پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک
2014 کی نسبت 2015 میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں 80 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دنیا کے صرف 69 ممالک ایسے تھے جہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔گلوبل پیس انڈیکس رپورٹ
میاں محمد ندیم جمعرات 9 جون 2016 13:59
سڈنی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09جون۔2016ء) دنیا میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 25 سالوں میں تشدد سے ہونے والے اموات کی تعداد 2015 میں سب سے زیادہ تھی۔آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے جاری ہونے والی پیس انڈیکس رپورٹ میں بتایا گیا ہے 2014 کی نسبت 2015 میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں 80 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دنیا کے صرف 69 ممالک ایسے تھے جہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
گلوبل پیس انڈیکس رپورٹ کے مطابق پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں دہشت گردی کے واقعات کی اکثریت رونما ہوئی۔انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے جمع کیے گئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گرد واقعات کی اکثریت مشرق وسطیٰ میں واقع پانچ ممالک میں مرکوز رہی۔(جاری ہے)
ان پانچ ممالک میں پاکستان کے علاوہ شام، عراق، نائیجیریا اور افغانستان کے نام شامل ہیں۔
اگرچہ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خبیر پختونخوا میں آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے بعد ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے لیے کارروائیاں کی گئی ہیں اور شدت پسند واقعات میں واضح کمی آئی ہے مگر پھر بھی ملک میں ہونے والا تشدد غیر معمولی ہے۔ساوتھ ایشیا ٹررزم پورٹل کے اعدادوشمار کے مطابق 2015 میں دہشت گردی کے واقعات اور انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں لگ بھگ 3700 افراد مارے گئے۔ 2014 میں یہ تعداد لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار تھی۔رواں سال بھی ملک میں ہونے والی دہشت گردی اور سکیورٹی آپریشنز سے جڑے تشدد میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔اگرچہ گلوبل پیس انڈیکس رپورٹ میں تشدد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیائی خطے سے باہر کی دنیا میں تشدد میں کمی آئی ہے۔انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس نے گزشتہ ایک دہائی میں تشدد سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 137 کھرب ڈالر لگایا ہے جو 2015 میں عالمی مجموعی پیداوار سے بھی زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق تشدد میں اضافے سے کروڑوں افراد بے گھر بھی ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال بے گھر ہونے والے افراد چھ کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی جو ایک ریکارڈ ہے۔تاہم امن کے کچھ اشاریوں میں بھی بہتری بھی پیدا ہوئی ہے۔ ان میں ایک اشاریہ یہ ہے کہ 2015 میں اقوام متحدہ کی امن آپریشنز کے لیے زیادہ وسائل مختص کیے گئے۔دوسرا اعشاریہ گزشتہ تین سالوں میں عالمی سطح پر دفاعی بجٹ میں 10 فیصد کمی کی گئی ہے۔اس وقت اقوام متحدہ کے ایک لاکھ20 ہزار امن اہلکار تیرہ ملکوں میں تعینات ہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا کا سب سے پر امن خطہ یورپ ہے تاہم پیرس اور برسلز کے دہشت گرد حملوں کے بعد اس کے پوائٹس میں کمی آئی ہے۔دنیا کا سب سے پرامن ملک آئس لینڈ ہے جس کے بعد ڈنمارک، آسٹریا، نیوزی لینڈ اور پرتگال کا نمبر آتا ہے۔جبکہ سب سے پرتشدد ممالک میں شام سرفہرست ہے، جس کے بعد جنوبی سوڈان، عراق، افغانستان اور صومالیہ کا نمبر ہے۔مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.