سندھ کابینہ نے نئے مالی سال 2016-17 کے لیے 800ارب روپے سے زائد کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

کابینہ کے پری بجٹ اجلاس میں آٹھ سو،پچاس ارب روپے کی بجٹ تجاویز پیش کیں جن میں سے آٹھ سو ارب روپے سے زائد کی بجٹ تجاویز کی منظوری دی گئی بجٹ میں امن و امان، صحت،تعلیم اور بلدیات کے لئے مختص رقم میں اضافہ حکومتی ترجیحات میں شامل ہے، وزیر خزانہ مراد علی شاہ

جمعہ 10 جون 2016 22:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 جون ۔2016ء) سندھ کابینہ نے نئے مالی سال 2016-17 کے لیے 800ارب روپے سے زائد کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی ہے ،سندھ کابینہ کا بجٹ میزانیہ آٹھ سوتیس ارب روپے پرمشتمل ہوگا سندھ کے وزیرخزانہ مراد علی شاہ نے کابینہ کے پری بجٹ اجلاس میں آٹھ سو،پچاس ارب روپے کی بجٹ تجاویز پیش کیں جن میں سے آٹھ سو ارب روپے سے زائد کی بجٹ تجاویز کی منظوری دی گئی۔

سندھ کے وزیرخزانہ سید مراد علی شاہ آج ہفتے کوصبح گیارہ بجے سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرینگے جبکہ اپوزیشن نے بھی بجٹ میں عوام کو ریلیف نہ ملنے کی صورت میں احتجاج کی حکمت عملی بنا لی ہے ۔ سندھ کابینہ کاپری بجٹ اجلاس وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلی ہاؤ میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نئے مالی سال دوہزارسولہ اورسترہ کے لیے بجٹ تجاویز کی منظور دی گئی ۔

روزنامہ اوصاف کو موصول بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ کے نئے مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے سندھ کے نئے مالی سال 2016-17 بجٹ کا مجموعی حجم800 ارب روپے سے زائد ہوگا اورسندھ بجٹ کا بیس ارب روپے سے زائد خسارہ ظاہرکیا گیا ہے ۔ پری بجٹ اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ اورکابینہ کے بعض اراکین نے بجٹ میں نئے ٹیکس نافذ کرنے کی مخالفت کی ۔

بجٹ میں تعلیم کیلئے سب سے ذیادہ رقم 150 ارب روپے محکمہ تعلیم کے لیے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ داخلہ اور پولیس کا مجموعی بجٹ 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ صحت کے شعبے میں 55 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بلدیات کیلئے نئے بجٹ میں 42 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی موجودہ حکومت کا سب سے بڑے حجم والا بجٹ ہفتہ کوسندھ کے وزیرخزانہ سید مراد علی شاہ سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے ۔

مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں امن و امان، صحت،تعلیم اور بلدیات کے لئے مختص رقم میں اضافہ حکومتی ترجیحات میں شامل ہے اس لئے ان چار شعبوں کے لئے مختص رقم میں پچھلے سال کی نسبت پندرہ فیصد زیادہ رقم کی تجویز کی گئی ہے۔بجٹ میں خواتین کے لئے مائیکروفنانس اسکیم جاری رکھی جائے گی جبکہ وفاق سے نئے مالی سال میں پانچ سواٹہترارب روپے آمدن کی توقع ہے ۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں کراچی کیلئے دس ارب روپے کا خصوصی پیکج رکھا گیا ہے ۔کراچی پیکیج کے تحت شاہراہ فیصل کی توسیع، اسٹارگیٹ اور پنجاب چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیر،منزل پمپ قائد آباد کے مقام پر فلائی اوور ، یونیورسٹی روڈ ، طارق روڈ کی از سرنو تعمیر کے منصوبے بھی بجٹ تجاویز میں شامل ہیں ۔گذشتہ سال دھابے جی پر نئے پمپ نصب کرنے کی اسکیم کو ایک مرتبہ پھر نئے مالی سال کے بجٹ میں شامل کرلیاگیا ہے ۔

ایس تھری اور کے فور منصوبہ کیلئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ۔سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 38 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے ۔بجٹ میں مجموعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 224 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ترقیاتی بجٹ میں اضلاع کیلئے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔نئے مالی سال کے دوران پولیس میں 20 ہزار نئی اسامیاں رکھی گئی ہیں ۔دیگر محکموں میں 10 ہزار سرکاری ملازمتیں دی جائیں گی ۔

سندھ رونیو بورڈ کا دائرہ کار بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے ،کابینہ کی مخالفت کے بعد کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا ہے تاہم ،موجودہ ٹیکس کی شرح بڑھانے اور اس میں ردوبدل کا امکان ہے ۔ سندھ بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ سات سوتیس ارب روپے لگایا جارہا ہے۔نئے مالی سال کے بجٹ میں ایریگیشن ، زراعت ، ورکس اینڈ سروسز ،خوراک اورمحکمہ ایکسائز کے لیے بھی فنڈزمختص کیے گئے ہیں جسکا اعلان صوبائی وزیرخزانہ بجٹ تقریرمیں کریں گے۔

متعلقہ عنوان :