ایک روپے کا بیرونی اثاثہ ثابت ہونے پر استعفی دیدونگا، اسحاق ڈار کا الزام لگانیوالوں کو عدالت لے جانیکااعلان

ہفتہ 18 جون 2016 16:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جون ۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایک روپیہ کا بھی بیرونی اثاثہ کوئی ثابت کر دے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا، الزام لگانے والے کی طرح چین سے اسمگلنگ کا کاروبار نہیں کرتا، مجھ پر ذاتی حملے کرنے والوں کو عدالت میں لے کر جاؤں گا، فرانزک آڈٹ کیلئے تیار ہوں مگر پھر سب کا فرانزک آڈٹ ہو گا، اگر دال ماش 245 روپے کلو ہے تو عوام چکن کھائیں وہ 200روپے کلو ہے، صدر پاکستان کے خلاف تنقید ہرگز درست نہیں وہ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اقتدار سنبھالتے ہی 32 اداروں کے سیکرٹ سروس فنڈ بند کئے، ماسوائے انٹیلی جنس اداروں کے ، کسی کو بھی سیکٹر سروس فنڈ جاری نہیں کئے جاتے، ملکی قرضہ 3 ہزار 10 ارب سے 15 ہزار ارب تک مشرف اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں لے گئی ہیں، ضرب عضب پر 145 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں اور مزید 100ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں غیر تصویبی اخراجات پر بحث سمیٹ رہے تھے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں بجٹ کے غیر تصویبی اخراجات پر ارکان قومی اسمبلی، غلام سرور خان، شیخ رشید احمد، شیر اکبر خان، شیریں مزاری، امجد نیازی و دیگر نے بحث میں حصہ لیا۔ بحث کے اختتام پر وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے نفیسہ شاہ کے سوال پر کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو لائن دی گئی ہے اور 4میں سے 3صوبوں کا بجٹ ڈیفیٹ آیا ہے، سی سی آئی میں ہر صوبے کی مالیاتی حد کا تعین ہوتا ہے، 3سالوں میں 60فیصد گروتھ ہوئی اور این ایف سی ایوارڈ میں حصہ بھی زیادہ دیا گیا ہے، فیکل ڈیفیٹ کا بجٹ کے حوالے سے پارلیمان ہی اس کی اجازت دیتی ہے، کتنا لون لینا ہے اور ساڑھے 3سال سے فیکل بریچ ختم ہوا ہے،3سال قبل سے آج ہمارا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ میں بہتری ہے اور ضرب عضب پر 145 ارب روپے خرچ کیا جا چکے ہیں اور 100ارب روپے رکھے گئے ہیں جون 2013 میں 12ہزار ارب روپے قرضہ تھا اور 99ء میں 3ہزار ارب روپے قرضہ تھا، ٹوٹل قرضوں کی شرح 63.8فیصد تک لائیں گے، صدر پاکستان اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، ان پر تنقید درست نہیں،34 ادارے سیکرٹ سروس فنڈ استعمال کرتے تھے اور اقتدار میں آتے ہی 32 اداروں کے فنڈز بند کر دیئے ہیں، سوائے انٹیلی جنس اداروں کے کسی کو بھی سیکرٹ سروس فنڈ جاری نہیں کئے جاتے، تین ہزار ارب سے پندرہ ہزارب ارب قرضہ ہم لے کر نہیں آئے، مشرف اور پی پی کی حکومتوں نے عوام پر قرضوں کا بوجھ ڈالا، افغانستان کے معاملے پر اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے حکومت شعور رکھتی ہے اور طارق فاطمی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، قرضوں پر شرح سود پر کوئی بھی رعائیت نہیں دیتا چاہے اندرونی قرضہ جات ہو یا بیرونی، ماش کی دال اگر مہنگی ہے تو عوام چکن کھائیں، چکن رعائیتی نرخوں پر دستیاب ہے،پاکستان میں اڑھائی کروڑ افراد کو چھوٹے قرضوں کی ضرورت ہے اور پاکستان میں اس ضمن میں کمپنی بنائی جا رہی ہے جو چھوٹے قرضے فراہم کرے گی، فاٹا کیلئے 42 ارب 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جس میں 22 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 245 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ وزیراعظم کی آمد پر ہو گا، مجھ پر تنقید کرنے والے میرا ایک روپے کے بھی بیرونی اثاثے ثابت کر دیں تو میں استعفیٰ دے دوں گا، میں الزام لگانے والوں کی طرح چین سے سمگلنگ نہیں کرتا، میں اس ملک کی خدمت کر کے ادھار چکارہا ہوں، مجھ پر ذاتی حملے کرنے والوں کو میں عدالت میں لے کر جاؤں گا، ایک پارٹی کے لیڈر کو کہاہے کہ تمہارا بھی فرانزک آڈٹ ہو اور میرا بھی ہو، صوبوں کی بقایا رقم این ایف سی کے فارمولہ کے تحت صوبوں کو مل جائے گی، صوبوں کا حق ان کو ملے گا۔

تحریک انصاف کے غلام سرور خان نے کہا کہ گذشتہ 3سالوں میں جتنے قرضے بڑھے گذشتہ 47سالوں میں نہیں بڑھے،حکومت پرائیویٹائزیشن پالیسی پر نظر ثانی کرے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ای اورر پی آئی کے پنشنز کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا،سی پیک میں توانائی کے منصوبوں میں گلگلت بلتستان،کے پی کے میں ہائیڈرو پروجکیٹ کو بھی شامل کی جائے۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک میں ججز کی تعداد کم ہے،دنیا کے مطابق ہمارے پاس صرف10فیصد ججز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے مہنگی تصویریں صدر مملکت نے کھچوائی،ملک میں ہر جگہ میڈیا میڈیا کھیلا جارہاہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جتنے پیسے بجلی بچاؤ کی پبلشی پر اخراجات لئے جاتے ہیں ان سے 3سے 4گاؤں میں بجلی دی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں کبھی نہیں سنا کہ یہ غریب کا بجٹ نہیں،14ہزار سے ایک مہینہ گائے بھی نہیں پالی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ بنانے والے باہر کاروبار کر رہے ہیں تو انہیں اسمبلی ممبران کی تنخواہیں بڑھاتے’موت‘ پڑتی ہے،کرپشن ختم کرنے کا یہ بھی طریقہ ہے کہ ممبر اسمبلی کو قابل عزت تنخواہ دو۔جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے کہا کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور آئندہ بیرونی قرضے نہ لینے کیلئے ایک واضح پالیسی مرتب کرے۔ایم کیو ایم کی ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ چھوٹے ڈیموں کی ہمیشہ بات کی گئی مگر حقیقت میں اس پر کبھی کام شروع نہیں کیا گیا،کراچی کیلئے زیادہ منصوبے رکھے جائیں۔

تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ اس بجٹ میں جتنا سود نظر آیا وہ کبھی کسی بجٹ میں نطر نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کیلئے بیرونی ممالک وفود بیھجنے کیلئے 28کروڑ سے زائد فنڈز رکھے گئے ہیں، سب جانتے ہیں کہ صدر مملکت کا اب کتنا کردار رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کیلئے 700ملین سود کی ادائیگی کیلئے مانگا جارہاہے۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت وفاق کی علامت ہوتے ہیں،ان کا ملک کے مسائل کے حل میں کردار بڑھنے کے بجائے ان کے اخراجات بڑھ رہے ہیں،صدر مملکت کی سفری سہولت کیلئے کروڑوں روپے کے فنڈز خرچ کیے جارہے ہیں،صدر مملکت کے دورے بڑھائے جارہے ہیں مگر ہمارے ہمسائیہ ممالک سے تعلقات بہتر ہونے کی بجائے خراب ہورہے ہیں،صدر مملکت کی جانب سے اربوں روپے کے تحفے بھجوائے جارہے ہیں،ہمیں ان کی خبر مت فراہم کی جائے۔

تحریک انصاف کے امجد خان نیازی نے کہا کہ پرائیویٹ کورئیر سروسز دن بدن بہتر ہوتی جارہی ہیں،وہ منافع کما رہے ہیں مگر پاکستان پوسٹ وسائل ہونے کے باوجود نقصان میں چل رہا ہے،جس کیلئے پیسے مانگے گئے ہیں،وزرات خارجہ کے اتنے اخراجات ہیں مگر ان کی کارکردگی صفر ہے،ریلوے کیلئے پیسے مانگے ہیں ان پیسوں سے مسافر کوچز میں اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر الیکشن پر انگلیاں اٹھائی گئیں مگر آج بھی ہم الیکشن کمیشن کو سنجیدہ نہیں لے رہے،انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنے غیر ترقیاتی اخراجات کم نہیں کریں گے،ہماری معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔

ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ پاکستان غریب ملک ہے،ہمیں بیرونی قرضوں پر اپنا دارومدار کرنا ہوگا۔شاہد رحمانی نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی صحیح سمت میں نہیں ہمسایہ ملک اپنی بہترین خارجہ پالیسی کے ذریعے آگے بڑھ رہے ہیں،تین سال میں ہماری خارجہ پالیسی تباہ ہوچکی ہے،بین الاقوامی سطح پر تلعقات بہتر بنانے کیلئے کوششیں کرنی چاہیے،ممبران اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ اگر نہیں کیا جاتا تو گریڈ19اور 20کے ملازمین کے برابر کردی جائے۔

متعلقہ عنوان :