پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے مالی سال 17-2016 کے 43.9 کھرب کے بجٹ کو مسترد کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 4 جون 2016 00:49

پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے مالی سال 17-2016 کے 43.9 کھرب ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04جون۔2016ء) پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے وفاق کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے مالی سال 17-2016 کے 43.9 کھرب کے بجٹ کو مسترد کردیا۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وفاقی بجٹ کو مسترد جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بجٹ کو آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن اور عوامی مسلم لیگ نے بجٹ کو عوام سے مذاق قرار دیا، اپوزیشن رہنماو¿ں کا دعویٰ تھا کہ موجودہ بجٹ سے عوام کو ریلیف ملنے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وفاقی بجٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے بجٹ کے چند اعدادوشمار تبدیل کئے گئے ہیں۔خورشید شاہ نے مالی سال 17-2016 کے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ اس میں نیا کچھ نہیں، یہ بجٹ بھی گزشتہ تین سالوں کی طرح پیش کیا گیا ہے، وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

بجٹ سے قبل پارلیمنٹ ہاو¿س میں غیر رسمی گفتگو کرتے خورشید شاہ نے کہا تھا کہ حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کا بھی اعلان نہیں کیا، موجودہ حکومت کے چوتھے بجٹ سے کوئی خاص توقعات نہیں، اپوزیشن رہنماوں سے مشاورت کرکے لائحہ عمل مرتب کریں گے، عوام دوست بجٹ نہ ہوا تو احتجاج کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے غیر سرکاری طور پر کالا باغ ڈیم منصوبے پر بات چیت شروع کررکھی ہے، انھوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ کالا باغ ڈیم پر غیر سرکاری طور پر مہم چلائی جا رہی ہے، حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ اس مہم کو سپورٹ کر رہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ا?ئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں سب سے کم ٹیکس پاکستانی قوم دیتی ہے، ہمارے پاس ملک چلانے کے لیے آمدنی نہیں، جس کی بڑی وجہ ٹیکس کا اکٹھا نہ ہونا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ صاحب اقتدار لوگ خود ٹیکس چوری میں ملوث ہیں تو دوسرے سے کیا توقع کی جائے گی، قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے مزید قرضے لیے جارہے ہیں۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ پانامہ کے بعد بجٹ میں ایف بی آر کی ریفارمز پر بات ہوتی، ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات سامنے لائے جاتے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ سوال پوچھنا اپوزیشن کا کام ہے تاہم جواب دینے کی بجائے الٹا الزامات لگائے جاتے ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بجٹ کو مایوسیوں کی داستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ حکومت کا چوتھا بجٹ بھی خواہشات پر مبنی ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ایک مرتبہ پھر سیاسی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ن لیگ کا آخری بجٹ ہے، اسحاق ڈار اعداد و شمار تبدیل کرنے کے ماہر ہیں، ایک مرتبہ پھر قوم کے سامنے غلط اعداد و شمار پیش کیے گئے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نئے بجٹ کو غریب عوام پر ڈرون حملہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت فلاحی بجٹ پیش کرنے میں ناکام ہورہی ہے، آئی ایم ایف کے کہنے پر پیش کئے گئے بجٹ میں غریبوں کیلئے کچھ نہیں ہے۔ادھر پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بجٹ 17-2016 کے بارے میں پیش گوئی کی کہ نئے بجٹ سے کشکول کا سائز بڑا اور خود کشیوں میں اضافہ ہوگا، انھوں نے حکومت کے نمائندوں سے سوال کیا کہ ایک وقت کی چائے پر 14 ہزار خرچ کرنیوالے 14 ہزار میں ایک گھر کا بجٹ بنا کر دکھائیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ میں عوام کو سستی روٹی دینے اور قرضوں سے نجات کا کوئی پروگرام شامل نہیں، کسانوں سے ظلم کرنے والے حکمرانوں نے ملکی معیشت کو بند گلی میں کھڑا کر دیا۔عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی کا واحد شارٹ کٹ پانامہ اور سوئس بینکوں میں پڑی دولت واپس لانا ہے، قرضوں اور سود کی ادائیگی کی مد میں 1500 ارب کا بجٹ تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر کے بجٹ سے زیادہ ہے، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ ہمیشہ کی طرح مذاق کیا گیا۔

ادھر لاہور چیمبر نے وفاقی بجٹ کو روایتی بجٹ قرار دے دیا، لاہور میں تاجر رہنماوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر لاہور چیمبر شیخ ارشد نے بتایا کہ حکومت نے لاہور چیمبر کی صرف دو تجاویز کو مانا ہے، حکومت نے تمام تر توجہ زراعت پر دے کر صنعتوں کو نظر انداز کیا۔اس موقع پر تاجر رہنماوں نے کہا کہ زراعت کو تباہ کرنے کے بعد اس شعبے کو مراعات دی گئی ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری سے زیادہ ٹیکس اسٹیل انڈسٹری دیتی ہے لیکن اسے نظر انداز کیا گیا جبکہ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے اور نئی انڈسٹری لگانے پر بھی کوئی توجہ نہیں دی۔

تاجر رہنماوں کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ میں انجینئرنگ کے شعبے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ ملک کل ٹیکس کا 70 فیصد انڈسٹری دے رہی ہے اور اسی پر مزید ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :