Mohammad Ali IPA محمد علی پیر 20 جون 2016 18:37

لاہور(اْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی 20جون۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے عید کے بعد کرپشن کے خلاف راولپنڈی میں پید ل مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پہلے کہ حکمرانوں کے نام کے ساتھ سابقہ آئے، انہیں توبہ کرلینی چاہئے اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کردیناچاہیے ۔ ہم نے حکومت کو بہت وقت دیا کہ وہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے کوئی سنجیدہ لائحہ عمل بنائے مگر حکومت اور اپوزیشن میں بیٹھے ہوئے کچھ عناصر نے پانامہ لیکس کے معاملے کو رات گئی بات گئی والا معاملہ بنانے کی کوشش کی ۔

حکومت چاہتی ہے کہ وزیر اعظم کا احتساب نہ ہو ،اپوزیشن کے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ صرف وزیراعظم کا احتساب ہو اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو لیکن ہم اس معاملے کو گرد و غبار میں اڑنے نہیں دیں گے ۔

(جاری ہے)

ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم سمیت سب کا احتساب ہو۔سپریم کورٹ معمولی معاملات کا تو ازخود نوٹس لے لیتی ہے مگر قوم کے کھربوں روپے ڈکارنے والوں کے خلاف کوئی ایکشن لینے کو تیار نہیں ۔

نیب کو اربوں لوٹنے والوں سے چند لاکھ لے کر چھوڑنے کا کوئی اختیار نہیں ۔چیئرمین نیب کی تقرری کا اختیار حکومت اور اپوزیشن کے چیئرمین کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان اور پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو دیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکرٹری جنرل لیا قت بلوچ ،ڈپٹی سیکرٹری محمد اصغر ،حافظ محمد ساجد انور ،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور مولانا غیاث احمد کے ساتھ منصورہ میں پر ہجوم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم حکومت کو احتساب سے بھاگنے نہیں دے گی۔حکمرانوں کے اندر اخلاقی جرأت ہوتی تو اب تک احتساب کمیشن بن چکا ہوتالیکن ٹی او آرز بنانے والی پارلیمانی کمیٹی کے 9اجلاسوں کی ناکامی کے بعد ثابت ہوگیا ہے کہ حکومت کمیشن بنانے اور خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کو تیار ہے نہ موجودہ اسٹیٹس کو ،کا نظام کرپشن کے خلاف کوئی موثر کاروائی ہونے دے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے سامنے کرپشن کے اتنے بڑے ثبوت آئے ،بین الاقوامی اداروں نے رپورٹیں نشرکیں مگر نیب ٹس سے مس نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی حکومت کے خط کے جواب میں محض ایک خط لکھ کر خود کو بری الذمہ قرار دے لیا ہے ۔کرپشن کا بت ایوانوں سمیت ہر جگہ دکھائی دے رہا ہے مگر ہمارے احتساب کے اداروں کو نظر نہیں آرہا ۔انہوں نے کہا کہ قوم کے اندر ایک مایوسی اور بے چینی ہے ،بے روز گار نوجوان اپنے مستقبل سے مایوس نظر آتے ہیں ،خواتین کے حقوق کی پامالی ہورہی ہے اور نوجوان بچیوں کو زندہ جلانے کے واقعات دن بدن بڑھ رہے ہیں،دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے معاشرے میں ایک تناؤ ہے ،انہوں نے کہا کہ پانچ فیصد جاگیر داروں نے ملک کی 64فیصد زمین پر قبضہ کررکھا ہے اورپانچ فیصد اشرافیہ ملک کی 95فیصد دولت پر قابض ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ کرپشن کی نذر ہونے والے 4380ارب روپے سے عوام کو تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں مہیا کرسکتے ہیں اور نوجوانوں کو روز گارکی سہولت دی جاسکتی ہے ۔ہم ملک پر اربوں ڈالرز قرض کا بوجھ لادنے والوں سے پوچھتے ہیں کہ ہیں کہ یہ قرضے کس مقصد کیلئے لئے گئے اور کہاں خرچ ہوئے ۔ ان قرضوں کے سود کی ادائیگی پر بجٹ کا 43 فیصد خرچ ہوجاتاہے اور سود کی ادائیگی کے لیے مزید قرض لیا جاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف اقتدار میں رہنے والوں نے دولت کے انبار لگا لئے ہیں اور دوسری طرف عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ملک کو مسائل کی دلدل میں دھکیلنے کے ذمہ دار وہی لوگ ہیں جو بار بار حکومتوں میں آتے رہے اور پھر قومی دولت کو لوٹ کر اندرون و بیرون ملک اپنے اثاثے بناتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ان لٹیروں کو وارننگ دیتے ہیں کہ وہ لوٹ کھسوٹ سے توبہ کرلیں اور قومی دولت واپس لوٹادیں ورنہ عوام ان کے عالی شان محلوں کا محاصرہ کریں گے اوران کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔

متعلقہ عنوان :