بدعنوانی معاشرے کے ایک ایسے ناسور کی حیثیت رکھتی ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہوتا ہے، گورنر سندھ

عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے لئے مختص رقم بھی عوام کو نہیں پہنچ پاتی اور عوامی مسائل بڑھتے چلے جاتے ہیں،ڈاکٹر عشرت العبادخان

جمعہ 3 جون 2016 21:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جون۔2016ء) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان نے کہا ہے کہ بدعنوانی معاشرے کے ایک ایسے ناسور کی حیثیت رکھتی ہے جس سے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان ہوتا ہے بلکہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے لئے مختص رقم بھی عوام کو نہیں پہنچ پاتی اور عوامی مسائل بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہو ں نے نیب کی جانب سے مختلف مقدمات میں وصول کئے گئے 270 ملین روپے کی رقم سرکاری محکموں اور اداروں کو واپس کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کرنل (ر) سراج النعیم ، مختلف صوبائی محکموں کے سیکریٹری بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ گورنر سندھ نے کہا کہ بدعنوانی سے پاک نظم و نسق نہ صرف کسی بھی صوبے یا ملک کی تیز رفتار ترقی کے لئے ضروری ہے بلکہ عوام کو سہولیات کی فراہمی کا دارومدار بھی اس پر ہوتا ہے کیونکہ بدعنوانی سے پاک معاشرے میں عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات 100 فی صد فراہم کی جاسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والے اپنی دانست میں کوئی ثبوت نہیں چھوڑتے اور اکثر معاملات میں نیب کو کرپشن کے ثبوت تلاش کرنے کیلئے نہایت عرق ریزی سے کام کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 برسوں کے دوران نیب کے ڈائریکٹر جنرل کرنل (ر) سراج النعیم کی سربراہی میں نہایت تندہی ، محنت اور لگن سے کام کیا ہے جس کے باعث عوامی خزانے سے لوٹی ہوئی اور بدعنوانی سے کمائی گئی خطیر رقم کو سرکاری خزانے میں جمع کرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی 270 ملین کی رقم متعلقہ محکموں کو واپس کی جارہی ہے جبکہ 1992 سے اپنے الاٹمنٹ کے حصول کے منتظر 69 افراد کو بھی لیز دستاویزات دیا جانا نہایت خوش آئند ہے۔ گورنر سندھ نے سرکاری محکموں کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ نہ صرف خود ایمانداری ، لگن اور محنت سے فرائض انجام دیں بلکہ اپنے ماتحت افسران پر بھی نظر رکھیں تاکہ نہ صرف عوامی فنڈز کا منصفانہ استعمال یقینی بنایا جاسکے بلکہ بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔

گورنر سندھ نے کہا کہ خصوصاً عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی موثر نگرانی نہایت ضروری ہے کیو نکہ خطیر رقوم کے یہ منصوبے اگر معیار کے مطابق اور مختص کئے گئے فنڈز کو خرچ کرکے مکمل کئے جائیں تو عوام ان سے ایک طویل عرصہ تک مستفید ہوسکتے ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ انصاف فراہم کرنا صرف عدالتوں کاکام ہے بلکہ جو جس ذمے داری پر موجود ہے اسے اپنے فرائض سے ، اپنے ماتحتوں سے اور عوام سے انصاف کرنا چاہئیے تاکہ مسائل حل ہوسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو احتساب بھی ہے اور نیب اس پر عملدرآمد کے لئے بھرپور طریقہ سے اقدامات کر رہا ہے ۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ نیب کی کارکردگی میں مزید اضافے کے لئے اسے ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کیا جائے گا۔ ا س موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیب کے ڈائریکٹر جنرل کرنل (ر) سراج النعیم نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لئے اس میں ملوث افسران اور افراد کو نہ صرف گرفتار کر رہا ہے بلکہ اس بارے میں آگاہی بیدار کرنے کے لئے اپنا کام کر رہا ہے صوبہ بھر میں سینکڑوں کیریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز بنائی گئی ہے تاکہ خصوصاً نوجوانوں کو بدعنوانی کے معاشرے پر ہونے والے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی دی جاسکے ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال نیب نے 31 مئی تک کرپشن کے مختلف میگا مقدمات میں ملوث افراد کے خلاف 50 ریفرنسیزاحتساب عدالت میں داخل کئے ہیں جبکہ اس سال اسے اب تک 3500 شکایتیں موصول ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران سے پلی بارگیننگ کی جاتی ہے ان سے والینٹری ریٹرن نہیں کیا جاتا تاکہ ان سے لوٹی گئی مکمل رقم واپس لی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ نیب اپنے افسران کے خلاف کرپشن کی شکایات پر کاروائی نہیں کرتی، ملک بھر میں کئی نیب افسران کے خلاف کاروائی ہورہی ہے جن میں سندھ کے دوافسران بھی شامل ہیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بدعنوانی کے کیسز پر تیزی سے کام ہورہا ہے اور اب 2014 سے پہلے کا کوئی کیس زیرالتوا نہیں ہے۔ بعد ازاں گورنر سندھ نے مختلف محکموں کے سیکریٹریز کو وصول کی گئی رقوم کے چیک اور راڈو بلڈرز کے الاٹیز میں لیز کی دستاویزات تقسیم کیں، جن کی مالیت 270 ملین روپے تھی تفصیلات کے مطابق اس میں سے 213 ملین روپے مالیت کے چیک بلدیات، ورکس اینڈ سروسز آبپاشی ، خوراک کے ، محکموں کے نمائندوں کے حوالے کئے گئے اس کے علاوہ سعودی پاک انڈسٹریل اینڈ ایگریکلچرل انویسٹمنٹ کمپنی کو اے ایچ انٹرنیشنل سے وصول کئے گئے 5 ملین روپے ، اسٹیٹ لائف انشورنس کوشون گروپ سے وصول کئے گئے 2.1 ملین روپے، نیشنل بینک کو نیشنل بینک حیدرآباد برانچ سے غبن کئے گئے 1.3 ملین روپے دئیے گئے، جبکہ الاٹیز کو دئے گئے لیز پیپرز کی مالیت 160 ملین روپے تھی جوکہ راڈو بلڈرز سے دلوائے گئے۔

متعلقہ عنوان :