میثاق معیشت بننا چاہیے۔بجٹ سے متعلق ہمارا فوکس بڑا واضح تھا۔ زرعی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ کوشش کی ہے کہ بہتر بجٹ پیش کریں۔2013 میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔2016 میں ٹیکس کی شرح 15 فیصد تک پہنچ گئی۔ٹیکس ری فنڈ کی واپسی 30 اگست تک مکمل کرلیں گے۔زرعی ٹیوب ویل پر بجلی کی قیمت ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کم کی گئی۔ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 300 روپے فی بوری کمی کی گئی۔ سی پیک کے مغربی روٹ پر کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس منصوبے کو خطے کے لیے گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے۔ اس سال دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نقصانات میں 4 ارب ڈالر سے زائد کمی ہوئی ، معیشت کا رخ ترقی کی طرف موڑ دیا ہے۔ 80 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہیں۔وفاقی وزیرخزانہ کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 4 جون 2016 15:02

میثاق معیشت بننا چاہیے۔بجٹ سے متعلق ہمارا فوکس بڑا واضح تھا۔ زرعی شعبے ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04جون۔2016ء) وزیرخزانہ اسحاق نے کہا ہے کہ میثاق معیشت بننا چاہیے۔بجٹ سے متعلق ہمارا فوکس بڑا واضح تھا۔ زرعی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ کوشش کی ہے کہ بہتر بجٹ پیش کریں۔ مرغی کے گوشت کی فی کلوقیمت 200 روپے سے زیادہ نہیں ہوگی۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وسائل کو سامنے رکھ کر بجٹ پیش کیا۔بجٹ سے متعلق ہمارا فوکس بڑا واضح تھا۔ 2013 میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔2016 میں ٹیکس کی شرح 15 فیصد تک پہنچ گئی۔ٹیکس ری فنڈ کی واپسی 30 اگست تک مکمل کرلیں گے۔مشینری اور خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی 3 فیصد کردی گئی۔زرعی شعبوں میں قرضہ100 ارب تک بڑھایا گیا۔

(جاری ہے)

یوریا کھاد کی فی بوری کی قیمت میں 400 روپے کمی کی گئی۔

زرعی ٹیوب ویل پر بجلی کی قیمت ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کم کی گئی۔ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 300 روپے فی بوری کمی کی گئی۔پولٹری ایسوسی ایشن نے قیمتیں کم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔زندہ مرغی کی قیمت 150 روپے فی کلوسے زیادہ نہیں ہوگی۔برآمدات میں 11 فیصد کمی ہوئی جسے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایشین ٹائیگر بننے کے لئے زرعی ترقی ناگزیر ہے ، ٹیوب ویل کے لئے بجلی کا یونٹ تین روپے سے زیادہ سستا کر دیا ، حکومت کی مالیاتی پالیسی کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی ، ملک میں زراعت کے پیشے سے 70 فیصد آبادی وابستہ ہے، اس کا مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 21 فیصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس شعبے کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے، ہم نے کھاد کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کی ہے، جس سے زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد کو ریلیف ملے گا۔ ہم نے ٹیوب ویل کے لئے بجلی کے نرخوں میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کمی کی ہے۔ زرعی شعبے میں قرضوں کو100 ارب تک بڑھایا گیا ہے۔ صوبائی حکومتیں کسانوں کومزید ریلیف دے سکتی ہیں۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا معاشی طاقت بننے کیلئے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔

ہم نے برآمدات کو بڑھانے کے لیے کئی اقدام اٹھائے ہیں، ہم مشینری اور خام مال پر ٹیکس کو کم کیا ہے۔محصولات کی وصولی کے بارے میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا 2013 میں جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 15 فیصد ہوگئی ہے ،اسے مزید بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ مشینری اور خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی 3 فیصد تک کردی گئی ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ سی پیک کے مغربی روٹ پر کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس منصوبے کو خطے کے لیے گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نقصانات میں 4 ارب ڈالر سے زائد کمی ہوئی ، معیشت کا رخ ترقی کی طرف موڑ دیا ہے۔اسحاق ڈارنے بتایا کہ 80 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہیں۔

صدر ، وزیراعظم ،وزرائے اعلیٰ اور گورنرز کی تنخواہوں پر رعایت اس لئے برقرار رکھی کیونکہ اس سے خاطر خواہ بچت نہیں ہوتی۔ مالی سال 17-2016 کے بجٹ میں حکومت نے ساری توجہ پیداوار (گروتھ) کی طرف مرکوز رکھی اور وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے بہترین اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے باعث ڈالر برآمدات میں کمی ہوئی جبکہ برآمدات میں بھی 11 فیصد کمی ہوئی ہے جسے مرحلہ وار 45 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔

مالی سال 16-2015 کے اقتصادی سروے میں زرعی شعبے میں حکومتی ناکامی کا اعتراف کیا گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے شعبے کے لیے حکومت کی جانب سے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران اسحاق ڈار نے بتایا کہ زرعی شعبے کو ریلیف دینے کے لیے یوریا کھاد کی فی بوری قیمت میں 400 روپے جبکہ ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 300 روپے فی بوری کمی کی گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کھاد کی قیمتوں کے حوالے سے تمام فریقوں سے مشاورت کی اور بجٹ میں کاشتکاروں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ اس سال کے آخر میں زراعت کے لیے مختص رقم 341 ارب بڑھ کر 400 ارب روپے ہوجائے گی۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران اسحاق ڈار نے بتایا کہ 2016 میں ٹیکس کی شرح 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ ٹیکس ریفنڈز کی واپسی 30اگست تک مکمل کرلی جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ خیراتی اداروں کے علاوہ رواں سال تمام مراعاتی اسٹیچوری ریگولیٹری آرڈر (ایس آر اوز) ختم کردئیے گئے۔وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ مشینری اور خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی 3 فیصد تک کردی گئی ہے۔