بجٹ سے جرائم اوردہشتگردی میں اضافہ ہوسکتا ہے ‘ بجٹ میں مفلوک الحال لوگوں کو دیوارسے لگایا جا رہا ہے ‘ اپوزیشن

منگل 7 جون 2016 16:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے آئندہ مالی سال 2016-17کے بجٹ پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ سے جرائم اوردہشتگردی میں اضافہ ہوسکتا ہے ‘ بجٹ میں مفلوک الحال لوگوں کو دیوارسے لگایا جا رہا ہے ‘سابق دور کی کارکردگی یقینا بری تھی ‘ موجودہ حکومت کا دور اس سے بھی بدتر ہے ‘ ملازمین کی تنخواہ میں کم از کم بیس فیصد اضافہ کیا جائے، کاغذ قلم پر سترہ فیصد ٹیکس لگانا تعلیم کے خلاف سازش ہے ‘اپوزیشن جتنے مرضی اور جیسے چاہے ٹی او آرز بنا لے پانامہ کا بیل منڈھے چڑھنے والا نہیں ہے، جب قانون ہی ان کو پکڑنے کے قابل نہیں تو ٹی او آرز کیا کریں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پربحث کے دوران ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستارنے کہا کہ ہمارے ہاں منصفانہ ٹیکسوں کا نظام نہیں ‘پروگریسوٹیکسیشن کی جائے ‘ ود ہولڈنگ ٹیکس غنڈہ ٹیکس ہیجو واپس لیا جائے۔

(جاری ہے)

مزدوروں کی اجرت کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ مزدوروں کی کم از کم اجرت 20 ہزارروپے ہونا چاہیئے ‘ ملازمین کی تنخواہ میں کم از کم بیس فیصد اضافہ کیا جائے، کاغذ قلم پر سترہ فیصد ٹیکس لگانا تعلیم کے خلاف سازش ہے، بجٹ سے جرائم اور دہشتگردی میں اضافہ ہوسکتا ہے جب کہ بجٹ میں مفلوک الحال لوگوں کو دیوارسے لگایا جا رہا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنا چاہیے ‘ وفاق کو زرعی ٹیکس جمع کرنے کی ذمہ داری دی جائے ‘پبلک سیکٹر پروگرام عوام کے امنگوں سے مطابق نہیں رکھتا ، نیشنل ایکشن پلان کی اونرشپ پاکستان کے عوام کے پاس ہونی چاہیئے، انکم ٹیکس کے قانون میں ریذیڈنٹ اور نان ریذیڈنٹ کی تفریق ختم کرنا ہوگی جب کہ پراپرٹی اور کیپیٹل مارکیٹ پر ٹیکس سے یہ شعبے تباہی کا شکار ہو جائیں گے۔

اقتصادی راہدری کے حوالے انہوں نے کہاکہ کراچی سرکلرریلوے منصوبہ انتہائی اہم ہے، 70 ارب کی کیپیٹل مارکیٹ کو تباہ کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ‘انہوں نے کہا کہ پہلے 341 ارب روپے کا جوریلیف پیکج دیا گیا تھا اس کا کیا فائدہ ہوا ‘ ایسا کام کیا جائے جس سے لوگوں میں امید اور اعتماد پیدا ہو، گزشتہ کئی سالوں سے روایتی بجٹ بنایا جارہا ہے جس کے بعد ہمارا مطالبہ ہیکہ سیلزٹیکس میں کیاجانیوالا اضافہ واپس لیا جائے۔

فاروق ستار نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے عوام کو بھکاری بنایا جا رہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ کی بجائے بینظیر انکم جنریشن پروگرام ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو معاشی ترقی میں شامل نہیں کیا جا رہا، نجی اسٹیل کمپنیاں ترقی کر رہی ہیں، قومی اسٹیل ملز خسارے میں ہے۔

ٹی او آرز کے حوالے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن جتنے مرضی اور جیسے چاہے ٹی او آرز بنا لے پانامہ کا بیل منڈھے چڑھنے والا نہیں ہے، جب قانون ہی ان کو پکڑنے کے قابل نہیں تو ٹی او آرز کیا کریں گے۔ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ براہ راست ٹیکس میں اضافہ مناسب ہے اور بڑے بڑے جاگیرداروں کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے۔

زرعی ٹیکس وفاق جمع کرے۔ کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک کا حصہ بنایا جائے۔ پاکستان کے تمام پسماندہ علاقوں کے لئے علیحدہ ترقیاتی پیکج ہونا چاہیے۔ 2004ء کے قانون کے مطابق دوسرے ملکوں کے شہریوں یا شہریت اختیار کرنے والوں سے ہم حساب کتاب نہیں مانگ سکتے اس لئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹی او آرز پر بیل منڈھے چڑھنے کی توقع کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ کی بجائے یہ انکم جنریشن پروگرام ہونا چاہیے ‘ اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائے گئے ترسیلات زر کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچا ان کو ووٹ کا حق حاصل نہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ زرداری حکومت پر ہم تنقید کرتے رہے، موجودہ حکومت بھی تنقید کرتی رہی، سابق دور کی کارکردگی یقینا بری تھی مگر موجودہ حکومت کا دور اس سے بھی بدتر ہے، سرمایہ کاری کے اعداد و شمار زرداری دورسے بھی کم ہو گئے، زرداری دور میں قرضوں میں بارہ سو ارب روپے سالانہ اضافہ ہوا، موجودہ حکومت قرضوں میں دو ہزارارب روپے سالانہ اضافہ کر رہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ سرکاری اداروں کے ملازمین تنخواہوں اورپنشن سے محروم ہیں، جس رفتار سے بجلی کے منصوبے لگ رہے ہیں حسین نواز کے پوتے تک لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ایل این جی پر کمیشن سے لندن میں فلیٹ خریدے گئے، ملک خوشحال ہوا تو بدترین بیروزگاری کی کیا وجہ ہے، بیروزگاری کے باوجود گیس پر2 اوربجلی پر3 نئے ٹیکسوں کا نفاذ کیا گیا ‘ قانون میں لکھا جا رہا ہے کہ آف شورکمپنیاں بنا نے والے اثاثہ جات کی تفصیلات بتانے کے بجائے صرف ٹیکس دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کو چلانے کے لئے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے۔ بجلی ‘ پٹرول اور گیس پر سے ٹیکس کم کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کرپشن کے سدباب کے لئے کوئی اقدامات تجویز نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کی کم سے کم اجرت کے برابر پنشن کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے لئے نئی ہاؤسنگ سکیم کا اعلان کیا جائے۔

وفاقی حکومت بھی صوبوں کی طرح کم تنخواہ پانے والے ملازمین کے پے سکیل پر نظرثانی کرے۔ اسد عمر نے کہا کہ ڈار صاحب آپ نمازی ہیں کچھ تو خدا کا خوف کریں ۔پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے کیا وجہ ہے کہ پاکستان اپنی تاریخ کی بدترین بے روزگاری سے گزر رہا ہے اور پچھلے دو سال میں 15 لاکھ افراد بے روزگار ہو گئے۔ موجودہ دور حکومت میں سب سے کم سرمایہ کاری ہوئی ہے ‘ سرمایہ کاری گزشتہ 20 سال کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے اور ترقی کی شرح کو ماہرین معیشت غلط قرار دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2 برس میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس دوران بجلی کی سالانہ طلب میں ایک ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوا جبکہ بجلی کی پیداوار میں گزشتہ تین سال کے دوران صرف 300 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے اور اگر بجلی پیدا ہونے کی یہی رفتار رہی تو انشاء اللہ حسین نواز کے پوتے کے دور تک پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔

عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی لیکن عوام کو اس کے ثمرات نہیں مل رہے۔ وہ ثابت کرسکتے ہیں کہ شرع نمو اور دوسرے حوالوں سے حکومت کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار غلط ہیں، اسحاق ڈار نے وفاقی ادارہ شماریات اور اسٹیٹ بنک میں اپنے بندے لگا رکھے ہیں، گندم کی سرکاری قیمت 1340روپے من کی بات کی غلط ہے حقیقت یہ ہے کہ فلور ملیں کسانوں سے 1140 روپے فی بوری خرید رہے ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے کہا کہ وزیر خزانہ نے شماریات اور سٹیٹ بینک میں اپنا بندہ لگایا ہوا ہے میں ایوان میں چیلنج کرتا ہوں کہ حکومتی گروتھ ریٹ 4.7 غلط ہے درحقیقت یہ گرقتھ ریٹ 3.1 سے 4 تک ہے انہوں نے کہا کہ نندی پور بنانے والی کمپنی بلیک لسٹ ہے جس نے بھی قومی دولت لوٹی وہ قومی مجرم ہے جب تک اوپر سے کرپشن ختم نہیں ہوگی ملک سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا ‘اگر پانامہ لیکس کا صاف احتساب ہو جائے تو جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے مسلم لیگ ن کے سردار اویس خان لغاری نے کہا کہ کے پی کے حکومت اپنا بجٹ تیار کرنے سے قاصر ہے جو ہمیں یہاں کھڑے ہو کر لیکچر دیتے ہیں اور بجٹ کے اعدادوشمار کو غلط کہتے ہیں لودھراں کے ایک حلقے کے ضمنی الیکشن میں کروڑوں روپے خرچ کئے گئے شیخ صاحب کو پتہ ہے کہ وہ لوگ کروڑ وں روبے خرچ کرکے کیوں سیاست میں آتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہوتھ لون سکیم سے ڈیڑھ لاکھ لوگ مستفید ہو جکے ہیں 36 ارب یوریا میں سبسڈی دی گئی ہے کسان پیکج سے کسانوں کو 100 ارب کی بچت ہو گی مقامی حکومتوں کا نظام موثر طریقے سے چلائے بغیر یم ملک میں گورننس کو بہتر نہیں کر سکتے این ایف سی ایوارڈ سے صوبوں کو ملنے والا حصہ ضلعی حکومتوں کو منتقل کریں تاکہ تمام علاقوں میں ترقی وخوشحالی آئے انہوں نے کہا کہ ملک میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے منرل واٹر پر بھی سترہ فیصد ٹیکس نافذ ہے جس کیباعث وہ غریبوں کی پہنچ سے دور ہے منرل واٹر پر ٹیکس کے خاتمہ سے غریبوں کی منرل واٹر تک رسائی ممکن بنائی جا سکتی ہے حکومت کو پرائیوائٹائزیشن کرنا چاہیے جب تک واپڈا کی کمپینیوں اور سٹیل ملز کی نجکاری نہیں ہو گی ان اداروں کے خسارے کو کم نہیں کر سکتے مزدوروں کو تحفظ دے کر اداروں کی نجکاری کی جائے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چار شراکت دار ہیں جن کے مفادات مختلف ہیں افغانستان میں صرف پاکستان کا ہی معاملہ نہیں ہے ہمیں افغانستان میں سوچ سمجھ کر چلنا چاہیے ہماری حکومت کو چاہیے کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کو جلد از جلد فعال بنائیں۔

تحریک انصاف کے جنید اکبر نے کہا کہ معلوم نہیں ہر طرف بجٹ کی واہ واہ کے باوجود لوگ کیوں خودکشیاں کر رہے ہیں یہ ملک وہ مزدور چلا رہے ہیں جو مزدوری کے لئے بیرون ممالک جاتے ہیں یہ ملک جاگیردار ‘سیاستدان اوروڈیرے نہیں چلا رہے ہمارے صوبے میں دوگنی لوڈ شیڈنگ جاری ہے افغان جہاد میں آنے والے پیسے پاکستان اور اسلام آباد میں بیٹھے بیورو کریٹس نے کھائے - جے یو آئی ف کی نعیمہ کشور نے کہا کہ سبسڈی کھاد اور ادویات پر دی گئی ہے جس سے زراعت کو فایدہ ہو گابجٹ نہایت اچھا ہے جو کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا سی پیک کے لئے بجٹ رکھنا ایک مستحسن اقدام ہے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بہتری سے عوام کو فائدہ ہو گا انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر فلاحی اسکیموں کے لئے ایک صحیح سروے کرایا جانا چاہیے بجٹ میں ماحولیاتی آلودگی و تبدیلی کے مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی بجٹ میں خواتین اور اطفال کی بہتری کے لئے مزید اقدامات کئے جانے چاہیں تھے ۔

متعلقہ عنوان :