69مسلمانوں کی شہادت،بھارتی عدالت کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے‘ پیر اعجاز ہاشمی

او آئی سی روایتی سستی چھوڑ کربھارتی مسلمانو ں سے اظہار یکجہتی کرے،مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں لے جائے ثابت ہوگیا ہندوستان میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں، عدالتیں مودی کی غلام ہیں‘ مرکزی صدر جے یو پی کی کارکنوں سے گفتگو

اتوار 19 جون 2016 16:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 جون ۔2016ء ) جمعیت علما پاکستا ن کے مرکزی صدر پیر اعجازاحمد ہاشمی نے بھارتی عدالت کی طرف سے 2002ء میں 69مسلمانوں کو زندہ جلا کر شہید کرنے والے انتہا پسند ہندووں کو صرف عمر قید کی سزا سنانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم اور مسلم حکمران روایتی سستی چھوڑ کر ہندوستان کے اقلیتوں کے خلاف مظالم پرآواز احتجاج بلند کریں، خصوصاً پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اقوام متحدہ کے دروازے پر دستک دے۔

کارکنو ں سے گفتگو میں پیراعجاز ہاشمی نے کہا کہ بھارت کی خصوصی عدالت کے فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ ہندوستان میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں، عدالتیں مودی سرکارکی غلام ہیں۔پہلے اسی مقدمے میں 36۔

(جاری ہے)

غنڈوں کو بے گناہ قراردیا گیا۔ جبکہ جو فیصلہ جج نے تحریر کیا ہے ، مضحکہ خیز اور مجرموں کو اعلیٰ عدالتوں سے فائد ہ پہنچانے کے لئے ہے۔ جس سے خدشہ ہے کہ ان انتہا پسندوں کی یہ سزائیں بھی معاف یا کم ہوجائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ہندوستا ن میں ہونے والی بدسلوکی سے پاکستان کے قیام کی اہمیت مزید اجاگر ہوکر سامنے آگئی ہے۔ اور امید ہے کہ انشااﷲ مذہبی بنیادوں پر بھارت مزید تقسیم ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک پاکستان کے دوران جن مسلم طبقات نے علیحدہ وطن کی مخالفت کی تھی ،اور شکر ادا کیا کرتے ہیں کہ وہ پاکستان بنانے کی نعوذ باﷲ غلطی میں شامل نہیں تھے۔

ان کی اور متحدہ ہندوستان کی خواہش کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیں کہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کو بھی مسلمانوں کو پناہ دینے کے جرم میں ان کے ساتھ زندہ جلا دیا گیا تھا۔شہید کی بیوہ زکیہ احسان جعفری کی جدوجہد قابل تحسین ہے کہ جنہوں نے مقدمے کو بڑی جرائتمندی سے لڑااور مایوس نہیں ہوئیں۔پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جغرافیائی سرحدوں کی تقسیم کو چھوڑ کر کلمہ طیبہ کی بنیاد پر امت مسلمہ کا حصہ ہونے کی بنا پر بھارتی رویے اور عدالتی فیصلے کی مذمت کرنی چاہیے۔

خاص طور پر او آئی سی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم ہونے کی بجائے، محمد عربی کی امت کو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اکٹھا کرے اور بھارتی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مذمت کرنے کے ساتھ عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ لے کر جانے کا اعلان بھی کرے۔

متعلقہ عنوان :