فیس بک کے دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائدصارفین کا آڈیوڈیٹا ریکارڈ کیے جانے کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 3 جون 2016 18:34

فیس بک کے دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائدصارفین کا آڈیوڈیٹا ریکارڈ کیے ..

ٹیمپا(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03جون۔2016ء) امریکا کی ساﺅتھ فلوریڈا یونیورسٹی میں ٹیکنالوجی کے شعبے کے ماہر پروفیسر کیلی برنس نے دعویٰ کیا ہے سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ فیس بک اپنے صارفین کی باتیں سنتی رہتی ہے۔یعنی پاکستان سمیت دنیا بھر میں فیس بک کی سمارٹ فون موبائل ایپ کے ڈیڑھ ارب صارفین کا وائس ڈیٹا ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور ان کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

پروفیسر کیلی برنس کا کہنا ہے کہ سمارٹ فونز میں مائیکرو فون کے ذریعے آوازیں ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ فیس بک خود بھی تسلیم کرتی ہے کہ اس کی ایپ صارفین کے ارد گرد موجود آوازیں ریکارڈ کرتی ہے لیکن اس کا مقصد یہ جاننا ہے کہ لوگ کیا سن اور دیکھ رہے ہیں تاکہ پوسٹس کے حوالے سے ان کی پسندیدگی کا خیال رکھا جا سکے۔

(جاری ہے)

یہ فیچر برسوں سے فیس بک کی ایپ میں موجود ہے لیکن پروفیسر برنس نے پہلی مرتبہ اس بات پر توجہ مبذول کرائی ہے۔

مختلف ایپس آپ کے فون سے کس نوعیت کا ڈیٹا حاصل کر سکتی ہیں اس کا اندازہ ا±س وقت لگایا جا سکتا ہے جب آپ کوئی بھی ایپ انسٹال کر رہے ہوں۔ ایپ انسٹال کرتے وقت ہر ایپ کے متعلق انفارمیشن سامنے آجاتی ہے کہ یہ آپ کے فون کا مائیکرو فون، کونٹیکٹس، فوٹوز اور دیگر نوعیت کی معلومات حاصل کر سکتی ہے اور انسٹال کرنے کیلئے جب آپ او کے کا بٹن دباتے ہیں تو انجانے میں آپ اس بات پر آمادہ ہوجاتے ہیں کہ آپ یہ معلومات مذکورہ ایپ کو اپنی مرضی سے فراہم کر رہے ہیں۔

پروفیسر کیلی برنس کا کہنا تھا کہ فیس بک صارفین کی آوازیں سن کر آڈیو استعمال کرتی ہے اور اس کا مقصد صرف صارفین کی مدد کرنا نہیں بلکہ ان کی بات چیت کو سن کر ان کے سامنے متعلقہ اشتہارات کو پیش کرنا ہوتا ہے۔ پروفیسر کیلی نے بتایا کہ انہوں نے اس فیچر کو آزماتے ہوئے اپنے فون کے قریب مخصوص موضوعات پر بات چیت کی اور ان کی فیس بک آئی ڈی پر اس گفتگو سے متعلق اشتہارات ہی ظاہر ہونے لگے۔

فیس بک نے اس دعویٰ پر ابھی تک اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اس سے پہلے بیلجیئم کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک کے نئے لائیک بٹن ری ایکشنز کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ پرائیویسی کیلئے نقصان دہ فیچر ہے۔ بیلجیئم کی پولیس کے مطابق فیس بک اس نئے بٹن کو لوگوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور کس طرح اشتہارات کے ذریعے آمدنی کمانے کیلئے استعمال کررہی ہے۔

متعلقہ عنوان :