قومی اسمبلی نے مالی سال 2016-17 کیلئے مختلف وزارتوں ڈویژن اور وفاقی اداروں کے12کھرب 27 ارب 24 روپے سے زائد مالیت کے 75 مطالبات زر کی کثرت رائے سے منظوری دیدی

غیر تصویبی اخراجات پر بحث مکمل ہونے کے بعد سپیکرکی وزیر خزانہ کو وزارتوں اور اداروں کے مطالبات زر پیش کرنے کی ہدایت کی ، اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی کوئی تحریک پیش نہ کی گئی

ہفتہ 18 جون 2016 17:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جون ۔2016ء) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2016-17 کیلئے مختلف وزارتوں ڈویژن اور وفاقی اداروں کے12کھرب 27 ارب 24کروڑ35لاکھ6ہزار200روپے مالیت کے 75 مطالبات زر کی کثرت رائے سے منظوری دے دی، مطالبات زر وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے منظوری کیلئے ایوان میں پیش کئے، ایوان نے تمام مطالبات زر کی کثرت رائے سے الگ الگ منظوری دی۔

ہفتہ کو مالی سال 2016-17 کے غیر تصویبی اخراجات پر بحث مکمل ہونے کے بعد سپیکر ایاز صادق نے وزیر خزانہ کو ان وزارتوں اور اداروں کے مطالبات زر پیش کرنے کی ہدایت کی، جن پر اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی کوئی تحریک پیش نہیں کی، وزیر خزانہ نے الگ الگ 75 مطالبات زر منظوری کیلئے پیش کئے جنہیں ارکان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

(جاری ہے)

منظور کئے گئے مطالبات زر میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کیلئے 54کروڑ 59لاکھ سے زائد، وزارت تجارت کیلئے 4ارب 69کروڑ 39لاکھ سے زائد جبکہ شعبہ مواصلات کیلئے 7 ارب 82کروڑ سے زائد، محکمہ پاکستان پوسٹ آفس کیلئے 16ارب 34 کروڑ 78لاکھ 41ہزار روپے اور سروے آف پاکستان کیلئے ایک ارب 16کروڑ 23 لاکھ سے زائد، کینٹ گریژن تعلیمی اداروں کیلئے 5 ارب 9کروڑ،35لاکھ سے زائد جبکہ دفاعی خدمات کیلئے 8کھرب 60ارب روپے، شعبہ دفاعی پیداوار کیلئے 62کروڑ11لاکھ اور شعبہ وفاقی تعلیم کیلئے 1ارب 21کروڑ 47لاکھ اور مکانات و تعمیرات کیلئے 14کروڑ 24لاکھ، سول ورکس کیلئے 3 ارب 39کروڑ 46 لاکھ سے زائد، اسٹیٹ آفسز کیلئے 13 کروڑ 81 لاکھ سے زائد، فیڈرل لاجز کیلئے 8کروڑ 25لاکھ سے زائد، شعبہ انسانی حقوق کیلئے 30کروڑ74لاکھ 52ہزار ، صنعت و پیداوار کیلئے 29کروڑ51لاکھ 94ہزار، محکمہ فروغ سرمایہ کاری و رسد کیلئے ایک کروڑ46لاکھ55ہزار، صنعت و پیداوار کیلئے 78کروڑ1لاکھ88ہزار، شعبہ اطلاعات و نشریات کیلئے 61کروڑ 49لاکھ سے زائد، نظامت اشاعت خبرنامہ و دستاویزی فلموں کیلئے 25کروڑ25لاکھ 9ہزار روپے، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کیلئے 59کروڑ،49لاکھ39ہزار، بیرون ملک انفارمیشن سروسز کیلئے 77کروڑ 45لاکھ 60ہزار، شعبہ اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کیلئے 5ارب 42کروڑ75لاکھ ، شعبہ قومی تاریخ و ادبی ورثہ کیلئے 70کروڑ23لاکھ 76ہزار، شعبہ انفارمیشن و ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات کیلئے 3ارب 55کروڑ 81لاکھ63ہزار، شعبہ بین الصوبائی رابطہ کیلئے ایک ارب 70کروڑ 79لاکھ سے زائد، شعبہ امور کشمیر و گلگت بلتستان کیلئے 29کروڑ 83لاکھ سے زائد اور اسی شعبے میں ہی مزید 2کروڑ54لاکھ 63ہزار روپے اور گلگت بلتستان کیلئے 22کروڑ 70لاکھ، شعبہ قانون و انصاف کیلئے 62کروڑ 77 لاکھ سے زائد اور اسی شعبے کے لئے ہی 3 ارب 37کروڑ 94 لاکھ سے زائد روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کیلئے 30جون 2017ء کو ختم ہونے والے سال کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے 9کروڑ 96لاکھ 37ہزار،ضلعی نظام عدل اور وفاقی دارالحکومت کیلئے 34کروڑ 51لاکھ سے زائد، نیب کیلئے 2ارب 33کروڑسے زائد ، قومی اسمبلی کے اخراجات کیلئے 1ارب 98کروڑ 96لاکھ 62ہزار، سینیٹ کے اخراجات کیلئے 88کروڑ 97لاکھ27ہزار، شعبہ قومی تحفظ خوراک کیلئے 3ارب71کروڑ 13لاکھ 74ہزار ، وزارت قومی صحت کیلئے 1ارب 72کروڑ سے زائد، سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کیلئے 1ارب 19کروڑ 21لاکھ سے زائد، وزارت پارلیمانی امور کیلئے 35کروڑ 10لاکھ سے زائد، منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کیلئے 1ارب 15کروڑ 7لاکھ سے زائد، وزارت جہاز رانی و بندرگاہیں کیلئے 69کروڑ 64لاکھ سے زائد، پاکستان ریلویز کیلئے 72ارب روپے جبکہ وزارت مذہبی امور و بین المذاہب و ہم آہنگی کیلئے 40کروڑ 46لاکھ سے زائد اور اسی وزارت کیلئے 53کروڑ 50لاکھ سے زائد رقم کے اخراجات کی منظوری دی گئی۔

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 44کروڑ 75 لاکھ سے زائد اور اسی وزارت کیلئے 5ارب 64کروڑ63لاکھ سے زائد، وزارت سیفران کیلئے 10کروڑ 4لاکھ جبکہ اسی وزارت کیلئے 8ارب 40کروڑ 92لاکھ روپے جبکہ وزارت کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کیلئے 20ارب 91لاکھ سے زائد، سابق حکمرانوں کے سہولیاتی الاؤنس کیلئے 26لاکھ 51ہزار، افغان مہاجرین کیلئے 48کروڑ 84لاکھ85ہزار جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن کیلئے 39کروڑ 10لاکھ 43 ہزار، وزارت موسمیاتی تبدیلی کیلئے 1ارب 2کروڑ70لاکھ، وزارت تجارت کیلئے 79کروڑ 68لاکھ57ہزار، وزارت مواصلات کیلئے 5ارب 28کروڑ 52لاکھ، وزارت دفاع کیلئے 2ارب 52کروڑ 66لاکھ، شعبہ وفاقی تعلیم کیلئے 2ارب 22کروڑ 10لاکھ61ہزار اور وزارت خزانہ کیلئے 1کھرب 67ارب 35کروڑ 54لاکھ87ہزار، شعبہ انسانی حقوق کیلئے 17کروڑ روپے ، شعبہ اطلاعات و نشریات کیلئے ایک کروڑ43لاکھ7ہزار، شعبہ قومی تاریخ و ادبی ورثہ کیلئے 6کروڑ 71لاکھ16 ہزار، شعبہ آئی جی و ٹیلی مواصلات کیلئے ایک ارب 10کروڑ92لاکھ49ہزار، شعبہ بین الصوبائی رابطہ کیلئے 64کروڑ 49لاکھ99ہزار، شعبہ امور کشمیر و گلگت بلتستان کیلئے 11 ارب5کروڑ روپے، قومی تحفظ خوراک کیلئے ایک ارب 52کروڑ 5 لاکھ سے زائد، وزارت قومی صحت کیلئے 30ارب 65کروڑ11لاکھ73ہزار، شعبہ منصوبہ بندی و ترقی کیلئے 39ارب 99کروڑ 78لاکھ20ہزار، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلئے ایک ارب 77کروڑ 68 لاکھ 72ہزار، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کیلئے 22ارب 30کروڑ روپے، ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن کیلئے 15کروڑ روپے، سول ورکس پر صرف ہونے والے سرمائے کیلئے 6ارب 79کروڑ جبکہ صنعتی ترقی پر صرف ہونے والے سرمائے کیلئے 90کروڑ 95 لاکھ سے زائد، پٹرولیم و قدرتی وسائل پر صرف ہونے والے سرمائے کیلئے 58کروڑ 74لاکھ سے زائد، وزارت جہاز رانی و بندرگاہیں پر صرف ہونے والے سرمائے کیلئے 12ارب 82کروڑ51 لاکھ99ہزار جبکہ پاکستان ریلویز پر صرف ہونے والے سرمائے کیلئے 41 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

رائے شماری کے دوران اسلامی نظریاتی کونسل کے 9 کروڑ روپے سے زائد کے بجٹ پر اپوزیشن نے مزاحمت کی تاہم قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔