نجکاری کرنے والی یونٹس کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں کیا جائے‘ پاکستان پوسٹ کی قیمتی املاک کو دیگر منافع بخش اداروں کے دفاتر کے طور پر استعمال میں لایا جائے‘ آڈٹ کے نظام کو موثر بنایا جائے
قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا لازمی اخراجات پر بحث کے دوران اظہارخیال
ہفتہ 18 جون 2016 14:10
اسلام آباد ۔18 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 جون ۔2016ء ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ نجکاری کرنے والی یونٹس کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں کیا جائے‘ پاکستان پوسٹ کی قیمتی املاک کو دیگر منافع بخش اداروں کے دفاتر کے طور پر استعمال میں لایا جائے‘ عدالتوں میں مقدمات نمٹانے کیلئے ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے‘ آڈٹ کے نظام کو موثر بنایا جائے۔
ہفتہ کو تحریک انصاف کے رکن غلام سرور خان نے لازمی اخراجات پر بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بجٹ تجاویز تیار کرنے پر ایوان بالا کی کارکردگی لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتصالات سے پی ٹی سی ایل کے 80 ارب کے بقایا جات اب تک وصول نہیں کئے جاسکے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے فورم پر فیصلہ کیا جائے کہ کن کن یونٹس کی نجکاری کرنا مقصود ہے۔(جاری ہے)
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک میں ڈاکخانے اتنی بڑی اور قیمتی املاک ہیں کہ ان میں پاسپورٹ دفاتر اور بنک کھل سکتے ہیں۔
عدالتوں میں مقدمات نمٹانے کے لئے ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت سفید پوش طبقہ پر مشتمل ہے۔ تنخواہیں بڑھانے میں کوئی حرج نہیں رکن کو قابل عزت تنخواہ ملے گی تو اس سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔ جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ امور خارجہ اور احتساب کے نظام پر ہمارے تحفظات ہیں۔ آڈٹ کے نظام کو موثر بنایا جائے تاکہ کرپشن کا سدباب ہو سکے۔ غیر ملکی قرضوں سے نجات حاصل کی جائے۔ ڈاکٹر فوزیہ حمید نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی واضح نہیں ہے۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہیں۔ دفتر خارجہ کو اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی اداروں کی کارکردگی بہتر بنائی جائے۔ قرضوں پر انحصار ختم کیا جائے۔پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ جب اداروں سے وابستہ توقعات پوری نہ ہوں تو ان کے اخراجات دیکھ کر بڑی تکلیف ہوتی ہے۔انہوں نے انصاف اور پوسٹ آفس کے نظام پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اگر اپنی بالادستی ثابت کرنی ہے تو آرٹیکل 84 ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2002ء سے 2016ء تک انصاف مانگتے مانگتے ان کا خاندان دھکے کھا رہا ہے۔ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں دور ہونی چاہئیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
صدر آصف علی زرداری نے ترک چیف آف جنرل سٹاف جنرل متین گورک کو نشان امتیاز ملٹری سے نوازا
-
وزیراعظم کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالہ سے قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش، شہبازشریف کی چینی سمیت دیگر سمگلنگ کے خاتمہ کی ملک گیر مہم تیز کرنے کی ہدایت
-
پاکستان سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے تو ڈالر 50 روپے کا ہو جائیگا، شعیب شاہین
-
عمران خان، بشریٰ بی بی کا نجی ہسپتال سے میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم
-
پی ٹی آئی عوام کا نہیں سوچ رہی بلکہ اپنے لیڈر کو این آراودلوانے کیلئے ڈٹی ہوئی ہے
-
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، تیل کی قیمتوں میں اضافہ
-
پاکستان میں مریضوں کے لیے ویزا فری انٹری، افغان باشندے خوش
-
لانڈھی میں غیر ملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملے میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کی تفصیلات سامنے آگئیں
-
خودکش حملے میں دہشت گرد کو مارنے والے پولیس اہلکار کا بیان سامنے آگیا
-
عالمی ٹیکنالوجی کمپنی ”میٹا “ پاکستان اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں واٹس ایپ پر اے آئی چیٹ بوٹس متعارف کروادیا
-
سپریم کورٹ حسان نیازی اورعباد فاروق کی جبری گمشدگی کا فوری نوٹس لے
-
عالمی رہنماؤں کا اسرائیل اور ایران سے تحمل کا مطالبہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.