بجٹ عوام دوست ہے ٗ اپوزیشن کو مثبت تنقید کر نی چاہیے ٗ وزراء

زراعت بر آمدات ٗ صنعت و پیداوار اور تعلیم وصحت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ٗسی پیک منصوبہ واحد منصوبہ ہے جسے قلیل عرصے میں مکمل کیا جا رہا ہے ٗ2016-17ء کا بجٹ بہترین بجٹ ہے جس میں خواص سے ٹیکس وصول کرکے عوام پر خرچ ہوگا ٗ نجی شعبہ سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور غربت میں کمی آئے گی ٗسرتاج عزیز ٗ محمد زبیر ٗ ماروی میمن ٗ عبد القیوم کا اظہار خیال پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا بڑے مقصد ملکی توانائی بحران پر قابو پانا ہے ٗاحسن اقبال

جمعہ 3 جون 2016 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جون۔2016ء) حکومتی وزراء اور ارکان نے آئندہ مالی سال 2016-17کے بجٹ کو عوام دوست بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت بر آمدات ٗ صنعت و پیداوار اور تعلیم وصحت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ٗسی پیک منصوبہ واحد منصوبہ ہے جسے قلیل عرصے میں مکمل کیا جا رہا ہے ٗ2016-17ء کا بجٹ بہترین بجٹ ہے جس میں خواص سے ٹیکس وصول کرکے عوام پر خرچ ہوگا ٗ نجی شعبہ سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور غربت میں کمی آئے گی۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے بالخصوص زرعی شعبہ اور چھوٹے کاشتکاروں کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کر رہی ہے جس کی بجٹ 2016-17 میں بھرپور عکاسی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں مہنگائی کم ترین سطح پر آئی ہے اور اسکی گزشتہ 20 سالوں میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح میں کمی سے عام آدمی کی زندگی پر مثبت اثر پڑتا ہے اور حکومت اس کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ 3 برس میں محنت کش کی کم از کم ماہانہ اجرت میں سب سے زیادہ اضافہ کیا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جس سے براہ راست عام آدمی کو ریلیف ملے گا، کاروباری مواقع بڑھیں گے، صنعت ترقی کرے گی جس سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ توانائی کا مسئلہ عام آٰدمی کا مسئلہ ہے جس کا حل حکومت کی ترجیح ہے کیونکہ جب تک ملک میں توانائی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا معیشت ترقی نہیں کرے گی، اس لئے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت کافی غیر معمولی اقدامات کر رہی ہے، سی پیک منصوبہ واحد منصوبہ ہے جسے قلیل عرصے میں مکمل کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا پاکستانی معیشت کی بہتری کیلئے پرامید ہے، ہماری ریٹنگز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کار بھی یہاں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں جو ایک مثبت پیشرفت ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن حکومتی بجٹ کو ہمیشہ عوام دشمن کہتی آئی ہے اس لئے ہم پریشان نہیں کیونکہ ہم ملک سے اندھیروں کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں اور ملک میں بجلی آئے گی توہماری پیداواری صلاحیت بھی بڑھے گی جس سے ملک ترقی کرے گا، بیروزگاری کا بھی خاتمہ ہوگا اور عوام خوشحال ہوگی اور یہی ہماری ترجیحات ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی ایشیا کی صدی ہے، ہم کسی بھی ملک کی کہیں بھی سرمایہ کاری سے بالکل بھی خوفزدہ نہیں بلکہ خطے کے استحکام کے خواہاں ہیں لہذا خطے میں جتنی بھی سرمایہ کاری ہوگی اتنی ہی خوشحالی آئے گی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت زرعی شعبے کی بہتری کیلئے خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس ضمن میں اٹھائے جانے والے اقدامات کا اعلان حالیہ بجٹ میں بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عام آدمی کے روزانہ کے معمولات سے اچھی طرح واقف ہے اسی لئے وفاقی حکومت عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات اٹھا رہی ہے۔

سینیٹر عبدالقیوم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہے کیونکہ یہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملکی بنیادی ڈھانچے کی بہتری کیلئے متعدد منصوبے شروع کر رکھے ہیں جو ملک میں ترقی و خوشحالی لانے کا باعث بنیں گے، ملک میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے بغیر ترقی و خوشحالی کا خواب پورا ہو ہی نہیں سکتا، یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت انفراسٹرکچر کی بہتری پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ قیصر نے کہا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں غریب عوام کو ریلیف دینے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ سروس پیشہ لوگوں کو ٹیکسوں میں رعایت دی گئی، تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صحت اور تعلیم سمیت تمام شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، اس کے علاوہ موجودہ بجٹ میں زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے خصوصی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ 2013ء سے اب تک وفاقی حکومت چوتھا بجٹ پیش کر رہی ہے جس میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہوتا ہے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا گیا ہے اور محصولات کو تعلیم اور صحت کی سہولیات کی بہتری کیلئے خرچ کیا جائے گا۔ معیشت میں بہتری سے عوام کو بلاواسطہ فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن تنقید برائے تنقید نہ کرے بلکہ ٹیکس نیٹ کے اعدادوشمار میڈیا کو بتائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ بہترین بجٹ اور کیا ہوگا جس کے ذریعے خواص سے ٹیکس وصول کرکے عوام پر خرچ کیا جائے گا۔

وزیر مملکت برائے نجکاری و سرمایہ کاری کمیشن محمد زبیر نے کہا کہ مالی سال 2016-17ء میں بجٹ خسارہ کم ترین اور شرح نمو 9 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے جس سے بلاواسطہ طور پر غریب اور متوسط طبقات کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کے مفاد میں بجٹ تیار کیا ہے جس کا مقصد انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے صوبوں کا حصہ بھی بڑھے گا اور صوبے اسے تعلیم‘ صحت اور بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی پر خرچ کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور غربت میں کمی آئے گی۔ سنٹرل بنک چالیس سال کی کم ترین شرح منافع وصول کر رہا ہے جس سے کاروباری برادری کو سہولت ملی ہے۔ شرح نمو 9 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے اور اب گروتھ کا عمل بڑھے گا اور غربت کم ہوگی۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن اور وزیر مملکت ماروی میمن نے کہاکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار وزیراعظم محمد نواز شریف کے وژن کے مطابق ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے کوشاں ہیں جس کے مثبت اثرات ملکی معیشت کے تمام شعبوں میں نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ کم ہوا ہے اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ملکی معیشت کے مثبت اشاریوں کی عالمی سطح پر پذیرائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت مستحکم ہوگی تو غربت میں کمی آئے گی اور غریب عوام کو ریلیف ملے گا۔ ملازمت پیشہ‘ کاروباری افراد اور اس ملک کے متوسط اور غریب طبقات کا معیار زندگی بلند ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زور و شور سے کامیابی دکھا رہے ہیں اور دکھائیں گے۔ اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہے تاہم انہیں مثبت تنقید کرنی چاہیے۔ ماروی میمن نے کہا کہ حکومت کا چوتھا بجٹ غریب دوست ہے جس سے عوام مطمئن ہوں گے۔