صوبہ سندھ میں خاندانی سیاست ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی قیادت کے لیے درد سربن گئی

سید خورشید شاہ،آغاسراج درانی،منظوروسان اور نثارکھوڑو سمیت پیپلزپارٹی کے اہم خاندانوں میں اختلافات شدت اختیارکرگئے بلاول بھٹواورآصف زرداری نے پارٹی کوانتشارسے بچانے کے لیے اہم رہنماؤں کوصوبائی وزارت یا بلدیات کی چیئرمین شپ میں سے کسی ایک کے انتخاب کی ہدایت کردی

اتوار 19 جون 2016 17:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 جون ۔2016ء) صوبہ سندھ میں خاندانی سیاست ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی قیادت کے لیے درد سربن گئی ہے ۔سندھ میں بلدیاتی اداروں کی سربراہی کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ،اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی،منظوروسان اور نثارکھوڑو سمیت پیپلزپارٹی کے اہم خاندانوں میں اختلافات شدت اختیارکرگئے ہیں ۔

بلاول بھٹوزرداری اورآصف زرداری نے پارٹی کوانتشارسے بچانے کے لیے اہم رہنماؤں کوصوبائی وزارت یا بلدیات کی چیئرمین شپ میں سے کسی ایک کے انتخاب کی ہدایت کردی ہے۔ بلدیاتی اداروں کی چیئرمین شپ کے لیے صوبہ سندھ میں خاندانی سیاست ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی قیادت کے لیے درد سربن گئی ہے اورصوبے کے تمام بڑے شہر وں سے تعلق رکھنے والے سیاست دان اپنے فرزندوں اورعزیزواقارب کو میئر اور چیئرمین بنوانے کے لیے پارٹی قیادت کو داؤ پیچ کا شکارکردیا ہے ۔

(جاری ہے)

سکھر ڈویژن میں خورشید شاہ ، ناصرشاہ، اسلام الدین شیخ اورلوند گروپ میں مئیراور ضلعی چیئرمین شپ کے لیے اختلافات شدت اختیارکرگئے ہیں ،سید خورشید شاہ نے پارٹی قیادت کے حکم کے باوجود دسکھر کی میئرشپ سے دستبردارہونے سے انکارکردیا ہے۔ دوسری جانب لاڑکانہ ڈویژن میں نثار کھوڑو، سہیل انورسیال، ایم پی اے سردارچانڈیو کے مابین تاحال بلدیاتی اداروں کی سربراہی کے لیے پیپلزپارٹی کی قیادت اختلافات طے کرانے میں ناکام ہے جبکہ خیرپورمیں وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور منظور وسان کے مابین ضلعی چیئرمین شپ کے لیے ایک دوسرے پرسبقت کی جنگ جاری ہے۔

ضلع شکارپورمیں سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی اپنے بھائی کو ہرقیمت پر ضلعی چیئرمین دیکھنا چاہتے ہیں تاہم اسی ضلع میں مقبول شیخ کوبھی پیپلزپارٹی بلدیاتی سیٹ اپ میں آگے لانا چاہتی جبکہ جیکب آباد میں ،بجارانی، جکھرانی اورسرکی گروپ ٹکٹ کے حصول کے لیے پارٹی قیادت پردباؤ بڑھائے ہوئے ہیں۔پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں سکھر،شکارپور،لاڑکانہ،خیرپور،گھوٹکی،جیکب آباد ،کشمورکندھ کوٹ ،عمرکوٹ ، تھرپارکرسمیت دس اضلاع میں اختلافات کے خاتمہ کے لیے سندھ کابینہ میں نمائندگی رکھنے والے پی پی رہنماؤں اوراہم خاندانوں کو صوبائی وزارت یا بلدیاتی اداروں کی سربراہی میں سے کسی ایک کے انتخاب کرنے کا آپشن دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اورسندھ کابینہ میں نمائندگی کے حامل خاندانوں سے کہا گیا ہے کہ اگرانہیں اپنے بیٹے یا قریبی عزیز کے لیے بلدیاتی ادارے کی چیئرمین شپ درکا رہے تو اپنی وزارت کی قربانی دیں یا پھروزیررہنے کی صورت میں بلدیاتی اداروں کی ضلعی چیئرمین شپ سے دستبرداری کا اعلان کریں۔

سندھ اسمبلی کے اسپیکرآغاسراج درانی کواپنے بھائی کے لیے بلدیاتی چیئرمین شپ کے بدلے اسپیکرشپ چھوڑنے جبکہ منظوروسان ،میرہزارخان بجارانی،ناصرشاہ،علی نوازمہر،نثارکھوڑو، سہیل انورسیال دیگروزراء کواپنے خاندان کے لیے بلدیاتی چیئرمین شپ کے لیے صوبائی وزارت چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے۔