سعودی نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہاوس میں امریکی صدر براک اوباما سے تفصیلی ملاقات

مشرق وسطیٰ کو درپیش چیلنجز اور دیگر علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت‘نائب ولی عہد کی وزیردفاع‘ امریکی چیئرمین سینٹ پول رائن اور متعدد دوسرے عہدیداروں اور کانگریس میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس کے ارکان سے ملاقات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 18 جون 2016 10:36

سعودی نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہاوس میں امریکی صدر ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18جون۔2016ء) سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر براک اوباما سے تفصیلی ملاقات کی۔ ملاقات میں مشرق وسطیٰ کو درپیش چیلنجز اور دیگر علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت کی گئی۔ شہزادہ محمد سلمان اور امریکی صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات کو غیرمعمولی اہمیت دی گئی۔

اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانے سمیت باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات، دوطرفہ دوستی اور تعمیر وترقی کے شعبوں میں دو طرفہ شراکت دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے سعودی کے عرب کے ساتھ ہر سطح پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن اور استحکام اور خطے کو درپیش چیلنجز سے نمٹںے کے لیے سعودی عرب کی بھرپور مدد جاری رکھی جائے گی۔

ملاقات میں سعودی عرب کے اقتصادی و ترقی کے ویژن 2030ءپر بھی بات چیت کی گئی۔ براک اوباما نے شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کے لیے بہترین اقتصادی ویڑن دینے پرمبارک باد پیش کی اوران کی معاشی اصلاحات کو سراہا۔قبل ازیں سعودی ولی عہد نے امریکی وزیر دفاع آشٹن کارٹر سے پینٹاگون میں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں بھی دونوں رہ نماو¿ں نے خطے کو درپیش خطرات، دہشت گردی، بیرونی مداخلت اور دیگر مسائل پر بات چیت کی گئی تھی۔

امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ریاض کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات مزید مستحکم بنائے گا اور اتحادی ملک کو درپیش بیرونی خطرات کی روک تھام میں کے لیے ریاض کی مدد کی جائے گی۔اس موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا کہ ’میں ایک ایسے وقت نازک اور حساس موقع پر اپنے حلیف ملک کے دورے پر آیا ہوں جو پورا خطہ بدترین خطرات کا سامنا کررہا ہے۔

بعض ممالک اندرونی شورش کا شکار ہیں اور بعض کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ہے اور ہم سب مل کر ایک دوسرے کے مسائل کےحل میں مدد دے سکتے ہیں۔قبل ازیں بدھ کو سعودی نائب ولی عہد نے امریکی چیئرمین سینٹ پول رائن اور متعدد دوسرے عہدیداروں اور کانگریس میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس کے ارکان سے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات میں شام، یمن، لیبیا اور ایران کے مسائل بھی زیربحث آئے ۔وہ کانگریس کے ارکان اور وزیر خارجہ جان کیری سے بھی مل چکے ہیں۔واشنگٹن میں واقع سعودی سفارت خانے میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے، وزیر خارجہ عدیل الجبیر نے بتایا کہ شہزادہ محمد نے اپنے امریکی ہم منصب ایش کارٹر سے ملاقات کی۔ا±نھوں نے کہا کہ دونوں نے باہمی تعلقات پر بات چیت کی، ساتھ ہی شام، عراق، یمن، لیبیا اور ایران کی صورت حال پر بھی بات ہوئی۔

جبیر نے بتایا کہ ولی عہد نے شام میں زیادہ ”قوت کے ساتھ مداخلت“ کی سعودی حمایت کا اعادہ کیا، جس میں مخالفین کو اسلحے کی فراہمی شامل ہے۔ترجمان نے بتایا کہ جب تک شام میں اقتدار کا توازن ”ڈرامائی طور پر“ تبدیل نہیں ہوتا، سیاسی عبوری دور کے معاملے کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔اس سوال پر کہ 11 ستمبر 2001ءمیں امریکہ پر ہونے والے حملوں میں سعودی عرب کے کردار سے متعلق امریکی کلاسی فائڈ دستاویز کے ممکنہ جاری ہونے کے بارے میں ا±ن کا کیا کہنا ہے، ا±نھوں نے کہا کہ سعودی عرب نے 2002 میں ان دستاویز کو جاری کرنے کے لیے کہا تھا، جب امریکہ نے اِنھیں صیغہ راز میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ا±نھوں نے کہا کہ ا±ن کا ملک مبینہ ”بلینک پجز“ کے بارے میں کوئی ردِ عمل نہیں دکھا سکتا، اور مزید کہا کہ ”یہ امریکی معاملہ ہے“۔اس ہفتے کے آغاز میں شہزادہ صدر کی قومی اقتصادی کونسل سے ملاقات کر چکا ہے، جس میں خزانہ کے وزیر جیک لیﺅ شامل ہیں، جس ملاقات میں شہزادہ محمد کے معاشی اصلاحات کے منصوبوں پر گفتگو شامل تھی۔