اٹک کی چھ تحصیلوں جنڈ،حضرو،حسن ابدال ،فتح جنگ ،پنڈی گھیب اور اٹک میں بجلی کی فورس ،غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور بار بار بجلی کی آنکھ مچولی کے سبب ضلع کی 25لاکھ کی آبادی نفسیاتی مریض بن گئی

Malik Usman ملک عثمان جمعرات 16 جون 2016 13:15

اٹک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16جون 2016ء ) اٹک کی چھ تحصیلوں جنڈ،حضرو،حسن ابدال ،فتح جنگ ،پنڈی گھیب اور اٹک میں بجلی کی فورس ،غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور بار بار بجلی کی آنکھ مچولی کے سبب ضلع کی 25لاکھ کی آبادی نفسیاتی مریض بن گئی ، روزے داروں ،مریضوں ،خواتین ،بزرگ شہریوں اور بچوں کی حالت قابل دید ،شہریوں کی حکومت کے خلاف نفرت آخری حدوں کو چھو گئی شہری علاقوں میں 16اور دیہی علاقوں میں 18سے 20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے سبب کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا ،واپڈا حکام کی جانب سے بجلی کے وولٹیج میں کمی اور بعض مقامات پر وولٹیج 240سے 440کرنے کے سبب ضلع بھر میں ہزاروں افراد کے قیمتی فریج ،ریفریجریٹر ،اے سی ،سپلٹ اے سی ،ٹی وی ،کمپیوٹر ، قیمتی ایل سی ڈی ،ٹیبلٹ،ٹیوب ویل ،پانی کی موٹریں ،استریاں ،واشنگ مشینیں ، قیمتی موبائل فون اور بجلی سے چلنے والی دیگر اشیاء جن کی مجموعی مالیت اربوں روپے بنتی ہے جل چکی ہیں بجلی کی کمی پیشی سے شہریوں کا اربوں روپے کا نقصان حکومت کو لے ڈوبے گا ،مختلف علاقوں میں بجلی کے نظام میں انتہائی ناقص کار گردگی اور شہریوں کو بجلی کی فراہمی پر ناکامی پر اٹک میں درجنوں مقاما ت پر شہری روڈ بلاک اور احتجاج کر چکے ہیں تاہم بجلی کی صورت حال جوں کی توں ہے اور اس میں بہتری کے کوئی اثرات سامنے نہیں آرہے تجارتی اور پوش علاقوں میں بجلی نہ ہونے پر جنریٹروں کی آواز اور آلودگی ماحول پر مضر اثرات ڈال رہی ہے تجارتی علاقوں میں بجلی نہ ہونے کے سبب جنریٹر چلنے سے سانس کے مریض اور بزرگ شہری بے ہوش ہو چکے ہیں جن جانب کوئی توجہ نہیں دی جا رہی،لوڈ بڑھنے سے ٹرانسفارمر جل جانا معمول بن چکا ہے اور ٹرانسفارمر جل جانے پر آئیسکو ملازمین کی چاندی ہوجاتی ہے علاقے کے لوگوں کو کئی کئی دن گرمی کی شدت کے اس موسم میں بجلی سے محروم رکھ کر چندے اکھٹا کرنے پر مجبورکیا جاتا ہے اور وہ لوگ ان بد عنوان ملازمین کو ہزاروں روپے اکھٹاکر کے دیتے ہیں تو تب چار پانچ دن یا ہفتے بعد بجلی کی فراہمی دوبارہ بحال کی جاتی ہے آئیسکو ملازمین بغیر لین دین کے کوئی کام کرنے کے لیے تیارنہیں ہوتے آندھی ، طوفان ،بارش اور جھکڑ وغیرہ کی صورت میں بھی بجلی کی فراہمی دنوں کے حساب سے معطل ہو جاتی ہے اور شہریوں سے مک مکا کے بعد ان علاقوں کی بجلی بحال کی جاتی ہے اٹک کے آٹھ ممبران قومی وصوبائی اسمبلی میں سے چھ کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے جن میں ایک وفاقی وزیر ،ایک صوبائی وزیر ،ایک ایم پی اے وزیر کے برابر مراعات لے رہے ہیں جبکہ ایک ایم این اے سٹینڈنگ کمیٹی کی مراعات ،ایک ایم پی اے چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی کی مراعات حاصل کر رہے ہیں اور عوام کے لیے رمضان مبارک کے اس بابرکت مہینے میں ان کی کارکردگی صفر ثابت ہوئی ہے ،اگر بجلی آتی بھی ہے تو وولٹیج اتنے کم کہ کوئی مشین نہیں چل سکتی جس سے کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رو گیا ہے،آئے رور ٹرانسفارمر جل جاتے ہیں جس کی مرمت میں کئی دن لگتے ہیں اور کئی کئی دن لوگ بجلی سے محروم رہتے ہیں ،گرمی کے ستائے لوگ واپڈا کو کوستے نظر آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار بہت مثاثر ہو رہا ہے ،لوگ بازارآتے ہی نہیں اور جو آتا ہے اس کا کام بجلی نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہو پاتا،جس کی وجہ سے بازار 1بجے ہی بند ہو جاتا ہے ،گھر وں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے گھریلوں خواتین کو سحری اور افطاری کی تیاری میں شدید مشکلات کاسامنا کرتا پڑتا ہے،اکثر امیر لوگ بجلی نہ ہونے پر جنریٹر چلا لیتے ہیں جس سے گیس کا پریشر کم ہو جاتا ہے اور سحری اور افطاری وقت پر تیار نہیں ہو پاتی اور غریب افطار بھی سکون سے نہیں کر پاتے اور سحری سے بھی محروم رہ جاتے ہیں اور سارادن کام دھوپ میں بغیر سحری مزدوری کرتے نظر آتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :