سرتاج عزیز سے امریکی حکام کی ملاقات ‘ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے امریکہ کی جانب سے بھارت کی حمایت پرتحفظات کا اظہار

جمعہ 10 جون 2016 16:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 جون ۔2016ء ) پاکستان نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے امریکہ کی جانب سے بھارت کی حمایت پرتحفظات کا اظہار اور بلوچستان میں ڈرون حملہ کو پاکستان کی خود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے سے پاکستان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے ‘ پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملے کیے گئے تو پاک امریکا تعلقات کو مضبوط کرنے کی مشترکہ خواہش کیلئے نقصان دہ ثابت ہوں گے ‘ملا منصور کی ہلاکت سے افعان امن عمل کو دھچکا لگا ‘ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کراچی،بلوچستان، فاٹا میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے ‘این ایس جی میں صرف بھارت کی رکنیت سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔

جمعہ کو پاکستان کے دورے پر آئے پانچ رکنی وفد نے امریکی قومی سلامتی کونسل میں جنوبی ایشیائی امور کے ڈائریکٹراور سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر پیٹر لوائے کی قیادت میں دفتر خارجہ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی ‘ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان سے متعلق امریکی خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن ، پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

پاکستان کی طرف سے سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھی ملاقات میں موجود تھے۔ذرائع کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حملہ پاکستان کی آزادی اور خود مختاری پر حملہ ہے ‘ ڈرون حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں ۔ ڈرون حملے سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا ۔ جب بھی مذاکرات آگے بڑھتے ہیں کوئی نہ کوئی واقعہ رونما کر دیا جاتا ہے ، مذاکرات میں افغان مفاہمتی عمل کے مستقبل پر بات چیت کی گئی جبکہ دونوں ممالک میں تعلقات کے حوالے سے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ذرائع کے مطابق سرتاج عزیز نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کراچی،بلوچستان، فاٹا میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔

ملاقات میں بھارتی مداخلت کے ثبوت امریکی وفد کو دکھائے گئے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستان نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے امریکہ کی جانب سے بھارت کی حمایت پرتحفظات کا بھی اظہارکیا۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستان نے گرفتاربھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان بھی دکھایا گیا اور امریکی وفد کو بتایا گیا کہ ’را‘ کراچی، بلوچستان، فاٹا میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔

پاکستان کی جانب سے وفد کوبتایا گیا کہ این ایس جی میں صرف بھارت کی رکنیت سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔پاکستان نے کہاکہ ہماری سیکورٹی کا بھی خیال رکھا جائے۔ سرتاج عزیز کی طرف سے امریکی وفد کو یہ سخت پیغام پہنچایا گیا کہ 21مئی کا ڈرون حملہ نہ صرف پاکستان کی خود مختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی خلاف ورزی تھا بلکہ اس سے دو طرفہ تعلقات بھی سبوتاژ ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اگر اس کی سرزمین پر ڈرون حملے کیے گئے تو یہ پاک امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کی مشترکہ خواہش کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گے۔

سرتاج عزیز نے اس حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا کہ امریکی ڈرون حملے نے ایک ایسے وقت میں افغان امن اعمل کوسخت نقصان پہنچایا جب افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی بحالی کے لیے پاکستان چار ملکی کوآرڈینیشن گروپ کے ساتھ سنجیدہ کوششوں میں مصروف تھا۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ کی طرف سے امریکی وفد کو یاد دلایاگیا کہ اٹھارہ مئی کو اسلام آباد میں ہونے والے چار فریقی رابطہ گروپ وکے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مسئلے کے سیاسی حل کیلئے امن مذاکرات واحد آپشن ہیں ۔

انہوں نے زور دیا کہ اس مقصد کیلئے چار فریقی رابطہ گروپ کے تمام ارکان کی جانب سے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں تاکہ افغانستان میں پائیدار امن کو فروغ مل سکے ۔امریکی وفد کی جانب سے پاکستان میں طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے سوال پر مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپنی سرزمین سے دہشت گردوں اورعسکریت پسندوں کے خاتمے کیلئے مصروف عمل ہے۔

پاکستان کی جانب سے امریکی حکام سے کہا گیا کہ وہ افغان حکومت پر زور دیں کہ وہ سرحد پار افغانستان میں موجود پاکستانی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے جبکہ پاکستان افغان فورسز کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کے افغانستان میں موجود ارکان کے خلاف کارروائی کی بھی توقع رکھتاہے ان اقدامات سے پاکستان اورافغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ ملے گا۔ڈاکٹر پیٹر لیوائے نے کہاکہ صدر اوباما پاکستان کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے پر عزم ہیں جس کا اظہار وزیر اعظم نواز شریف کے اکتوبر 2015ء میں دورہ واشنگٹن کے موقع پر امریکی انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا تھا ۔