چین اور پاکستان کے تاجروں کو مشترکہ سازی کا عمل مزید تیز کرنا چاہیے ‘ ایل سی سی آئی

ہفتہ 4 جون 2016 15:29

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 جون۔2016ء)لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ناصر سعید نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے تاجروں کو مشترکہ سازی کا عمل مزید تیز کرنا چاہیے جس سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا بلکہ پاکستان کو صنعتی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی بھی ملے گی۔ چین کے ایک 14رکنی تجارتی وفد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجر مشترکہ منصوبہ سازی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں لہذا انہیں اس سلسلے میں جلد اقدامات اٹھانے چاہئیں، پاکستان کی جغرافیائی حیثیت چین کے لیے بہت فائدہ مند ہے جبکہ پاکستانی تاجروں کو چین کی بڑی مارکیٹ سے بھاری فائدہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی تکنیکی اور مالی معاونت دونوں ممالک کے پرخلوص اور مضبوط تعلقات کا ثبوت ہے، چین پاکستان کا بڑا تجارتی حصے دار ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند سالوں میں باہمی تجارت کا حجم پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگرچہ باہمی تجارت بڑھ رہی ہے لیکن دونوں ممالک کی پوٹینشل اس سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قالین، لیدر، لیدر مصنوعات، آلات جراحی، کھیلوں کا سامان، پھل، سبزیاں، چاول، فارماسیوٹیکل اور کپاس سمیت پاکستانی مصنوعات معیار کے حوالے سے بہترین ہیں لہذا چینی درآمد کنندگان کو یہ اشیاء پاکستان سے ترجیحی بنیادوں پر منگوانی چاہئیں۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تاجر تعمیرات، ہوٹل، سیاحت، ایس ایم ایز، کمپیوٹر، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، کارپوریٹ فارمنگ، سی فوڈ، فوڈ پراسیسنگ، بینکنگ اینڈ فنانس، لائٹ انجینئرنگ وغیرہ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کا آغاز کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں پاکستان کو چینی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جبکہ چین اس شعبے میں وسیع مہارت رکھتا ہے، اگر اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی کی جائے تو اس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔