بجٹ پرو گروتھ ہے، کچھ اقدامات کی حمایت کرتے ہیں،بعض فیصلوں سے اختلاف ہے، حکومت سے بات کی جائیگی،زراعت وبرامدات کا زوال رک جائے گا، دفاعی بجٹ میں اضافہ سے امن و امان یقینی ہو گا،پانچ صنعتوں کو زیرو ریٹنگ، بعض شعبوں پر ٹیکس میں کمی لائق تحسین، چاول ، کاٹیج انڈسٹری کو نظر انداز نہ کیا جائے

ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 4 جون 2016 18:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 جون۔2016ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ پرو گروتھ ہے جس میں تجویز کئے گئے بعض اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جبکہ بعض نکات سے اختلاف ہے جس پر بجٹ منظور ہونے سے قبل حکومت سے بات کرینگے۔اس ضمن میں مزاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

بجٹ سے زراعت اور برامدات کا زوال رک جائے گا جبکہ دفاع کیلئے اضافی بجٹ سے امن و امان یقینی ہو جائے گا۔ بجٹ میں ملکی معیشت کی ریڈھ کی ہڈی زراعت، برامدات اور صنعت کو خصوصی توجہ دی گئی ہے جبکہ ریفنڈز کی ادائیگی کا فیصلہ لائق تحسین ہے جس میں چھوٹے برامدکنندگان کو اولیت دی جائے تاکہ انکی مالی حالت بہتر ہو سکے۔

(جاری ہے)

نان فائلرز کے بارے میں کئے جانے والے اقدامات کی غیر مشروط حمایت جبکہ ودھولڈنگ ٹیکس پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یوریا کی قیمت اٹھارہ سو سے کم کر کے چودہ سو کر دی ہے جس سے پاکستان اور بھارت میں اسکی قیمت تقریباً برابر ہو گئی ہے ڈی اے پی کی قیمت میں بھی تین سو روپے کم کی گئی ہے جبکہ زرعی قرضوں کا سات سو ارب کا ہدف اور مارک اپ میں دو فیصد کی کمی اچھے اقدامات ہیں ۔یہ اقدامات پہلے کرنا چائیے تھے۔

تنخواہوں و پنشن میں اضافہ اورمزدوروں کی نتخواہ میں ایک ہزار کا اضافہ اچھا ہے مگر ناکافی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی تجویز پر پانچ شعبوں کو زیرو ریٹ قرار دیا گیا ہے جس میں ٹیکسٹائل کے بعد دوسرے بڑے برامدی شعبہ چاول کو بھی شامل کیا جائے جبکہ چھوٹے کاروبار اورکاٹیج انڈسٹری پر بھی توجہ دی جائے۔ دو ہزار اشیاء پر عائد ڈیوٹی میں دو فیصد کمی کی گئی ہے جس سے کاروبار کی لاگت کم اوربہت سے اشیاء کی قیمت کم ہو جائے گی۔

آئندہ تین سال کے دوران لگائی گئی صنعتوں کو پانچ سال کیلئے ٹیکس کی چھوٹ دینے سے بے روزگاری میں کمی آئے گی جبکہ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں چار فیصد کمی لائق تحسین ہے۔ عبدالرؤف عالم نے کہا کہ پلانٹ مشینری کی درامد پر عائد ٹیکس و ڈیوٹی صفر ہونی چائیے جبکہ سیمنٹ کی بوری پر پچاس روپے فی بوری فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی عائد کرنے سے ہاؤسنگ کا شعبہ متاثر جبکہ اقتصادی راہداری اور میگا پراجیکٹس کی لاگت بڑھ جائے گی۔

پانچ سال کے اندرجائیداد کے ٹرانسفر پردس فیصد ودھولڈنگ ٹیکس پر دوباری غور کیا جائے جبکہ سٹیل بلٹس پر عائد کیا جانے والی کشٹم ڈیوٹی کو سابقہ شرح پر لایا جائے۔ بجٹ میں ڈائریکٹ ٹیکس کے بجائے ان ڈائریکٹ ٹیکس پر زور دیا گیا ہے جو ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ میں رکاوٹ ڈالے گا۔ انھوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر ز کی درامد پر ٹیکس کی معافی اور باقی ماندہ رعائتی ایس آر اور کا خاتمہ لائق تحسین ہے۔

اس موقع پر اسلام آباد چیمبر کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں گھی اور کوکنگ آئل انڈسٹری پر مختلف شرح سے ٹیکس عائد نہ کیا جائے اور اس شعبہ پر محاصل کم کئے جائیں تاکہ غریب عوام کو فائدہ ہو۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور ظفر بختاروی وریاض خٹک ، یو بی جی کے چئیرمین افتخار علی ملک اورسیکرٹری جنرل زبیر طفیل، آباد کے اول نائب صدر عارف جیوا، شکیل ڈھینگڑا، اسلام آباد چیمبر کے سابق صدور،خالد جاوید،طارق صادق اور اعجاز عباسی،کامران عباسی، ملک سہیل اور دیگر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :