مالی سال 2015-16،حکومت معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،شرح نمو،برآمدات میں کمی،اقتصادی سروے جاری

معاشی استحکام حاصل کر لیا، آئندہ سال توجہ ترقی پرہوگی، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں118ارب ڈالر کا نقصان ہوا،رواں سال 5.56ارب ڈالر نقصان برداشت کرنا پڑا زراعت کیلئے آج بجٹ میں پیکج دینگے،زراعت جی ڈی پی کا 21 فیصد ، مینو فیکچرنگ 58فیصد ہے زرعی کریڈٹ 6سو ارب روپے کا رکھا گیا ہے،اسحاق ڈارکی پریس کانفرنس

جمعرات 2 جون 2016 21:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جون۔2016ء) وفاقی حکومت رواں مالی سال کئے مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ رواں مالی سال کے دوران ملک کی معاشی شرح نمو کا ہدف 5.5 فیصد کے مقابلہ میں 4.7 فیصد رہا زراعت کے شعبہ میں گروتھ منفی 0.19فیصد رہی جبکہ ٹارگٹ 3.9فیصد مقرر کیا گیا تھا اس کی اہم وجہ،کپاس کی فصل کی پیداوار میں 28 فیصد کمی ہونا ہے ابتدائی دس ماہ کے اعددو شمار کے مطابق برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.6فیصد کمی واقع ہوئی ہے رواں مالی سال کے 10ماہ کے دوران برآمدات کا حججم 18.18ارب ڈالر کیا گیا جبکہ درآمدات کا حجم 32 ارب 75 کروڑ ڈالر رہا جس کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی سے اپریل تک 0.6فیصد ریکارڈکیا گیا رواں مالی سال کے دس ماہ کے دوران ایف بی آر کے تارگٹ3104ارب روپے کے مقابلہ میں 2346ارب روپے ریکارڈ کیا گیاامید ہے کہ ہم رواں مالی سال 3ہزار 1سو چار ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیں گے، اس لئے ٹیکس وصولی کے ہدف میں تبدیلی نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

رواں مالی سال کے دوران 600ارب روپے کا کسان پیکج دیا تھا اور آج جمعہ کو پیش کیے جانے والے بجٹ میں بھی زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکج دیں گے آپریشن ضرب عضب کے مکمل ہونے کے بعد مردم شماری کا انعقاد کروایا جائے گااسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال برائے2015-16 کی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے اب آئندہ سال میں توجہ ترقی پر ہو گی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں118ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے رواں مالی سال کے دوران 5.56ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا سوئس بنکوں میں پڑے پیسے کو واپس لانے کے لیے سوئس حکومت کے ساتھ ایف بی آر حکام کی میٹنگ رواں ماہ برلن میں ہو گی جبکہ پاکستان نے او ای سی ڈی کی ممبر شپ کے لیے اپلائی کر دیا ہے اس سے دیگر ممالک کے بنکوں میں پڑے پاکستانیوں کے رقوم کو لانے میں مدد مل سکے گی وزیر خزانہ نے رواں مالی سال کے معاشی اہداف پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 4.71فیصد رہی جبکہ ہدف 5.5فیصد مقرر کیا گیا تھا ہمارا ہدف بہتر ہوتا اگر کپاس کی فصل ٹھیک ہوتی ، کاٹن کی فصل 28فیصد متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے 0.8فیصد گروتھ ریٹ میں بہتری نہ ہوسکی اگر بہتری ہوتی تو مجموعی طورپر جی ڈی پی 5.1فیصد پر ہوتی انڈسٹریل گروتھ 6.8فیصد رہی ہے گزشتہ سال میں گروتھ 6.4فیصد تھی لارج سکیل مینوفیکچرنگ 4.61فیصد گزشتہ سال 3.61فیصد پر تھا آٹو موبائل میں 23.4فیصد ، کھاد 15.9فیصد لیدر 12فیصد ربڑ 11.4فیصد ، منرل 10.23فیصد سیمنٹ 10.4فیصد اور کیمیکل شعبے میں 10فیصد سے زائد گروتھ ریکارڈ کی گئی کان کنی کے شعبے میں گروتھ 6.8فیصد رہی ماربل 50فیصد ر ہا بجلی کی پیداوار 12.18فیصد پر بند ہوگی تعمیرات میں 13.10فیصد گروتھ سروسز میں 5.71فیصد جبکہ گزشتہ سال کا ٹارگٹ 4.31گروتھ تھی ہول سیل اینڈ ریٹیل میں گروتھ 4.57فیصد رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.63فیصد پر تھا اس کی اہم وجہ امن وامان کی بہتر صورتحال آئل کی کم قیمتوں اور افراط زر کی شرح میں کمی ہے بینکنگ سیکٹر کے اثاثہ جات مارچ دو ہزار پندرہ میں 12.1ٹریلین روپے سے بڑھ کر موجودہ سال میں 14.1ٹریلین پر آگئے ہیں ملک میں برانڈ بینڈ کے صارفین کی شرح میں سولہ اعشاریہ 98ملین کا اضافہ ہوا ہے ریلوے کی آمدن میں 13.8فیصد اضافہ ہوا ہے انہوں نے مزید کہا کہ زراعت شعبہ میں گروتھ 0.19فیصد رہی جبکہ ٹارگٹ 3.9فیصد مقرر کیا گیا تھا سب سے بڑی وجہ کپاس کی فصل کا بہتر نہ ہونا کپاس کی بیلز 13.96ملین سے بڑھ کر 10.07ملین بیلز ہوگئی ہیں البتہ گنے کی پیداوار میں چار فیصد بہتری آئی ہے بدقسمتی سے زراعت کا سارا شعبہ تنزلی کا شکار رہا فروٹ ، دالوں میں بھی کمی آئی ہے یہ ہمارے لئے ایک بہت اہم بڑا چیلنج ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ سے آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا ہدف چھ اعشاریہ دو فیصد رکھنے کی منظوری لی تھی لیکن کپاس کی خراب فصل کی وجہ سے اب ٹارگٹ میں نظر ثانی کی گئی ہے موجودہ ٹارگٹ 5.7فیصد رکھا گیا ہے اسی طرح ریونیو ٹارگٹ پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ زراعت کیلئے آج پیش ہونے والے بجٹ میں پیکج دینگے کیونکہ زراعت ہماری جی ڈی پی کا 21 فیصد ، مینو فیکچرنگ 58فیصد ہے زرعی کریڈٹ 6سو ارب روپے کا رکھا گیا ہے جولائی سے اپریل تک چار سو اکتالیس ارب روپے دیئے گئے ہیں ابھی دو ماہ رہتے ہیں آخری دو ماہ میں بھی امید کررہے ہیں کہ ٹارگٹ حاصل کرلیا جائے گا رواں مالی سال کے مئی میں مہنگائی کی شرح میں 0.21فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے گیارہ ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح دو اعشاریہ اکیاسی فیصد رہی جو گزشتہ سال میں چار اعشاریہ 65فیصد تھی انہوں نے کہا کہ اس سال افراط زر کی شرح تین فیصد سے کم رہے گی ایکسپورٹ دس ماہ کے دوران 18.18ارب ریکارڈ کی گئی ہیں گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.6فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ نان آئل مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہے انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں پاکستان کے پانچ اہم برآمدای شعبوں کو زیرو ریٹنگ کررہے ہیں جبکہ امپورٹ میں بہتری آئی ہے گزشتہ سال جولائی سے اپریل تک درآمدات 32.23فیصد ریکارڈ کی گئیں جو کہ رواں مالی سال میں 34.32فیصد پر ہے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی سے اپریل تک جی ڈی پی کا 0.8فیصد رہا ہے جو اس سال 0.6فیصد پر آگیا یہ اس طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی بہتری آئی ہے ترسیلات زر ابتدائی دس ماہ میں سولہ اعشاریہ تین ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں جو گزشتہ مالی سال میں 15.4ارب ڈالر پرتھی 19ارب ڈالر کا ٹارگٹ حاصل کرلیا جائے گا ایف ڈی آئی میں 5.4فیصد کا اضافہ ہوا ہے گزشتہ سال 960ملین ریکارڈ کی گئی تھی جو اس سال میں 1.2ارب ڈالر پر آگئی ہے فارن ایکچسنج ریزرو تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے گزشتہ ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 21.60ارب ڈالر پر آگئے ہیں سٹیٹ بینک کے ذخائر سولہ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر ریکارڈ کئے گئے جبکہ دیگر بینکوں کے ذخائر 408ارب ڈالر ریکارڈ ہوئے ہیں سٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس سال 4.52ٹریلین روپے کی سرمایہ کاری ہوئی جو گزشتہ سال میں 4256ارب ڈالر تھی غربت میں بتدریج کمی ہو رہی ہے اس میں گزشتہ حکومت میں فوڈ انرجی ان ٹیک کا ایک پروگرام شروع کروایا تھا اس کے تحت پاوریٹی کی شر ع 9.3فیصد پر ریکارڈ کی گئی تھی لیکن عالمی دنیا میں چلنے والے سسٹم بنیادی ضرورت کے تحت پاوریٹی کی شرح 29.5فیصد ریکارڈ کی گئی جو دو ہزار ایک دو میں 64.2فیصد پر تھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 53لاکھ خاندانوں کو ماہانہ اٹھارہ سو روپے دیا جارہا ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک سو سات ارب روپے مختص کئے گئے ہیں دو ہزار تیرہ میں بے روزگاری چھ اعشاریہ دو فیصد ریکارڈ کی گئی دو ہزار چودہ میں چھ فیصد اور یہ دو ہزار پندرہ میں مزید کم ہو پانچ اعشاریہ نو فیصد پر آگئی ہے رواں مالی سال کے دس ماہ کے دوران ایف بی آر میں 2346ارب روپے حاصل کئے ہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1973ارب روپے پر تھا ٹیکس ٹو جی ڈی پی گروتھ میں دس اعشاریہ ایک فیصد اضافہ ہواہے انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ رواں مالی سال کے ٹیکس ہدف اکتیس سو چار ارب کو حاصل کرلیا جائے گے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا نو ماہ میں دس فیصد ریکارڈ کی گیا۔

متعلقہ عنوان :