بھارت کی امریکی سرپرستی خطے میں طاقت کے تواز ن کو خراب کرنے کی سازش ہے، جے یو پی

نیوکلیر سپلائرز گروپ کی رکنیت میں بھارت سبقت لے گیا تو پاکستان کی مشکلات بڑھیں گی وزارت خارجہ، داخلہ فوج کے ذریعے چلانے کا تاثر ہے،ماورائے آئین اقدام کو سیاسی جماعتوں نے کبھی قبول نہیں کیا، پیر اعجاز ہاشمی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 10 جون 2016 20:05

بھارت کی امریکی سرپرستی خطے میں طاقت کے تواز ن کو خراب کرنے کی سازش ..

لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10جون۔2016ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے امریکہ کی طرف سے بھارت کی پاکستان کے خلاف سرپرستی کو علاقے میں طاقت کے تواز ن کو خراب کرنے کی سازش قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتی سطح پر نیوکلیر سپلائرز گروپ کی رکنیت میں بھارت سبقت لے گیا تو ذمہ دار ریاست کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔

میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے، جہاں اقلیتوں سمیت تمام طبقات کے حقوق محفوظ ہیں، جبکہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک جاری ہے اور مسلمانوں کو سیکولرازم کی دعویدار ہندوانتہا پسند ریاست سے نکالنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اور یہ روز کا معمول بن چکاہے۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ لوگ مساجد اور گرجا گھروں کو جلانے اور کشمیری خواتین کی عصمت دری کے واقعات کو نہیں بھول سکتے کہ بھارتی درندوںنے کس طرح آزادی کی خواہش مند مسلم آباد ی کو دبا کر رکھا ہوا ہے۔

انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور داخلہ فوج کے ذریعے چلانے کا تاثر عام ہے۔ جوکہ معروضی حالات میں واضح نظر بھی آرہا ہے۔ پارلیمنٹ کی موجودگی میں ایسے اقدامات سے جمہوری ادارے کمزور ہوتے ہیں۔ اس طرح تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو سوچنا چاہیے کہ جمہوریت کا مستقبل کیا ہے۔ اب تو مارشل لا کی باتیں بھی کی جارہی ہیں۔

اگر شیخ رشید کی باتیں مان لی جائیں تو جمہوریت کا مستقبل نظر نہیں آتا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ماورائے آئین اقدامات کو کبھی بھی پاکستانی عوام اور سیاسی جماعتوں نے قبول نہیں کیا۔ اس سے عسکری اداروں کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ ضرب عضب کی وجہ سے کسی جرنیل کا مقبول ہونے کامطلب اسے اقتدار میں لانا کبھی مرا د نہیں لیا گیا۔ اقتدار میں آنے کے لئے عوامی مینڈیٹ کا حصول ضروری ہے، جو ہر بار پانچ سال بعد انتخابات کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔

جے یو پی کے مرکزی صدر نے کہا کہ اوباما اور مودی کی دوستی پاکستان کے لئے خطرہ ہے،جس کا سد باب کرنا ہوگا، ورنہ ہم تنہائی کا شکار ہوئے تو جنوبی ایشیا میں طاقت کو تواز ن بگڑنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کو ایران، ترکی اور افغانستان کے ساتھ مل کر مسلم بلاک تشکیل دینا چاہیے۔ چین کے ساتھ دوستی اپنی جگہ موجود ہے، اس کے ساتھ ہمیں سفارت کاری کو مزید بڑھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ اسلامی ممالک کے جھانسے میں آکر پاکستان 34۔ ممالک اتحاد کا حصہ بن کر اپنی غیر جانبداری کھو بیٹھا ہے۔ ہمیں سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں غیر جانبدار رہتے ہوئے ان دونو ں اسلامی ممالک کے درمیان صلح کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے تھا، جو افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نہیں ہوا۔ یہ ہماری کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہے۔

ہمیںیہ روش تبدیل کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو ہمیشہ دھوکہ دیا ہے ، جس کے باعث ہمیں نقصان اٹھانا پڑا، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور اب میاں نواز شریف کی حکومتوں نے اپنی روش نہیں بدلی، انہیں کے ساتھ کھڑے ہیں۔امریکی گداگری ختم کئے بغیر پاکستان اپنی غیر جانبدار خارجہ پالیسی تشکیل نہیں دے سکتا۔ اس کے لئے ایران سے سبق سیکھناچاہیے، جس نے نیوکلیر پروگرام پر اپنا دفاع بھی کیا اور مذاکرات سے ملکی مفادات کا تحفظ کیا۔ اس کی وجہ اللہ پر ایمان اور امت کا درد ہے۔

متعلقہ عنوان :