افغانستان میں ملافضل اللہ اور تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایاجائے۔آرمی چیف کا امریکہ سے مطالبہ

را، این ڈی ایس اور دشمنوں ایجنسیوں کو دہشت گردی نہیں کرنے دینگے،ڈرون حملے سے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے،نوشکی ڈروں حملے نے باہمی اعتماد کو نقصان پہنچایا، افغانستان میں عدم استحکام پرپاکستان کو موردالزام ٹھہرانا بدقسمتی ہے،تمام اسٹیک ہولڈر کو پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سمجھنا چاہیے۔جنرل راحیل شریف کی امریکی وفد سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 10 جون 2016 15:56

افغانستان میں ملافضل اللہ اور تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کو نشانہ ..

راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔10جون۔2016ء) : چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے ڈرون حملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے سے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے،افغانستان میں ملافضل اللہ اور تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں پر کاروائی کی جائے،را، این ڈی ایس اور دشمنوں ایجنسیوں کو دہشت گردی نہیں کرنے دینگے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی چیف سے امریکی وفد نے ملاقات کی ۔جس میں نوشکی ڈروں حملے کے بعد افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔اس موقعہ پرباہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی و سکیورٹی کی صورتحال اور سرحدی انتظامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔امریکی وفد میں جنرل جان نکلسن اور پاک افغان سے متعلق امریکی خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن سمیت دیگر شامل تھے۔

(جاری ہے)

آرمی چیف جنرل راحیل نے امریکی وفد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان طویل مدت امن عمل کیلئے افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔بہتر سرحدی نظام سے خطے میں استحکام آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈرون حملہ پاکستان کی سلامتی پر حملہ ہے۔نوشکی ڈروں حملے نے باہمی اعتماد کو نقصان پہنچایا۔

آرمی چیف نے مزید کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام پرپاکستان کو موردالزام ٹھہرانا بدقسمتی ہے۔تمام اسٹیک ہولڈر کو پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سمجھنا چاہیے۔پاکستان کو غیرمحفوظ سرحد کا مسئلہ درپیش ہے۔بین القبائل رابطوں اور30لاکھ مہاجرین کے مسائل بھی درپیش ہیں۔انہوں کا کہناتھا کہ آپریشن ضرب عضب کا ہدف تمام دہشت گرد ہیں۔دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو بلاامتیاز ختم کیا جارہا ہے۔

آرمی چیف نے امریکہ سے مطالبہ کیاکہ ا فغانستان میں ملافضل اللہ اور تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاکستان 4فریقی فریم ورک میں افغانستان میں امن عمل کیلئے پرعزم ہے۔راحیل شریف نے اس بات پر زور دیا کہ شدت پسندوں کے خلاف مشرکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ بارڈر مینجمنٹ کو مزید بہتر کرنے سے علاقے میں امن واستحکام آئے گا۔

بری فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان پر افغانستان میں عدم استحکام کا الزام عائد جا رہا ہے جب کہ پاکستان افغانستان میں چار ملکی گروپ کی سفارشات کے تحت امن عمل کو جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔امریکی ڈرون حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس سے شدت پسندوں کے خلاف جاری ضرب عضب سے حاصل ہونے والے فوائد کو نقصان پہنچا ہے۔

جنرل راحیل شریف نے بلوچستان کے علاقے نوشکی میں 21 مئی کو امریکی ڈرون حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی جغرافیائی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا اس سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا کو نقصان پہنچا ہے۔انھوں نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے کی جانے والی تمام تر کوششوں کو کامیاب کرنے کے لیے مشترکہ عزم اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کاوشوں کو مربوط بنانا ہو گا۔

راحیل شریف نے پاکستان میں جاری ضرب عضب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام شدت پسندوں کے خلاف بلاامتیاز شروع کیا گیا تھا اور خطے کے تمام ملکوں کو سمجھنا ہوگا کہ غیر محفوظ سرحد، سرحد کے آر پار قبائلیوں رشتوں اور ملک میں دس سال سے زیادہ عرصے سے موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کی مشکلات کس قدر بڑھ جاتی ہیں۔افغانستان میں عدم استحکام کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا ان کے بقول بڑی بدقسمتی کی بات ہے۔