حکومت مصلحتوں کو ترک کر کے آزادانہ خارجہ اور داخلہ پالیسی کی طرف توجہ دے ‘ پاکستان علماء کونسل

جمعہ 10 جون 2016 14:24

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 جون ۔2016ء) امریکہ افغانستان میں شکست کا بدلہ پاکستان سے لینا چاہتا ہے، امریکہ بھارت سمیت بعض ممالک افغانستان میں امن نہیں چاہتے ، نوشکی ڈرون حملے کے بعد افغان طالبان اور حکومت مذاکرات کا جنازہ نکل گیا ہے ۔یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ مسجد خلفاء راشدین جوہر ٹاؤن میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی پاکستان افغانستان میں امن مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا ، امریکہ نے ڈرون حملوں کے ذریعے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے ۔ ملا اختر منصور ایک ماہ سے زائد عرصہ سے ایران میں تھے ۔ امریکہ نے وہاں حملہ کیوں نہیں کیا۔

(جاری ہے)

ملا اختر منصور کو پاکستان کی سر زمین پر نشانہ بنانے کا مقصد پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو ناکام بنانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مصلحتوں کو ترک کر کے آزادانہ خارجہ اور داخلہ پالیسی کی طرف توجہ دے ۔ حکومت کی خارجہ پالیسی مکمل ناکام نظر آرہی ہے۔ بھارت پاکستان کے دوست ممالک کے قریب ہو رہا ہے جبکہ پاکستان اپنے دوست ممالک سے دور ہو رہا ہے ۔ عرب ممالک اور ایران کے حوالہ سے پاکستان کو اپنا موٴقف بھی واضح کرنا ہو گا۔کل بھوشن یادو سے لے کر ملا اختر منصور اور پاکستانی نوجوانوں کو شام اور عراق جنگ کیلئے بھیجنے تک ایرانی خفیہ اداروں پر بہت سارے سوالات پیدا ہو تے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کسی بھی ملک کو اپنی سلامتی اور استحکام سے نہیں کھیلنے دے گی ۔ اگر حکومت نے خارجہ اور داخلہ پالیسی کو تبدیل نہ کیا تو حکومت کیلئے ہر سطح پر مشکلات پیدا ہوں گی ۔ آزادانہ خارجہ اور داخلہ پالیسی سے ہی پاکستان کی سلامتی اور استحکام کا دفاع ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :