ہیراپھیری کا بجٹ:تعلیم وصحت،زراعت کے فنڈز بھی اورنج لائن کھا جائے گی۔چودھری پرویزالٰہی

ٹیکسوں کی بھرمار کے باوجود 114 ارب روپے کا تاریخی خسارہ ہے،ہمارے 98فیصد کے مقابلہ میں صرف 50فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کیا،اب سود و قرضوں پر 124 ارب خرچ ہونگے،کسان تاجر صنعتکار سب پریشان،مہنگائی بیروزگاری کا سیلاب آئے گا۔پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 15 جون 2016 14:40

ہیراپھیری کا بجٹ:تعلیم وصحت،زراعت کے فنڈز بھی اورنج لائن کھا جائے گی۔چودھری ..

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15جون۔2016ء) :پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے پنجاب بجٹ کو ہیراپھیری کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت، تعلیم اور صحت کے نام پر رکھے گئے فنڈز بھی اورنج لائن کھا جائے گی، ہر شعبہ میں ٹیکسوں کی بھرمار کے باوجود بجٹ میں 114ارب روپے کا تاریخی خسارہ ان کی نااہلی اور ناکامی کا ثبوت ہے، ہمارے دور میں ترقیاتی بجٹ کے استعمال کی شرح 98فیصد تھی جبکہ انہوں نے صرف 50فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کیا۔

وہ ارکان پنجاب اسمبلی عامر سلطان چیمہ، وقاص حسن موکل، احمد شاہ کھگہ کے علاوہ ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی کے ہمراہ یہاں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نئے بجٹ میں سود اور قرضوں پر 124ارب خرچ ہوں گے، جبکہ ان کے دور کے قرضوں کی ادائیگی کے باوجود ہمارا ہر بجٹ ٹیکس فری اور فاضل تھا، کسان، تاجر، صنعتکار سب نئے بجٹ سے پریشان ہیں کیونکہ اس سے مہنگائی، بیروزگاری کا سیلاب آئے گا۔

(جاری ہے)

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ سوشل سیکٹر ان کی ترجیح نہیں اس سال کے بجٹ میں صحت کیلئے 24ارب روپے رکھے تھے لیکن صرف 3ارب خرچ کیے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے بھی ریمارکس ہیں کہ صحت کے شعبہ پر پنجاب حکومت کی کوئی توجہ نہیں سارے فنڈز اورنج لائن ٹرین پر لگائے جا رہے ہیں، اسی طرح سکولوں کیلئے رکھے گئے بجٹ کا بھی صرف 10فیصد خرچ کیا گیا اور باقی جنگلہ بس اور اورنج لائن کی نذر کر دیا، سرکاری ہسپتالوں میں مفت دوائیوں کی فراہمی مدت سے بند ہے، 1122کیلئے چندہ مانگا جا رہا ہے، اس کے فنڈز روکے جا رہے ہیں، ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کو ٹھیکے پر دیا جا رہا ہے، پنجاب کارڈیالوجی میں دل کے مریضوں کو چیک اپ کیلئے 1سال بعد کی تاریخ دی جا رہی ہے، مریض فرشوں پر پڑے ہیں، چلڈرن ہسپتال میں ایک ایک بیڈ پر چار چار بچے ہیں، انکوبیٹرز ہیں نہ وینٹی لیٹرز۔

انہوں نے کہا کہ لیہ میں ہمارا 200بستر کا اسپتال اور فتح پور ٹراما سنٹر چالو ہوتے تو زہریلی مٹھائی سے مرنے والے بچ سکتے تھے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہمارے دور کے صحت کے میگا پراجیکٹ پچھلے 8سال سے چالو نہیں کیے جا رہے جن میں فاطمہ جناح انسٹیٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز لاگت 2.78بلین، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سرجری جنرل ہسپتال لاہور 5بلین، سرجیکل ٹاور میو ہسپتال 2 بلین، سروسز ہسپتال لاہور میں اپ گریڈیشن آف ریڈی ایشن کا منصوبہ 1 بلین، جناح ہسپتال لاہور میں برن سنٹر کا منصوبہ 1.2 بلین شامل ہیں جبکہ ہمارا قائم کردہ وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی چالو نہ کرنے سے علاقہ کے چار ہزار مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لاہور اور راولپنڈی دونوں جنگلہ بسیں خسارے میں جا رہی ہیں اور انہیں اب تک 100ارب کی سبسڈی دی جا چکی ہے جبکہ اورنج لائن کی سبسڈی کا سالانہ تخمینہ 16ارب ہے، پنجاب کا موجودہ بجٹ حقیقتاً اورنج لائن اور قرضوں کی ادائیگی کا بجٹ ہے، اورنج لائن پنجاب کا سارا بجٹ کھا گئی ہے، اس کا 87بلین کا بجٹ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن، صاف پانی کی فراہمی، پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہتری، توانائی و ٹرانسپورٹ کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے، یہ کتنے ظلم کی بات ہے کہ ایک طرف پورے پنجاب کی ٹرانسپورٹ کیلئے 5ارب اور دوسری طرف صرف لاہور شہر میں چند کلومیٹر کی اورنج لائن ٹرین کیلئے 87ارب مختص کیے ہیں۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پنجاب کا مجموعی قرضہ 620بلین ہے جبکہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے سود کی رقم 124بلین سالانہ سے تجاوز کر چکی ہے، ہمارے دور میں پنجاب پر کوئی قرضہ نہیں تھا بلکہ 2007ء کا بجٹ بھی 100ارب سرپلس تھا۔ انہوں نے کہا کہ 50بلین کا کسان پیکیج بھی کسانوں کو دھوکہ دینے کیلئے ہے، یہ تو دراصل ن لیگ کے کارکنوں کو نوازنے کا پیکیج ہے۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کا خرچہ باقی دنیا سے 40فیصد زیادہ ہے کیونکہ جب تک بجلی اور ڈیزل کی قیمت میں ریلیف نہیں دیا جائے گا اس کی کاسٹ کم نہیں ہو سکتی یہی وجہ ہے کہ ہم نے حقیقی کسان پیکیج دیا تھا اور کسانوں کیلئے بجلی کی آدھی قیمت پنجاب حکومت ادا کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پہلا کسان پیکیج بھی پٹواری اور ن لیگی ارکان اسمبلی لے گئے، ہمارے دور کی بنائی گئی رابطہ سڑکیں اگر یہ مرمت کرتے رہتے تک آج اتنی خراب صورتحال نہ ہوتی۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ صوبہ میں لاء اینڈ آرڈر کی بدترین صورتحال کے باوجود پولیس اور قانون نافذ کرنے والے محکموں کیلئے صرف 13بلین رکھے گئے ہیں، قتل، ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی 300 سے 500فیصد اضافہ ہو چکا ہے لیکن لاء اینڈ آرڈر پنجاب حکومت کی ترجیح ہی نہیں، ہمارے دور کی پٹرولنگ پوسٹیں نہ بنانے سے چھوٹو گینگ پیدا ہوئے۔

متعلقہ عنوان :