پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی وفاقی سیکریٹری کابینہ ڈویژن اور چیئرمین سی ڈی اے کو ڈپلومیٹک شٹل سروس کے ٹھیکے میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لینے، ذمہ دار افراد کے خلاف تحقیقات کی ہدایت

جمعہ 3 جون 2016 16:58

اسلام آباد ۔ 3 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 جون۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وفاقی سیکریٹری کابینہ ڈویژن اور چیئرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ ڈپلومیٹک شٹل سروس کا ٹھیکہ دینے میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لیں اور اس کے ذمہ دار افراد کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔ جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس شفقت محمود کی زیر صدارت ہوا جس میں سی ڈی اے کے 2010-11ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں کمیٹی کو آڈٹ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے ڈپلومیٹک شٹل سروس کے کنٹریکٹرز کو 44 ہزار 444 روپے سالانہ میں ٹھیکہ دیا اور ساڑھے چار ایکڑ زمین لیز پر دی۔ آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا۔ انہوں نے کمیٹی کے سابقہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی اے سی نے اس حوالے سے سی ڈی اے کو ہدایت کی تھی کہ اس ٹھیکے کو شفاف انداز میں دینے کے حوالے سے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور ڈپلومیٹک شٹل سروس کا ٹھیکہ دینے کے حوالے سے پیپرا رولز کو مدنظر رکھا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پی اے سی نے اس حوالے سے نیب سے رپورٹ طلب کی تھی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ نیب نے کن وجوہات کی بناء پر میسرز ڈپلومیٹک سروسز کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی تھی کہ سی ڈی اے کے ریکارڈ روم کو سیل کیا جائے اور نیب اور ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ غائب ہونے والی فائلوں کے کیس کی تحقیقات کی جائیں۔ آڈٹ حکام نے شکایت کی کہ سی ڈی اے نے اوریجنل ریکارڈ اور ٹھیکے کے حوالے سے فائل فراہم نہیں کی۔

کمیٹی کے کنوینر شفقت محمود نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے غائب ہونے والی فائلوں کا مقدمہ ایف آئی اے میں درج کرائے تاکہ ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ انہوں نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں اس کی رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے کہ کس بنیاد پر مشکوک ٹھیکوں کے حوالے سے کیس بند کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :