قومی اسمبلی میں لازمی اخراجات کے حوالے سے کارکردگی اور عدالتی نظام اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر تنقید

ہفتہ 18 جون 2016 16:32

اسلام آباد ۔18 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 جون ۔2016ء ) مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے لازمی اخراجات کے حوالے سے اداروں کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کارکردگی بہتر بنائی جائے ورنہ انہیں بجٹ دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘ ارکان کی اکثریت نے ملک کے عدالتی نظام اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جزا و سزا کا نظام بہتر بنایا جائے اور قرضوں پر انحصار کم سے کم کیا جائے۔

ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں جاری اخراجات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن شیخ صلاح الدین نے کہا کہ عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کیا جائے۔ انہوں نے خارجہ پالیسی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ وزیر خزانہ نے پچھلے بجٹ میں اعلان کیا تھا کہ کفایت شعاری اختیار کرتے ہوئے اخراجات کم کریں گے مگر لازمی اخراجات میں سات فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے آڈٹ‘ ریکوری اور جزا و سزا کا نظام بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔سپیکر نے کہا کہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کارکردگی تو انتہائی مثالی اور شاندار ہے۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین امدادی رقوم اور ایڈجسٹمنٹ کے لئے 13 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں مگر اس میں فاٹا کا ذکر نہیں ہے۔ شاہدہ رحمانی نے کہا کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کا قبلہ درست کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :