بینکوں کاصارفین کے اکاونٹ سے زکوۃ کی کٹوتی درست نہیں ،مفتی محمدنعیم

صدقہ فطرواجب ، فی فرد خالص گندم 100جو280،کھجور525اورکشمش کے اعتبارسے1540 روپے بنتاہے، رئیس جامعہ بنوریہ عالمیہ

جمعہ 10 جون 2016 18:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 جون ۔2016ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہا کہ بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے توسط سے زکوۃ دینا جائز نہیں ،صدقات واجبہ ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے، امسال صدقہ فطر گندم 100، جو280، کھجور525 اورکشمش کے اعتبار سے 1540روپنے بنتاہے ، رمضان المبارک مسلمانوں کیلئے اﷲ تعالی کاخاص تحفہ اورنیکیوں کاسیزن ہے جس میں بدنی ومالی عبادات زیادہ سے زیادہ کرنی چاہئے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ بینکوں کے ذریعے زکوۃ کی کٹوتی درست نہیں ہے کیونکہ اس میں شرعی تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں ، صدقات واجبہ مستحق تک پہنچنا ضروری ہوتے ہیں ، روزہ صرف بھوک اور پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ تمام شیطانی وسوسوں اور برے اعمال و خیالات سے بچناہے، ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اورنیکیوں کاعالمی موسم بہارہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی تربیت پر توجہ دینی چاہیے ،افطارکے وقت دس لاکھ افراد کوجہنم سے خلاصی کاپروانہ ملتاہے ،مفتی محمدنعیم نے مزید کہاکہ مارکیٹ سروے کے بعد، امسال صدقہ فطر گندم 100، جو280، کھجور525 اورکشمش کے اعتبار سے 1540روپنے بنتاہے ، روزے کیطرح زکو اۃ ، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے لیکن صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے، وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 41سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروں کے توسط سے اداکی جانے والی زکو ٓۃ مستحقین تک نہیں پہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٓۃ دیناجائزنہیں اوراگرکسی نے دیدی توشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکو ٓۃ دینی ہوگی۔