پی ایس ڈی پی کا حجم1,675 ارب روپے 2015-16 کے نظرثانی شدہ تخمینے سے 21 فیصد زیادہ رہا

جمعہ 3 جون 2016 21:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جون۔2016ء) بجٹ دستاویزات کے مطابق پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) ملک کے سماجی حالات کی بہتری کیلئے میزانیائی وسائل کی فراہمی کاایک آلہ ہے اور حکومت کی طرف سے مقرر کردہ میکراکنامک اور ترقیاتی اہداف کے حصول یہ کم وقت میں معاشرے کیلئے زیادہ سے زیادہ فوائد کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے ۔

قومی اقتصادی کونسل (این ای سی ) نے 2016-17 کیلئے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی ) کا کل حجم 1,675 بلین روپے منظور کیا ہے جو کہ جی ڈی پی کا پانچ فیصد ہے ۔ دستاویزات میں 2016-17 کیلئے سرکاری شعبے میں ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 2016-17 کے بجٹ میں قومی پی ایس ڈی پی کا حجم1,675 ارب روپے ہے جو 2015-16 کے نظرثانی شدہ تخمینے سے 21 فیصد زیادہ رہا ۔

(جاری ہے)

2016-17 میں وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے 800 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ 2015-16 کے نظر ثانی شدہ تخمینے سے 21 فیصد زیادہ ہیں۔ 2016-17 کے پی ایس ڈی پی میں وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کا حصہ 282 ارب روپے ہے جو کہ 2015-16 کے نظر ثانی شدہ تخمینے کے مقابلے میں 9 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے ۔ 2016-17 کے بجٹ میں کارپوریشنوں کی پی ایس ڈی پی کی رقم 318 ارب روپے ہے جو کہ مالی سال 2015-16 کے نظر ثانی شدہ میزنانیائی تخمینے سے 6.6 فیصد زیادہ ہے ۔

بجٹ 2016-17 میں پاک ملینیم ڈویلپمنٹ اہداف اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 20 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ بجٹ 2016-17 میں خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے 28 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ زلزلہ زدگان کی بحالی اور تعمیر نو کی اتھارٹی (ایرا) کیلئے 2016-17 کے میزانیہ میں 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے میزانیہ سال 2016-17 میں 25 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے ۔

خصوصی ترقیاتی پروگرام برائے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد ٹی ڈی پیز اور سیکیورٹی کی تقویت کیلئے 100 ا رب روپے میزانیہ میں رکھے گئے ہیں جو کہ 2015-16 کے نظر ثانی شدہ تخمینوں سے 80.0 فیصد زیاہ ہے ۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کیلئے میزانیہ سال 2016-17 میں 20 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ صوبائی ترقیاتی پروگرام 2016-17 کیلئے 875 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں نظر ثانی تخمینہ جات 2015-16 میں 723.3 ارپ روپے رکھے گئے جو 19.5 فیصد اضافہ ظاہر کر رہا ہے ۔