آئندہ بجٹ عوام دوست نہیں، د مہنگائی کا طوفان آئے گا،سلیم مانڈوی والا

حکومت کو معاشی ترقی کے اعداد و شمار پیش کرکے بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے جرمانے لگانے سے ٹیکس گذاروں میں ایف بی آر کا خوف بڑھے گالوگ ایف بی آر کے نزدیک آنا چھوڑ دیں گے ،بیان

جمعرات 2 جون 2016 21:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جون۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئندہ بجٹ عوام دوست نہیں ہے بجٹ کے بعد مہنگائی کا طوفان آئے گاحکومت کو معاشی ترقی کے اعداد و شمار پیش کرکے بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومتی پالیسی میں عوامی خوشحالی اور ترقی کا ایجنڈا شامل نہیں ہے۔حکومت کے پاس امیر اور مالدار طبقہ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جرمانے لگانے سے ٹیکس گذاروں میں ایف بی آر کا خوف بڑھے گالوگ ایف بی آر کے نزدیک آنا چھوڑ دیں گے جمعرات کو جاری ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر افسران ٹیکس گذاروں کو ہراساں کررہے ہیں۔

ایف بی آر افسران میں کرپشن پائی جاتی ہے۔ ایف بی آر افسران آڈٹ کا کھلے عام نرخ لگا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

رواں سال ٹیکس گذاروں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے ٹیکس گذاروں کی تعداد 12 لاکھ سے کم ہوکر نو لاکھ سے کم ہوگئی ہے۔ موجودہ حکومت نے ایک سال میں پانچ منی بجٹ جاری کیے ہیں۔ حکومت ہر ماہ منی بجٹ جاری کررہی ہے۔ حکومت نئے بجٹ میں یقین دہانی کرائے کہ اب وہ منی بجٹ جاری نہیں کرے گی۔

اگلے سال کے دوران ملک بھر میں مہنگائی کی شرح دوگنی ہوجائے گی ایف بی آر نے 300 ارب روپے کو محصولات میں شامل کررکھا ہے۔ تاجروں کو ری فنڈز کے حصول کے لیے خوار کیا گیا ہے۔ ایف بی آر افسران صنعتکاروں کو ٹیکس ری فنڈز دینے کی بجائے بلیک میل کررہے ہیں۔ ٹیکس ری فنڈز نکالنے سے ایف بی آر صرف 2800 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کرسکا ہے۔ ایک سال میں پانچ منی بجٹ جاری کرنے کے باجود بھی ایف بی آر اپنا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی کارکردگی حوصلہ افزا نہیں رہی ہے۔ معاشی شرح نمو میں اضافے کی طویل المدت پالیسی نظر نہیں آرہی ہے۔برآمدات کا شعبہ اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکا۔تجارتی خسارے میں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت کی سرمایہ کار پالیسی نقائص سے بھر پور ہے۔ سرکلر ڈیبٹ اور لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔سرکلر ڈیبٹ کو اخراجات میں شامل کرنے سے بجٹ خسارہ کم کیا گیا ہے۔

سرکلر ڈیبٹ بجٹ خسارے کا ہی حصہ رہے گا۔ رواں سال بھی ملکی مالیاتی خسارہ سات فیصد تک رہے گا۔حکومت عوام کو بے وقوف بنانے کی بجائے حقائق سے آگاہ کریبین الاقوامی اداروں کو حکومتی اعداد وشمار پر شک ہیں۔بجٹ میں ٹیکس گذاروں پر ٹیکسوں کا مزید بوجھا ڈالا جارہا ہے۔بجٹ میں سینکڑوں اشیا پر نئے ٹیکسز لگائے گئے ہیں۔ بجٹ کے بعد مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ حکومت غربت اور بے روزگاری کے اعداد وشمار چھپا رہی ہے ۔ ہر پاکستانی پر قرضوں کا بوجھ ایک لاکھ 20 ہزار روپے سے بڑھ چکا ہے۔ تین سال میں ہر پاکستانی پر 30 ہزار روپے کا اضافی قرضہ ڈالا گیا ہے ۔