پاکستان سے ایف 16 کا معاہدہ اب قابل عمل نہیں رہا ، امریکہ

ملا اختر منصور کیخلاف ڈرون حملہ صرف شروعات تھی، بلوچستان میں مزید حملے ہوسکتے ہیں،امریکی محکمہ خارجہ پاکستان کے جوہری پروگرام، حقانی نیٹ ورک اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے حوالے سے امریکا کے تحفظات ہیں، عہدیدار ڈیوڈ رینز

جمعہ 3 جون 2016 13:21

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 جون۔2016ء) امریکی محکمہ خارجہ کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ایف 16 طیاروں کا سودا اب قابل عمل نہیں رہا، اس کی معیاد ختم ہو چکی ہے ۔کیپٹل ہل کا یہ اجلاس پاکستانی امریکی کانگریس کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا، جو ہر سال امریکی قانون سازوں کے سامنے پاکستان کا موقف پیش کرنے کے لیے یہ اجلاس طلب کرتا ہے۔

مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے امریکی اسکولر مارون وین بام نے اجلاس کے دوران خبردار کیا کہ ملا اختر منصور کے خلاف ڈرون حملہ صرف شروعات تھی، بلوچستان میں مزید ڈرون حملے ہوسکتے ہیں اور یہ پاکستان کے لیے انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔تاہم پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان عبد الرحمٰن نظامی نے چار ملکی رابطہ گروپ کے اراکین پر زور دیا تھا وہ 21 مئی کے ڈرون حملے کے نتائج پر غور کے لیے اجلاس طلب کریں۔

(جاری ہے)

پاکستان، افغانستان، امریکا اور چین کے نمائندوں پر مشتمل یہ گروپ گزشتہ سال افغان امن عمل کے حوالے سے تشکیل دیا گیا تھا۔اجلاس کے دوران جب امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار ڈیوڈ رینز سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا پاکستان کو 8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کا سودا ختم ہوگیا ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ فی الحال اس سودے کی معیاد ختم ہوگئی ہے، اس لیے اب یہ قابل عمل نہیں رہا۔

امریکی کانگریس نے اوباما انتظامیہ کو، پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت سے روک دیا تھا، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد کے بڑے حصے کو بھی حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کردیا تھا۔ڈیوڈ رینز کا مزید کہنا تھا کہ ہم چیلنجز کے باوجود پاکستان سے اہم تعلقات میں بہتری کے لیے پرعزم ہیں۔تاہم انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام، حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ جیسے دہشت گرد گروپوں کی موجودگی اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے حوالے سے امریکا کے تحفظات ہیں۔