اپوزیشن کی تنقید مسترد ٗ موجودہ بجٹ عوام دوست ہے ٗملکی دفاعی صلاحیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ٗوزراء

ملک میں زرعی شعبہ کی ترقی کی رفتار تیز ہو گی اور ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گا ٗبجٹ میں ملکی دفاعی صلاحیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے ٗ خواجہ آصف ٗ سینیٹر عبد القیوم ٗ اکرم خان درانی مالی خسارہ کم کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں، کوئی منی بجٹ نہیں آئیگا ٗاسحاق ڈار

جمعہ 3 جون 2016 22:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جون۔2016ء) وفاقی وزراء نے بجٹ پر اپوزیشن کی تنقید مستر دکر دتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ عوام دوست ہے ٗملکی دفاعی صلاحیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ٗ ملک میں زرعی شعبہ کی ترقی کی رفتار تیز ہو گی اور ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گا ٗبجٹ میں ملکی دفاعی صلاحیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پنشن میں اضافہ کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے ساتھ ساتھ 2013-14ء کے ایڈہاک ریلیف کو ضم کیا گیا ہے جس سے ان کی مالی صورتحال کو استحکام ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کیلئے بجٹ میں مراعات کے اعلان سے ملک میں زرعی شعبہ کی ترقی کی رفتار تیز ہو گی اور ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن تنقید برائے تنقید کے بجائے حقیقت پسندانہ جائزہ پیش کرے، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے سرکاری ملازمین کیلئے کوالیفکیشن الاؤنس میں خاطرخواہ اضافہ سے سرکاری ملازمین کو اپنی علمی پیاس بجھانے اور اعلیٰ معیاری تعلیم جاری رکھنے میں آسانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ملکی دفاعی صلاحیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے۔

وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں ایسی صنعتوں کو ٹیکسوں میں رعایت دینے کا اعلان کیا جو نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ پنشنروں کی پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا گیا، نجی اور سرکاری اداروں میں کم از کم اجرت 14ہزارروپے مقرر کر دی گئی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا اور سابقہ دو ایڈہاک ریلیف تنخواہوں میں ضم کرنے کا اعلان کیا گیا، تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی اور خاطر خواہ بجٹ مختص کیا گیا جس سے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے بحرانوں کو ختم کرنے کے لئے حکومت کا صوبوں خصوصاً چھوٹے صوبوں میں ڈیموں کی تعمیر اور بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ لگانے کے منصوبوں کا اعلان ایک اہم اور خودانحصاری کی طرف گامزن کرنے والے اقدامات ہیں۔ ٹیکسٹائل کے شعبہ میں خام مال پر سیلز ٹیکس کو صفر کرنے کی تجویز سے ملکی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔ زراعت کے فروغ کیلئے کیڑے مار ادویات پر ٹیکسوں میں کمی اور کھادوں کی قیمتوں میں کمی کے اعلان سے کسانوں کیلئے ایک مستحسن قدم ثابت ہو گا۔

صحافیوں کے ساتھ غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے بجٹ میں ترقی کا پہیہ شدت کے ساتھ گھمایا ہے، ہم اپنا کام کرتے ہیں دھرنے اور احتجاج والے اپنا کام کرتے ہیں، ٹیلی کام اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے خصوصی توجہ دی گئی اورمراعات کا خیال رکھا گیا، جہاں ضروری تھا، ٹیکس عائد کئے گئے، ٹیکس نادہندگان کو کوئی رعایت نہیں ملے گی۔

ٹیکس ریونیو بڑھایا جائیگا ٗ مزدور کی کم از کم تنخواہ 14ہزار روپے کر دی گئی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سوچ سمجھ کر کیا گیا، مالی خسارہ کم کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں، کوئی منی بجٹ نہیں آئیگا۔ قدرتی آفات میں بے گھر ہونے والوں کو آبادکاری اور آپریشن ضرب عضب سے اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہوں پر جا کر آباد ہونے والوں کیلئے معقول فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار راؤ محمد اجمل خان نے کہا کہ وزیر خزانہ کا پیش کردہ بجٹ حکومت کی عوام دوست پالیسی کا مظہر ہے۔ موجودہ حالات میں حکومت نے عوامی بجٹ پیش کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت عوام دوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ حد تک کوشش کی گئی ہے کہ بجٹ میں عام شہری کو ریلیف فراہم کیا جا سکے، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو مزید ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے لئے ٹیکس شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے شعبے پر خصوصی طور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور زرعی مداخل کی قیمتوں کو کم کرنے اور زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات محمد اکرم درانی نے کہا کہ حکومتی بجٹ بہترین ہے، بے گھروں کو گھروں کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں۔

ا نہوں نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھا گیا، بجٹ میں مہنگائی نہیں کی گئی، چھوٹے اورمتوسط طبقوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کئے گئے، بے گھر افراد کیلئے گھروں کی تعمیر کے نئے منصوبوں کے آغاز سے پاکستان کے شہریوں کو اپنے خوابوں کی تعبیر ملے گی، پنشن اور تنخواہوں میں اضافہ خوش آئند ہے۔